اچھا میرا بیٹا یہ بتاؤ شفاء بیٹی کیسی ہے؟ اسے بھی اپنے ساتھ لے آنا تھا، مسرت بیگم اس کی بات سن کر خوش ہوگئیں کے وہ حذیفہ کو چھوڑنے کے ساتھ ان سے ملنے آیا ہے...
جی آنٹی وہ ٹھیک ہے اگر میں گھر سے آتا تو ضرور اسے ساتھ لاتا لیکن عید پر ہم لوگ آئیں گے ان شاء ﷲ_
ہاں یہ سہی رہے گا بھائی، علیزے خوش تھی انکے آنے کا سن کر ،،،،،
شاہمیر بیٹا مجھے تم سے کچھ بات کرنی تھی، مسرت بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا اسے وہ بہت دن سے شاہ میر سے بات کرنا چاہ رہی تھیں.....
جی آنٹی بولیے ناں، اسے بھی ان کی بات میں کچھ سنجیدگی محسوس ہوئی__
بیٹا شفاء کے گھر والوں سے کچھ بات وات ہوئی یا نہیں؟ بیٹا انہیں منانے کی دوبارہ کوشش کرنی تھی...
نہیں آنٹی . . میں نے کوشش تو کی تھی پر وہ لوگ نہیں مانتے میں کیا کر سکتا ہوں پھر؟ __
بیٹا عید آنے والی ہے خوشی کا تہوار ہے ایسے موقع پر لوگ گلے شکوے بھول جاتے ہیں تم ایسا کرو اس بار شفاء بیٹی کو ساتھ لے جا کر دیکھو ہو سکتا ہے اپنی بیٹی کو خوش دیکھ کے وہ مان جائیں، انہوں نے سمجھاتے ہوئے اسے مشورہ دیا ...
آنٹی کوشش کروں گا یہ بھی ٹرائی کرنے کی آگے آپ دعا کیجیے، وہ ان کے پاس سے کھڑا ہوتے بولا_
ضرور بیٹا میں تو بہت دعا کرتی ہوں شفاء بیٹی بہت اچھی ہے بس زرا دل گرفتہ رہتی ہے ﷲ تعالیٰ تم لوگوں کو ہمیشہ خوش رکھے آمین.....
آمین _ اچھا چلیں مجھے اجازت دیں_
بیٹا كھانا کھا کے جاؤ کھانے کا وقت ہے ...
ہاں بھائی رک جائیں میں بس ابھی لگا لیتی ہوں، علیزے نے بھی اُسے روکا،،،
نہیں علیزے میں گھر جا کے کھاؤں گا تمہاری بھابھی کے ساتھ، اس نے اس کے سَر پہ ہاتھ رکھا کر کہا__
اچھا یار ٹھیک ہے، دیکھ لیں امی پہلے اِسے کام پہ جانے کی جلدی ہوتی تھی اور آج کل اسے گھر جانے کی جلدی ہوتی ہے میری بچاری آنٹی کہتی تھک جاتی تھیں کے شاہمیر بیٹا گھر جلدی آیا کرو پر یہ جناب کسی کے سنتے تک نہیں تھے اور اب دیکھیں، حذیفہ بھی اتنی دیر میں کپڑے بَدَل کے آتے ہوئے بولا!!!
کہہ لو اور کچھ رہ تو نہیں گیا ہے ، شاہ میر اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھ کر پُوچھتا ہے تاکے وہ اسے بعد میں جواب دے سکے __نہیں بس ہو گیا، اس نے بات ختم کر دی تھی!!!!
آنٹی اب آپ حذیفہ کی بھی شادی کر ڈالیں، شاہ میر نے اسی طرح حذیفہ کے کندھے پہ ہاتھ جمائے رکھ کر مسرت بیگم کو بیچ میں شامل کیا __
لو بھلا بیٹا میں تو کہتی رہتی ہوں پر یہ ٹھیک سے کچھ بات کریں تب نا؟ اِس وقت وہ مہر بیگم کی جگہ سنبھال چکی تھیں یعنی اب وہ حذیفہ ک پیچھے پیچھے تھی اسکی شادی کو لے کر ...
کیا حذیفہ تم نے ابھی تک آنٹی کو کچھ نہیں بتایا؟ وہ گردن گھماکر اسے آنکھ مارتے کہتا ہے جس پر حذیفہ آبروئے اچکا کر کھانے والی نظروں سے دیکھتا ہے __
بیٹا کیا نہیں بتایا اِس نے؟ مسرت بیگم ان دونوں کو دیکھنے لگیں...
یہی آنٹی کے اِس نے تو کب کی آپکے لیے بہو پسند کر رکھی ہے __
ویسے بہت ہی کوئی تم تیز ہو فٹ سے بدلہ لے لیا نہ اپنا منہ بند نہیں رکھ سکتے تھے کچھ دن اور، وہ شاہ میر کو چھیڑ کے غلطی کر بیٹھا تھا !!
کیا؟ کون ہے بیٹا لڑکی؟ وہ خوشی سے پوچھتی ہیں حال آنکہ انہیں اندازہ تو تھا جیسے اس نے ملیحہ کے رشتے سے انکار کیا...
دیکھ لو دوست کس کا ہوں، شاہ میر نے آنکھ مار کر کہا__
یہ حرکت کرکے میرے تو بالکل بھی نہیں لگتے، حذیفہ نے اسکا ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹا دیا ناراضگی سے ...
بگڑ کیوں رے ہو تمہاری ہی مشکل آسان کی ہے تم تو بچاری آنٹی کو کچھ بتا نہیں رہے تھے شرم کے مارے تو میں ہی بتا دیتا ہوں آخر دوست ہوں تمھارا اتنا تو کر سکتا ہوں تمہارے لیے__
بڑی مہربانی جناب کی، حذیفہ خفا ہو چکا تھا اس نے ابھی تک کچھ سوچا نہیں تھا امی سے تو وہ بات کر ہی لیتا لیکن مسئلہ تھوڑا ابو کا لگ رہا تھا کیونکہ وہ انکی بہن کی بیٹی کو انکار کر چکا تھا ...
مہربانی کی کیا بات ہے یار یہ تو میرا فرض ہے __ شاہ میر پِھر اس کے کندھے پہ ہاتھ رکھ دیتا ہے آج وہ حذیفہ سے کچھ زیادہ مستی کر رہا تھا_
بس آپس میں لگے رہو ارے لڑکو مجھے تو کچھ بتاؤ، چلو شاہمیر بیٹا تم ہی بتا دو کون ہے وہ لڑکی ؟ ان میں اب صبر نہیں تھا لیکن وہ دونوں دوست آپس میں ہی گھسر پھسر کرنے لگ گے ...
سوری آنٹی یہ تو آپکو یہ جناب اب خود بتائیں گئے میں چلتا ہوں میرا کام اتنا ہی تھا__ وہ گھڑی دیکھتے ہوئے کہتا ہے جو دوپہر کے دو دیکھا رہی تھی_
نہیں نہیں اب اتنا بھی بتا دو نا، حذیفہ اچھی طرح تپ کر کہتا ہے!!!
شاہ میر مسکراتے ہوئے مڑتا ہے جانے کے لیے لیکن پِھر کچھ کہنے کے لیے واپس پلٹا_
حذیفہ گھور کے دیکھتا ہے جیسے پوچھ رہا ہو اب کیا ؟
آنٹی میں سوچ رہا ہوں آپکی ہونے والی بہو کا نام بتا__
شاہ میر تم پیٹو گے میرے ہاتھوں، حذیفہ کا بس نہیں چلا ...
وہ کیوں تم پیٹو گے میرے ہاتھوں سے حذیفہ ، بتانے دو اسے ، مسرت بیگم اسے جھاڑ دیتیں ہیں وہ انہیں سیدھی طرح بتا نہیں رہا...
امی!!!
ہاہاہا.. چلیں آنٹی میں چلتا ہوں__
اچھا میرا بیٹا خیر سے جاؤ....
ﷲ حافظ . . اب جاؤ بھی حذیفہ اسکے آگے ہاتھ جوڑتا ہے تو شاہمیر ہنستے ہوئے نکلتا ہے_
امی میں زرا اِس کو گاڑی تک چھوڑ کے آتا ہوں آج اِس کا کوئی بھروسا نہیں یہ واپس آ جائے، مسرت بیگم کو کہہ کر حذیفہ اس کے پیچھے نکلا....
CITEȘTI
"الطريق الصعب"
Fantezie"ایک خوبصورت دنیا جہاں جھوٹے سپنوں کی سچی دنیا بستی ہے میری ۔۔ " مجھے یہ کہانی اس لئے خاص لگتی ہے کیونکہ اس میں اک زندگی قید ہے وہ زندگی جو بنا پنکھ کے اڑنا چاہتی ہے بنا آواز کے بولنا چاہتی ہے.... "الطريق الصعب " اک مشکل راستہ..... حالانکہ ہمارے پا...