DKD-Episode#21

1.7K 143 43
                                    


اداس لوگوں کی بستی میں
وہ تتلیوں کی تلاش کرتی
وہ ایک لڑکی
وہ پیارا چہرہ
وہ سیاہ آنکھیں
جو کرتی رہتی ہزار باتیں
میرا دل ڈوبا جن میں۔۔
مزاج سادہ
وہ دل کی اچھی لڑکی
وہ محبتوں کا نصاب جانے
عہدوں کو نبھانا جانے
وہ اچھی لڑکی
وہ جھوٹوے لوگوں کو سچا سمجھے
وہ ساری دنیا کو اچھا سمجھے
وہ کتنی سادہ
وہ کتنی پگلی
ایک لڑکی
میرا دل اپنے قبضے میں کر گئی۔۔۔

میسج کی بیپ بجی جس سے اس کی آنکھ کھُلی۔ تھکن کی وجہ سے نیند اس پر جلدی غالب آگئی تھی لیکن یہ فون۔۔۔ اس نے سائڈ ٹیبل سے فون اٹھا کر دیکھا۔
نامعلوم نمبر سے واٹس پر میسج موصول ہوا تھا۔ نوٹیفیکیشن بار پر کلک کرکے میسج کھولا۔ لمبی سی تحریر۔۔۔
سکرین پر نمبر شو ہورہا تھا اور ساتھ میں ڈی پی نظر آرہی تھی جس پر کلک کرکے تصویر کھولی تو سامنے ہادی نظر آیا۔
تصویر غالباً آج کی تھی جس میں سفید سوٹ میں سھوپ کی وجہ سے سن گلاسس پہنے وہ بائیں طرف دیکھ رہا تھا۔
"ماشاءاللہ۔۔" نیند سے بھری آنکھیں فوراً کھل گئیں۔ اس نے میسج پڑھنا شروع کیا۔
دو منٹ بعد ایک اور میسج آیا۔

یہ دل تمہارا
یہ جان تمہاری
یقین نہیں آتا؟
چلو لکھ دیتے ہیں۔۔
"مسز عبدل ہادی۔۔ یہ دل آپ کے نام ہوا"
ایک مسکراہٹ ھدی کا چہرے پر بکھری۔ نیم اندھیرے میں فون کی روشنی کے باعث اسکے گلابی ہوتے گال نظر آئے۔
فون رکھ کر اسنے آنکھیں موندیں اور ہنس کر کروٹ بدل لی۔

--------
"یار احد۔۔۔" بیٹ پر لیٹے ہادی نے احد کا بازو جھنجھوڑا جو اس سے کچھ فاصلے لر لیٹا ہوا تھا۔
"ہاں کیا ہے؟" احد آج اسکی طرف ہی رک گیا تھا۔
"میں زیادہ لوفروں والی حرکت تو نہیں کر رہا؟" ہادی نے سنجیدگی سے پوچھا۔
احد نے بمشکل قہقہہ روکا۔ "کیوں؟ کیا کر رہا ہے تو؟"
"یار مطلب آج ہی نکاح ہوا ہے وہ یہ نا کہے کہ میں 'شروع' ہی ہوگیا ہوں"۔
"تو کیا ہوا، تیرا تو حق ہے اب اس پر۔ میسج کر یا کال کر، اس میں لوفری والی کونسی بات ہے؟"
احد نے اسکے فون کی سکرین پر نظر ڈال کر بولا۔
"بے شک تو جاکر چھت پھلانگ لے اور رومیو بن کر اسکے کمرے کے باہر کھڑا ہوجا۔۔"
"نمونے فضول نا بول"۔
"اچھا میری طرف سے ایک شعر عرض ہے، لکھ۔۔"
احد سیدھا ہوکرا بیٹھا اور گلا کھنکارا۔
"میرا دل بھی تو، میری جان بھی تو
میرا گردہ بھی تو، میری کِڈنی بھی تو۔۔
میرا جگر بھی تو، میرا پِتہ بھی تو۔۔
میری نسیں بھی تو، میری۔۔۔۔"

"او بھائی ! او اللہ کے بندے چپ کرجا، ہاتھ جوڑتا ہوں"۔ ہادی نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھا۔
"تازہ تازہ نکاح ہوا میرا، کیوں ظلم کر رہا ہے مجھ پر۔۔۔"
"اچھا زیادہ ڈرامے نا کر۔۔" احد دوبارہ لیٹ گیا۔
وہ آفلائین ہوئی تو ہادی بھی کمبل تان کر لیٹ گیا۔
"اچھا یار ، ایک بات ڈسکس کرنی تھی"۔ احد نے دھیمی آواز میں کہا۔
"بول۔۔"
"وہ میں تجھے کچھ دیر سے بتا رہا ہوں لیکن۔۔"
"احد سیدھی بات کر آرام سے۔۔"
"شام کو جب ہم واپس آرہے تھے تو میں نے وہاں ہال کے باہر عاصم کو دیکھا تھا"۔
احد نے اسکا ہرہ دیکھتے ہوئے کہا۔
"واٹ؟" ہادی اچھل کر بیٹھا جیسے اسے کرنٹ لگا ہو۔
"تم مجھے اب بتا رہے ہو؟ اس وقت کیوں نہیں بتایا؟ اسی وقت نپٹ لیتا میں اس سے۔۔" پریشانی سے اسنے بالوں میں ہاتھ پھیرا۔
"اسی لیے نہیں بتایا۔۔۔" احد نے آرام سے کہا۔
جانتا تھا تھوڑا پریشان ہوگا، ہھر کچھ سوچ کر مطمئین ہوجائےگا اور حل نکالے گا۔
"کہا جا رہا ہے؟" اسے اٹھتا دیکھ کر احد نے پوچھا۔
"دادو سے بات کرنے"۔
"سو گئی ہونگی، صبح کرلینا"۔ ہادی سر ہلاتا ہوا بیٹھ گیا۔ کچھ سوچنے لگا پھر پرسکون ہوگیا اور آرام سے لیٹ گیا۔
احد مسکرایا۔ "ویسے پاکستان کے رومیو۔۔۔ کیا کچھڑی پک رہی ہے دماغ میں؟"
"تجھے کیوں بتاؤں چائینہ کے نمونے"۔ ہادی نے مسکرا کر اسے چھیڑا۔
"تیری تو۔۔۔" احد نے تکیہ اٹھا کر اسے دے مارا۔
"ویسے تم اسے ساری سچائی کب بتاؤگے؟"
"فالحال میرا کوئی ارادہ نہیں ہے۔۔۔ کچھ وقت بعد دیکھوں گا اگر ہم خوشگوار زندگی گزار رہے ہوئے تو بتادوں گا"۔
"نہیں تے نا سہی۔ میں خود بتا دوں گا"۔ احد نے کندھے اچکائے۔
"خبردار۔۔" ہادی نے اسے گھورا۔
"خبردار۔۔" احد نے منہ بنا کر اسکی نقل اتاری تو وہ مسکرایا۔
--------

دل کے دریچےWhere stories live. Discover now