DKD-Episode#29

1.8K 131 32
                                    


"میں جانتا تھا تم یہاں ہوگی!"۔ اس کی بات پر چھت پر کھڑی ھدیٰ چونک کر پلٹی۔
"آپ کو کیسے پتا؟"۔ اس نے آبرو اٹھا کر پوچھا۔
"تمہیں نہیں پتا کیا؟"۔ وہ منڈیر سے ٹیک لگا کھڑا ہوا اور آنکھوں میں شرارت اور محبت لیے اسے دیکھ رہا تھا۔
"کیا؟"۔ ھدیٰ نے الجھ کر پوچھا۔
"یہی کہ دل کو دل سے راہ ہوتی ہے"۔ ہادی نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا۔
ھدیٰ کے چہرے کا رنگ فوراً بدلا تھا لیکن وہ رخ موڑ گئی۔ اس کی شکل دیکھ کر ہادی کو ہنسی آئی۔

"سنو۔۔"
"جی ؟" ھدیٰ نے منہ دوسری طرف رکھتے ہوئے ہی پوچھا۔
"اچھی لگ رہی ہو"۔ میرون کُرتا ساتھ میں سفید شلوار اور ڈوپٹے میں وہ دمک رہی تھی۔ آنکھیں آج بھی ویسی تھی یا شاید اب زیادہ پیاری ہوگئی تھیں۔۔ اسے دیکھتے ہوئے ہادی سوچ رہا تھا۔
"ویسے آپ کو کِس نے بتایا میں اوپر ہوں؟" ھدی نے مسکراہٹ چھپا کر سنجیدگی سے پوچھا۔
"بس پتا ہے۔۔"
"جی نہیں، وہ اس لیے کہ آپ پچھلے ایک سال سے اپنی چھت پر کھڑے ہوکر مجھے گھورا کرتے تھے"۔
ھدی نے ہاتھ نچا کہا تو ہادی چونک گیا۔
"یہ کس نے کہا تم سے؟" اس کا دھیان احد کی طرف گیا۔
"بس پتا ہے!" وہ اسی کے انداز میں بولی۔
"کس نے کہا میں تمہیں دیکھتا تھا؟" اس کی سوئی وہیں اٹکی ہوئی تھی۔
"دل کو دل سے راہ ہوتی ہے"۔ ھدی نے ہنس کر اسی کی بات اسے ہی کہہ دی۔
"اچھا تو یہ بات ہے مسز۔۔۔ "
ہادی نے اسے گھور کر دیکھا لیکن وہ ہنستے ہوئے اتنی پیاری لگ رہی تھی کہ وہ چپ چاپ اسے دیکھتا رہا۔
"چلو اب اندر چلیں۔۔" ہادی نے اسکا ہاتھ تھاما اور آگے بڑھا۔
ھدی نے ایک قدم بڑھایا پھر رک گئی۔
"ہادی۔۔۔" وہ دھیرے سے بولی۔
اسکے ذہن میں سارے واقعات گونج رہے تھے۔
ہادی رُکا اور مُڑ کر اسے دیکھا۔
"جی مسز؟" وہ مسکرا کر متوجہ ہوا۔ اتنے پیار سے شاید اسنے پہلی بار مخاطب کیا ہو۔
"ھدی آپ سے اتنا سارا پیار کرتی ہے!"
اس نے اتنا کو ذرا کھینچا۔ ہادی حیران ہوا اور ناسمجھی سے پوچھا۔
"کتنا؟"
ھدی مسکرائی اور ایک قدم پیچھے ہوکر اپنے دونوں بازو پھیلا کر اطراف میں کھولے۔
"اتنااااا سارا۔۔۔۔"
وہ سچے دل سے مسکرا رہی تھی۔ ہر بُری سوچ کو ایک طرف رکھ کہ وہ لمحوں کو جی رہی تھی۔
ہادی ایک قدم آگے آیا اور اسکے دونوں ہاتھ تھام کر بولا
"یہ پیار میرے لیے اعزاز ہے۔۔"
وہ جھک کر اسکے ہاتھ آنکھوں سے لگا رہا تھا۔
پھر سر اٹھا کر مسکرایا۔
"کیا مجھے یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ مجھے تم سے کتنی محبت ہے؟"
ھدی نے مسکرا کر نفی میں سر ہلایا۔
"میں جانتی ہوں۔۔"
--------------
"نماز پڑھ کے سونا مت۔۔۔ ہمیں کہیں جانا ہے"۔
ہادی اسے تاکید کرتے ہوئے باہر نکل گیا۔
ھدی نماز پڑھ کر صوفے پہ بیٹھ گئی۔
ہادی واپس آیا تو ھدی نے اسے دیکھتے ہی پوچھا۔
"کدھر جانا ہے اتنی صبح صبح۔۔؟"
"بتاتا ہوں۔۔ تم کوئی سمپل اور آرام دہ سوٹ پہن لو"۔
اس سے کہہ کر وہ خود چینج کرنے چلا گیا۔ ھدی نے الماری کھولی ۔ رنگین لان کا کُرتا اور سفید شلوار نکال کر رکھی۔
ہادی ٹراؤزر شرٹ میں ملبوس باہر آیا تو اسے جاکر چینج کرنے کا اشارہ کیا۔
وہ کپڑے بدل کر آئی تو اسے دیکھا جو بیٹھا جوتوں کے تسمے باندھ رہا تھا۔
"کوئی چادر لے لو۔۔۔ اور کمفرٹیبل جوتے پہن کے آجاؤ"۔
ھدی اسکی بات کی تکمیل کرتی چادر اور جوتے پہن کر آگئی۔
ہادی اسے ساتھ لیے حویلی سے باہر نکلا۔

دل کے دریچےWhere stories live. Discover now