"عائشہ۔۔عائشہ۔۔" ثمرین نے اسکا بازو ہلایا۔
"ہاں۔۔" دونوں سرگوشیوں میں باتیں کر رہے تھے۔
"یار ہادی بھائی نے جوتے اتار ہی نہیں۔۔اب ؟"
"اف کچھ سوچنا پڑے گا"۔ عائشہ کی ساتھ ثمرین، عالیہ اور علینہ بھی سوچنے لگیں۔
"آئڈیا۔۔" عالیہ نے چٹکی بجائی۔ "کیا ؟" تینوں نے فوراً پوچھا۔
عالیہ ان کے کانوں کی طرف جھکی۔ "ہم نا ہادی بھائی کو کہتے ہیں وہاں قالین پر جاکر بیٹھے تھوڑی دیر۔۔ جوتے اتار کر۔ جیسے ہی وہ جوتے اتاریں گے ہم رفوچکر ہوجائیں گے جوتے لے کر۔۔۔کیسا؟"
"ویری گڈ۔۔ لیکن وہ قالین پر کیوں جا کر بیٹھے گے؟" علینہ نے سوال کیا۔
"یار ایسا کرتے ہیں۔ پہلے دودھ پلائی کی رسم کرتے ہیں پھر ہادی بھائی کو اٹھا دے گے کہ اب لڑکی کے ساتھ رسم کرنی ہے ایک۔۔" ثمرین نے جواب دیا تو ان چاروں نے سر ہلایا۔
"ہاں صحیح ہے، پہلے دودھ پلائی اور پھر 'جوتا پلائی' کر لینگے۔۔" علینہ نے معصومیت سے کہا۔
"بے وقوف جوتا پلائی نہیں۔۔ جوتا چھپائی ہوتا ہے"۔ عالیہ نے سرگوشی میں اسے ڈپٹا۔
وہ آہستہ باتیں اس لیے کر رہے تھے کہ ان کے ارادوں کی بھنک چٹے ککڑوں کو نا پڑ جائے۔ لیکن وہ بھول گئی تھیں کہ وہ ان سے دو ہاتھ آگے کی 'بلائیں' ہیں۔۔
----------
خوبصورت سی پھولوں سے سجی پلیٹ میں ایک جدید اور سٹائلش طرز کا شیشے کا گلاس رکھا ہوا تھا جو اس وقت ہادی کے ہاتھ میں تھا۔
"دیکھیں جی ہم دلہا اور دلہن دونوں پارٹیز کی طرف سے ہیں، اس لیے ہر رول ہم پلے کریں گے"۔ عالیہ نے ہاتھ نچا کر بولا۔
"اب جلدی سے دودھ پیے اور بتائیں کیسا ہے"۔ ثمرین نے کہا۔
"لیکن اس سے پہلے دودھ کی قیمت ادا کرنا مت بھولیے گا"۔ عائشہ نے ہنس کر کہا تو ہادی جو گھونٹ بھرنے لگا تھا رک گیا۔
"پھر پیسے؟ لیکن تم لوگوں نے تو کہا تھا پیسوں سے زیادہ عزیز خوشیاں ہیں"۔
"وہ تو ان لڑکوں نے کہا تھا۔ ہمیں تو چاہئے پیسے۔۔۔ شاپنگ کرنی ہے ہم نے۔" علینہ مزے سے بولی۔
"جی بالکل۔۔۔" ثمرین اور عائشہ نے ہاں میں ہاں ملائی۔
"یہ لڑکیاں جب دیکھو شاپنگ کی باتیں کرتی رہتی ہیں۔" شہروز نے عائشہ کی طرف دیکھ کر کہا تو اسنے جواباً زبان چڑائی۔
"دیکھو بھئی واپس لے لو یہ۔۔۔۔ ہم کچن میں جاکر خود پی لینگے دودھ۔۔۔ " احد نے بچت کروانا چاہی۔
"یہ خاص ملک شیک ہے۔۔۔ جس کو پینے سے شادی شدہ مرد خوشگوار زندگی گزارتا ہے اور کنوارے کی شادی کا نمبر جلدی آجاتا ہے"۔ ثمرین نے بھی مقابل کے انٹرسٹ کی بات کی۔
"پی لے ہادی پی لے اور ہمیں بھی گھونٹ بھرنے کا موقع دو"۔ احد نے اسکے کان میں مسکین سی شکل بنا کر کہا۔
ہادی نے مسکرا کر بیس ہزار ٹیبل پر رکھے جو خلافِ توقع لڑکیوں نے چپ چاپ رکھ لیے۔ اب لڑکوں بیچاروں کو تھوڑی پتا تھا کہ ان کے ذہنوں میں کیا پلینینگ چل رہی ہے۔
ایک گھونٹ پینے کے بعد ہادی نے سب سے پہلے احد کو پکڑایا۔
"اللہ کرے تیرا نمبر جلدی آجائے۔۔۔ تاکہ تیری بینڈ بجانے کا موقع ملے ہمیں۔۔" ہادی نے کہا تو احد نے جلدی سے آدھا گلاس ختم کر لیا۔ تاکہ شادی ذرا جلدی ہوسکے۔
"بہت مزے کا تھا۔ چلو اب میری شادی کراؤ"۔ احد کی بات پر سب ہنسنے لگے۔ ثمرین نے اسے گھور کر دیکھا تو وہ بھی ہنسا۔
"یار وہ ایک رسم ہوتی ہے جو ہم بھول گئے۔۔ مہندی والی دن لڑکی اپنی کسی دوست کو تھپڑ مارتی ہے۔۔۔ تاکہ اس کی شادی کا نمبر جلدی آجائے"۔ عائشہ نے مسکراہٹ دبا کر سنجیدگی سے کہا۔
"چلو ھدی اٹھو اور کسی ایک کو لگاؤ تھپڑ"۔ عائشہ نے ہاتھ بڑھا کر اسے کھڑا کیا۔
ھدی نے مسکرا کر احد کی طرف دیکھا اور ہنسی ضبط کرتے ہوئے ثمرین کے پاس گئی اور اس کے کندھے پر ہلکا سا ہاتھ جڑا۔
سب سے اونچا قہقہہ احد کا ابھرا، پھر ہادی کا، ہھر عائشہ اور ھدی کا۔۔۔ باقی سب "اوہووو" کرکے مسکرا دیے۔
"ھدی کی بچی۔۔۔" ثمرین نے دھیرے سے کہا اور احد کو گھورا جو ہنس رہا تھا۔
"یعنی میری اور ثمرین کی شادی ایک ساتھ ہوگی ؟" احد نے معصومیت کی انتہا کرتے ہوئے ہوچھا۔
"ایک ساتھ یا ایک دوسرے کے ساتھ؟" عائشہ نے ثمرین کو ٹہوکا دیا۔
"ہادی بھائی ایک اور رسم کرنی ہے۔۔۔ آپ وہاں جاکر قالین پر بیٹھیں۔۔۔ "
ثمرین نے فوراً موضوع بدلا۔
"ہم نے لڑکی کے ساتھ کچھ رسم کرنی ہے۔۔"
ہادی آرام سے اٹھ کر چلتا ہوا قالین تک آیا۔
"جوتے اتار کر بیٹھنا، قالین گندہ ہوجائےگا"۔ عالیہ نے معصومیت سے کہا۔
"عالیہ اور اتنی معصوم؟" علی کے دماغ کی گھنٹی بجی اور اس نے "گینگ" کو خبردار کیا۔
دوسری طرف ھدی کے ساتھ لڑکیاں بیٹھی ناجانے کیا گپ شپ لگا رہی تھیں۔
"یہ رسم ہم صرف شغل شغل میں کر رہے ہیں۔۔۔ اس لیے ضروری نہیں یہ سب ہر شادی میں ہو"۔ عائشہ کسی کی بات کے جواب میں کہہ کر اٹھی اور عالیہ کے ساتھ چلتی ہوئے قالین تک آئی اور یہ گری عالیہ دھڑام سے۔۔۔
"اوہ سوری سوری"۔ اور فورا اٹھ کر دوڑی۔
سیڑھیوں سے اوپر آئی تو وہاں ثمرین اور عائشہ کھڑی تھیں۔ اور جوتے عالیہ کے ہاتھ میں تھے۔
"یہ چیز شہزادی۔۔۔۔۔"
سیڑھیوں کے ساتھ بالکنی کا دروازہ کھول کر جوتے اندر رکھے اور مڑ کر نیچے اتر گئی۔
"اف آج تو ہم امیر ہوجائے گے"۔
-----------
"آپ اب جاکر دلہن کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں۔۔۔" علینہ نے ہادی سے کہا تو وہ اٹھ کھڑا ہوا اور جوتے پہننے کے لیے نیچے جھکا لیکن یہ کیا جوتے تو وہاں تھے ہی نہیں۔
"میرے جوتے؟" اس نے باقیوں کی طرف دیکھا اور پھر فرش پر دیکھا جہاں صرف دو تین جوڑے جوتوں کے پڑے تھے۔
"یہ لیں آپ کے جوتے۔۔" علی نے بڑی سعادت مندی سے جھک کر ہادی کے آگے جوتے رکھے۔
"ہا؟" لڑکیوں کا منہ کھل گیا۔
علی نے انہیں دیکھ کر آنکھ ماری۔ عدیل اور عقیل ہنسے تو انہیں سب سمجھ آئی۔
"بدتمیزوں"۔ عالیہ نے انہیں گھوری سے نوازا لیکن فالحال خاموش رہنا مناسب سمجھا۔
"ان کو بعد میں پوچھیں گے"۔
"چلو اب لڑکے یہیں بیٹھے رہے، لڑکیوں ھدی کو کمرے میں لے جاؤ"۔
دادو کی آواز پر ان چاروں نے فرمابرادی سے سر ہلایا۔ "جی دادو جان۔۔۔"
اور نئے منصوبے کے ساتھ ھدی کو لے کر اوپر کی طرف چل پڑیں۔
----------
اب باتوں کا دور چل رہا تھا۔ احد ہادی کو لے کر ایک طرف بیٹھ گیا۔
جو بھی بات ہوتی تھی وہ دونوں اسی دن ڈسکس کرتے تھے چاہے کچھ بھی ہوجائے یا جیسا بھی وقت ہو۔
"مجھے شادی کا کھانا ہضم نہیں ہورہا۔۔ جلدی بتا تو باغ میں کیوں نہیں گیا؟"
"یار میں جا تو باغ میں ہی رہا تھا۔ لیکن مجھے حیرت بھی ہورہی تھی کہ اسنے کیوں بلایا حلانکہ دو منٹ پہلے ہم ساتھ تھے۔۔۔ لیکن بہرحال میں باغ کی طرف گیا۔۔۔"
"پھر کیا ہوا؟" احد نے بے چینی سے پوچھا۔
"صبر کرلے بتا رہا ہوں۔۔۔"
"پچھلے دو گھنٹے سے صبر کر رہا ہوں کھانا ہضم نہیں ہورہا میرا۔۔"
احد ایک سمجھدار اور میچور لڑکا تھا لیکن دوستی میں وہ جان بوجھ کر ایسی باتیں اور حرکتیں کرتا تھا جس سے دوسرے کے چہرے لر مسکراہٹ بکھر جائے۔
یہی ہوا تھا ، ہادی ہنسا۔ "نمونے۔۔۔"
"میں باہر نکلا تو بیوٹیشن کو دروازے سے ہال کے باہر جاتے دیکھا۔۔۔ اور وہ ایسے دبے پاؤں جارہی تھی کہ مجھے شک ہوا۔۔۔
میں باغ میں جانے کی بجائے اسکے پیچھے گیا۔ لیکن ایک نظر دور سے دیکھا تو باغ میں کوئی نظر نا آیا۔۔ وہ ہال سے کچھ فاصلے پر آکر رکی اور فون کان سے لگا کر بولی۔۔۔
"ہیلو۔۔ جلدی سے آگ لگا دو۔۔ فوراً" میں وہی ساکت ہوگیا۔۔۔ پھر پلٹ کر ہال کو دیکھا اور دوبارہ اسکی طرف وہ کسی اور کا نمبر ملا رہی تھی۔
"سر کام ہوگیا۔۔۔آگ لگا دی گئی ہے، اور عبدل ہادی اندر ہی جھلس جائےگا۔ آپ کا راستہ صاف۔۔۔"
اسکی بات پر میرا ذہن سیدھا عاصم کی طرف گیا۔ میں نے وہی کھڑے اسے آواز دی
"سنو لڑکی۔۔"
میری طرف مڑ کر اسنے دیکھا اور گھبرا کر دوڑ لگادی۔ میں اسکے پیچھے بھاگا لیکن جب مڑ کر دیکھا تو دھواں اٹھتا نظر آیا۔۔۔ اور وہ لڑکی دوبارہ فون پر بات کرتی ہوئی بھاگ رہی تھی۔۔ میں اسے چھوڑ کر ہال کی طرف بھاگا کہ کوئی نقصان نا ہوجائے"۔
ہادی نے آہستی آواز میں اسے بتاتے ہوئے بات ختم کی۔ احد سنجیدہ چہرے سے اسے دیکھا رہا تھا۔
"یہ عاصم تو بہت حد پار کر رہا ہادی۔ اس کا بندوبست کرو ورنہ میں کچھ کر بیٹھوں گا"۔ احد کو شدید قسم کا غصہ آیا۔
"شش ۔۔ ریلیکس"۔ ہادی نے اسکا کندھا تھپکا اور باقی کزنوں کی طرف متوجہ ہوا۔
جبکہ احد اپنے دماغ میں کسی سوچ تک پہنچ چکا تھا۔
"its time to take the curtains off and reveal the truth.
Time to knock enemies down"
----------"کیا بکواس ہے۔ ایک کام تمہارے دو بندوں سے ٹھیک سے نہیں ہوا۔ ایک ہال میں آگ ہی لگانی تھی نا فقط۔۔۔ نکموں نالائیقوں۔۔۔۔ "
وہ انہیں گالیاں دیتے ہوئے فون کال کاٹ کر ادھر ادھر چکر کاٹنے لگا۔
"ایک دفعہ بچ گئے ہو، ہر دفعہ نہیں بچو گے تم عبدل ہادی احمد۔۔۔"
عاصم نے غصے سے دھاڑتے ہوئے ٹیبل پر ہاتھ مارا۔
"ہیلو نواز۔۔۔۔۔ مجھے تمہاری گن کی ضرورت ہے"۔ اگلے منٹ وہ فون کال پر بات کر رہا تھا۔
"دیکھو الیگل کام کرنا ہے، پکڑا نہیں جا پاؤں"۔
"بے فکر رہو۔۔۔ ہمارے پاس بہت راستے ہیں بچنے کے لیے"۔ نواز نے قہقہہ لگایا تو عاصم مسکرایا۔ وہی خبیث سی مسکراہٹ۔۔۔
-----------
YOU ARE READING
دل کے دریچے
General FictionRanked#1 . A romantic/social story. episodes will be coming weekly. it is a story of a girl huda , who goes throw different phases of life. A story of friendship (Hadi & Ahad) , A story of family relation and a story love..