باب نمبر:٥

886 75 24
                                    


گھر آکر وہ سیدھا فاطمہ کے کمرے میں گئی جو جائے نماز بچھائے رکوع کی حالت میں تھی۔اس نے آہستہ سے دروازہ بند کیا اور سیڑھیاں چڑھتی اپنے روم تک گئی۔روم کا دروازہ کھول کر اندر قدم رکھے اور دروازہ بند کر دیا۔بیڈ پر بیٹھ کر کچھ دیر تو ایسے ہی بیٹھی رہی لیکن جب کچھ سمجھ نہ آیا تو ایسے ہی بیٹھے بیٹھے لیٹ کر چھت کو تکنے لگی۔

اسنے نظر اٹھا کر سائیڈ ٹیبل پر پڑے فوٹو فریم کو دیکھا۔سامنے سے لی گئی تصویر تھی جس میں اس نے حائقہ کو اپنی گود میں بٹھایا ہوا تھا اور اسکے گال پر پیار کر رہی تھی۔
ہاتھ بڑھا کر فوٹو فریم اٹھایا اور اسکو دیکھنے لگی۔

آنسو بے اختیار لڑیوں کی صورت اسکی آنکھوں سے نکلتے ہوئے کنپٹیوں کے پاس بالوں میں جذب ہوتے رہے۔

”اللہ۔۔۔۔اللہ جی۔۔۔پلیز میری بہن کو ٹھیک کر دیں۔۔۔وہ بہت چھوٹی ہے۔اسکو ٹھیک کر دیں۔میں اسکا ذیادہ خیال رکھوں گی اب۔۔۔پکا۔پلیز اللہ جی اسکو ٹھیک کر دیں۔“

ایسے ہی روتے روتے اسکی آنکھ لگ گئی۔ایک سکون تھا جو اسکی روح میں سراہیت کر رہا تھا۔

________________

”ڈاکٹر میری بیٹی؟“جبرائیل نےبےتابی سے ڈاکٹر سے پوچھا۔

”وہ ٹھیک ہے اب۔میڈیسنز کی وجہ سے بےہوش ہے جلد ہی ہوش آجائے گا۔إن شاءالله۔“

جبرائیل نے شکر ادا کیا اور فاطمہ کو کال کی۔

”فاطمہ حائقہ بالکل ٹھیک ہے۔ہاں صبح آجانا میں سِدن کو بول دوں گا وہ تم دونوں کو لے آئے گا۔اپنا اورلائقہ کا خیال رکھنا۔اللہ حافظ۔“الوداعی کلمات کہہ کر انہوں نے فون رکھ دیا۔

اسماعیل کمرے میں داخل ہوا جہاں حائقہ دنیا جہاں سے بےخبر سو رہی تھی۔جبرائیل اس تک گیا۔جھک کر اسکی پیشانی پر پیار کیا۔

”میری جان !حائقہ ڈرا دیا تھا آپ نے بابا اور مما کو۔اور آپو۔۔۔آپو کو بھی پریشان کر دیا۔وہ اتنی پریشان ہیں۔جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ بابا کی جان۔میری پیاری گڑیا۔“

ایک آنسو جبرائیل کی آنکھ سے نکلا۔اسنے مسکرا کر صاف کیا اور پھر سے اسکی پیشانی پر پیار کیا۔

_________________

فاطمہ نے فوراََ شکرانے کے نفل ادا کیئے اور لائقہ کے کمرے میں گئی۔دروازہ کھولا تو کمرے میں نیم اندھیرا تھا۔فاطمہ نے سویچ بورڈ سے بٹن دبا کر لائٹ اون کی۔لائقہ ویسے ہی بیڈ سے نیچے ٹانگیں لٹکا کر سوئی ہوئی تھی۔اور ہاتھ میں پکڑا فوٹوفریم اسکے اوپر رکھا ہوا تھا۔

فاطمہ نے آگے بڑھ کر اسکے ہاتھ سے فریم نکالا اور دیکھ کر مسکرائی اور اسکو سائیڈ ٹیبل پر اسکی جگہ پر رکھ دیا۔
جھک کر اسکے ماتھےپر سےبال ہٹائے اور اسکے ماتھے کو چوما۔

”میری حسّاس بیٹی۔اللہ تمہیں ہمیشہ خوش رکھے۔آمین۔“

”لائقہ۔سیدھے ہو کر سو بچے۔“

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now