باب نمبر:٢٠

693 63 154
                                    


مشال کی صبح آنکھ کھلی تو نو بج رہے تھے۔سامنے ہی صوفے پر سِدن بیٹھا لیپ ٹاپ گود میں رکھے مصروف تھا۔مشال خاموشی سے اٹھ کر واشروم چلی گئی اور پستہ رنگ کے ہلکے کام والا سوٹ پہن کر باہر آئی۔
اسکے نکلنے کے بعد سِدن نے لیپ ٹاپ بند کر کے ٹیبل پر رکھا اور واشروم میں گھس گیا۔۔۔ڈریسنگ روم میں جاکر بھورے رنگ کی شلوار قمیض پہن کر نکلا۔
مشال بھی تب تک تیار ہوچکی تھی۔دونوں خاموشی سے کمرے سے نکل کر لاؤنج میں گئے تو سب وہاں موجود تھے۔
مشال تو صوفے پر بیٹھ گئی جبکہ سِدن باہر نکل گیا۔
تھوڑی دیر بعد مشال کے گھر والے آگئے تو سِدن بھی واپس آگیا۔
سب نے ناشتہ کیا۔۔۔۔۔جبکہ مشال اپنے گھر والوں کے ساتھ چلی گئی۔۔۔۔وہیں سے پالر جانا تھا۔۔۔شام کو ولیمہ کے لیئے۔

سِدن کچھ وقت کے لیئے سِبط کے گھر چلا گیا۔شام کو واپس آیا تو تیار ہونے لگا۔

ولیمہ سرینہ اسلام آباد میں تھا۔سب انتظامات ایک سے بڑھ کر ایک تھے۔اس بات کا خاص طور پر خیال رکھا گیا تھا کہ کسی بھی چیز کی کمی نہ رہ جائے۔

سِدن نے نیلے رنگ کا تھری پیس پہن رکھا تھا۔جبکہ مشال نے بھی نیلے رنگ کی میکسی۔دونوں ساتھ بہت اچھے لگ رہے تھے۔لیکن پوری تقریب میں دونوں خاموش۔۔۔کسی بھی احساس اور تاثر سے پاک چہرہ لیئے ہوئے تھے۔

لائقہ لوگ ولیمہ پر نہیں آئے تھے وجہ حائقہ کی طبیعت ناسازی تھی۔

____________________

تقریباََ دو مہینے بعد لائقہ نے آفس سے بیس منٹ کے فاصلے پر فلیٹ کرائے پر لیا۔۔۔جو ذیادہ بڑا تو نہیں مناسب تھا۔ویسے بھی تین لوگوں کے لیئے جگہ اچھی خاصی تھی۔حائقہ کی طبیعت ٹھیک ہو گئی تھی لیکن کچھ دنوں سے پھر بھی تھکاوٹ رہتی۔

رات کو فاطمہ کے پاس سو رہی تھی کہ بخار نے اپنا ذور پکڑا اور ہوش و خرد سے بیگانہ ہوگئی۔

لائقہ بیڈ پر لیٹی چھت کو گھور رہی تھی ابھی ابھی کام مکلمل کر کے لیٹی تھی کہ اچانک دروازہ کھلا اور فاطمہ اندر آئی۔لائقہ تو اس افتادہ پر بوکھلا ہی گئی تھی۔فوراََ اٹھی اور لائیٹ جلائی۔

"کیا ہوا مما؟"فاطمہ کو کندھوں سے تھام کر پوچھا۔

"لائقہ حائقہ کا بخار بہت ذیادہ ہوگیا ہے۔۔۔غنودگی میں چلی گئی ہے۔۔۔۔جلدی آؤ۔"فاطمہ پھولے سانس سے بول کر واپس چلی گئی۔
لائقہ نے جلدی سے ڈوپٹہ اٹھا کر سر پر رکھا اور فاطمہ کے کمرے کی طرف دوڑ لگائی۔

کمرے میں جا کر دیکھا تو حائقہ بےسودھ سی بیڈ پر پڑی تھی۔

"مما میں گاڑی کی چابی لاتی ہوں۔"

بول کر کمرے میں گئی۔۔۔۔گاڑی کی چابی اور اپنا بیگ لے آئی جس میں پیسے وغیرہ رکھتی تھی۔

لائقہ جلدی سے حائقہ کو اٹھا کر نیچے لے آئی اور گاڑی میں ڈالا۔۔فاطمہ بھی پیچھے بیٹھ گئی جبکہ لائقہ ذرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر گاڑی بھگا لے گئی۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin