باب نمبر:١٨

675 58 131
                                    


طاہرہ کے کہنے پر سِدن شام کو حور لوگوں کو بازار لے گیا۔رافعہ نے حور اور مائرہ کی مدد کی۔۔۔سِدن کی بھی شاپنگ میں ہیلپ رافعہ ہی نے کی۔

رافعہ اپنے میں اسلیئے رہتی کہ اگر کسی سے کوئی ایسی بات کہہ دی جائے جو کسی کو بری لگ جائے اس سےاچھا خاموش ہی رہا جائے۔

تقریباََ مہینے کے اندر اندر سب تیاریاں مکمل ہوگئیں تھیں۔بارات کی تقریب پی۔سی پنڈی میں منعقد کی گئی تھی اور ولیمہ کی سرینہ ہوٹل اسلام آباد میں۔جبکہ مہندی کی تقریب گھر کے لان میں ہی تھی۔
دیکھتے ہی دیکھتے وہ دن بھی آ ہی گیا۔
کیا آسان تھا اس کے لیئے یہ سب کرنا۔۔۔نہیں بھلا کیسے آسان ہو سکتا تھا۔آئینے کے سامنے کاٹن کی سفید شلوار قمیض پہنے کھڑا تھا۔آستینوں میں کف لنک لگاتے ہوئے اس نے نظر اٹھا کر اپنے عکس کو دیکھا۔دیکھنے والے تو اسکو مکمل پچیس سال کا خوبرو مرد سجھتے تھے۔
دیکھنے اور سمجھنے والے تو دیکھتے اور سمجھتے ہی رہتے ہیں۔

پھر گھڑی اٹھا کر کلائی پر باندھی۔
خود پر آخری تنقیدی نظر ڈال کر صوفے پر پڑی واسکوٹ پہنی اور کمرے سے نکلتا چلا گیا۔

____________________

”لائقہ تیار ہو جاؤ۔“فاطمہ نے کوئی دسویں بار کہا تھا۔جو صوفے پر لیٹی مسلسل اس پر انگلیاں چلا رہی تھی اور ڈھیٹ بنی ہوئی تھی۔

”مجھے نہیں جانا مما۔“ اسنے اکتاہٹ سے کہا۔

”کیوں نہیں جانا؟“ فاطمہ نے کناکھیوں سے دیکھتے ہوئے پوچھا۔

”بس ایسے ہی۔“ وجہ تھی ہی نہیں اسکے پاس بتانے کی۔

”لائقہ اگر کوئی فیصلہ کر لیا جائے تو اس پر قائم بھی رہتے ہیں۔“

فاطمہ نے جیسے تھپڑ مارا تھا اسکے چہرے پر اسکا رنگ لٹھے کی مانند سفید پڑ گیا۔
اس ایک جملے نے بہت کچھ باور کروا دیا تھا۔بے دلی سے اٹھی اور وارڈروب سے لہنگا نکالا جو فاطمہ ہی اسکے لیئے لائی تھی۔

تیار ہو کر حجاب کیا اور میک۔اپ کے نام پر ہلکی گلابی رنگ کی لپ۔اسٹک لگا لی۔

حائقہ نے بھی گلابی رنگ کا لہنگا پہن رکھا تھا۔

مریم لوگوں کو بھی بلایا گیا تھا تو سب بچہ پارٹی لائقہ کے ساتھ گئے جبکہ بڑے مریم کے شوہر کے ساتھ۔

وہاں پہنچے تو تمام خواتین مائرہ کے گھر چلی گئیں۔لائقہ کی ہمّت نہیں ہورہی تھی کہ آج حور کے گھر جاتی اس لیئے مائرہ کے کمرے میں بیٹھی اسکی تیاری دیکھتی رہی۔مائرہ نے اسے دیکھا جو سر جھکائے بیٹھی بیڈ شیٹ کے پیٹرن پر انگلیاں پھیر رہی تھی۔
مائرہ چل کر اسکے پاس آئی اور اسکی تھوڑی پکڑ کر چہرہ اونچا کیا۔

”کیا ہوا ہے؟“ مائرہ نے اچانک پوچھا تو اسنے نظریں چرا دیں۔

”نہیں۔۔۔کچھ نہیں۔“لائقہ نے مسکرانے کی سعی کی۔
مائرہ نے اسکے گال پر ہاتھ رکھا اور اسکے سامنے بیٹھ گئی۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now