باب نمبر:٢٩

847 73 84
                                    


لائقہ ، حائقہ کو ساتھ لگائے اسکو تھپکتی رہی۔

حائقہ کو دیکھ کر سب ہی اداس ہوگئے تھے۔۔۔سِدن نے ماحول کی سنجیدگی کو کم کرنے کے لئیے حائقہ کو گول گپوں کی طرف متوجہ کیا۔۔۔۔

حائقہ کے بہل جانے کے بعد تقریباََ بارہ بجے ان سب کی واپسی ہوئی۔واپسی کا راستہ نہایت خاموشی میں کٹا تھا۔پسنجر سیٹ پر بیٹھی لائقہ ہنوز کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔
سِدن اسکو بسا اوقات کن اکھیوں سے دیکھتا رہا۔
وہ جانتا تھا حائقہ کی وجہ سے وہ پریشان ہے لیکن اسکو کچھ کہہ بھی نہیں پارہا تھا۔
یہاں وہ کمزور پڑ جاتا تھا۔۔۔۔شاید اسکو الفاظ کا بہتر چناؤ نہیں آتا تھا۔۔۔۔کہ کبھی اپنی بات مثبت انداز میں نہیں پہنچا سکتا تھا۔
حور ، سبط کے ساتھ اسکی گاڑی میں تھی اور ان کے ساتھ حسن اور اسامہ( یہ مائرہ کا بھائی ہے۔۔۔پچھلے پارٹ میں پوچھا تھا۔) بھی تھے۔
گلی میں جاکر سبط نے حور کے گھر کے سامنے گاڑی روکی۔

حور ، سِبط کو خدا حافظ کہتی روش کی جانب چل دی جبکہ سبط نے گاڑی اپنے گھر کی جانب بڑھا دی۔

مائرہ اور اسامہ بھی گھر چلے گئے۔ سدن، حسن ، حور اور لائقہ۔۔۔۔۔چاروں بھی آگے پیچھے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر چلے گئے۔

لائقہ نہایت خاموشی سے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔
حور اور حسن بھی۔۔۔۔۔۔سِدن کمرے میں گیا تو لائقہ چینج کر کے بستر پر صبح والی جگہ پر سمٹی ہوئی لیٹی تھی۔
وہ سر جھٹکتا واشروم کی جانب چل دیا اور واپس آکر لیپ ٹاپ لے کر صوفے پر بیٹھ گیا۔آفس کا ضروری کام کرنا تھا اسے۔

سحری کے وقت لائقہ کی آنکھ کھلی تو سِدن ہنوز صوفے پر بیٹھا تھا۔۔۔۔۔۔ٹانگیں لمبی کر کے سینٹر ٹیبل پر رکھی ہوئیں تھی۔
مدھم سی روشنی تھی کمرے میں اور لیپ ٹاپ کی نیلی روشنی سدن کے چہرے پر بکھر رہی تھی۔

لائقہ اٹھی اور واشروم کی طرف بڑھ گئی۔
جبکہ سِدن اسے دیکھ کر ڈریسنگ روم کی طرف بڑھ گیا۔

لائقہ آستینیں نیچے کرتی باہر نکلی تو سِدن ڈریسنگ کے سامنے کھڑا  تھا۔۔۔۔سفید شلوار قمیص پہنے وہ بہت وجیح لگ رہا تھا۔

لائقہ اسکو دیکھے گئی لیکن اسنے ایک نظر بھی نہیں ڈالی تھی اس پر اور باہر چلا گیا۔

خاموشی دونوں طرف تھی دیکھنا یہ تھا کہ کون اس خاموشی کو پہلے توڑتا ہے؟

___________________________

تیسرا روزہ کی افطاری کے بعد سب لاؤنج میں بیٹھے تھے۔۔۔آج حیدر علی صاحب،آصفہ اور سِبط ، اسماعیل صاحب کے ہاں افطاری پر آئے ہوئے تھے۔

دن میں ہی حور نے کارنامہ سرانجام دیا تھا۔۔۔۔
ہوا کچھ یوں تھا کہ حور ، مائرہ اور لائقہ کے ساتھ پارلر گئی۔حور کو اپنے پیارے بالوں کی ٹریمنگ کروانی تھی۔۔۔اس نے سوچا آگے سے پف بھی کٹوا لیا جائے۔
جب پارلر والی نے آگے کی طرف بال سیٹ کر کے ان پر قینچی رکھی تو حور کا بیلنس بگڑا اور قینچی سے کٹ تھوڑا اوپر لگ گیا۔۔۔جس کی وجہ سے ایک سائیڈ سے بال بہت ذیادہ چھوٹے ہوگئے تھے۔۔۔۔۔تو اسنے بینگز میں انکو کٹوا لیا۔
جب وہ تینوں واپس آئیں تو طاہرہ نے حور کو اچھا خاصا ڈانٹا تھا۔۔۔جس سے اسکا منہ سوجھ چکا تھا۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now