باب نمبر:٣٣

774 77 63
                                    


مائرہ اور واصف تھوڑی دیر پہلے ہی نیچے چلے گئے تھے۔۔۔حائقہ بھی فاطمہ کے ساتھ گھر جاچکی تھی۔
لائقہ کچن سمیٹ کر لاؤنج میں لیپ ٹاپ لے کر بیٹھ گئی۔اسماعیل صاحب اور طاہرہ کو آنے میں وقت تھا۔

سبط مسکراتا ہوا کمرے سے نکلا۔
سدن اسکو چھوڑنے اسکے ساتھ نکلا۔سدن اور سبط ساتھ ساتھ روش پر چل رہے تھے۔

”آثار قدیمہ بتا رہے ہیں سب ٹھیک ہو گیا ہے۔“سدن شوخ انداز میں بولا۔
سبط اسکے انداز پر سر جھٹک کر ہنس دیا۔

”دیکھا۔۔۔یہ مسکراہٹیں۔۔۔عام تھوڑی ہیں۔۔۔یہ تو خاص لوگوں کے لیئے ہیں ناا۔“سدن نے پھر سے پھلجھڑی چھوڑی۔

”اچھا۔۔۔تمہیں کیا مسئلہ ہے؟“سبط نے الٹا اسے ہی لتاڑا۔

”مجھے کیا مسئلہ ہوگا بھلا۔۔۔۔“سدن نے کندھے اچکائے۔

”حور آئی کیوں نہی؟“سدن نے سرسری سا پوچھا۔

”ویسے ہی کہہ رہی تھی۔۔۔کال کروں گی تب آجانا۔“سبط نے لاعلمی سے کندھے اچکائے۔

”ہمم۔۔۔۔صحیح۔“

”تم بتاؤ۔۔۔آفس کے معاملات ٹھیک چل رہے؟“سبط نے سدن سے پوچھا۔۔۔مبادہ پھر سے کوئی فضول گوئی کرتا اس سے پہلے ہی اسنے موضوع بدل دیا۔

”ہاں۔۔۔شکر ہے سب ٹھیک ہے۔۔۔۔کل نہیں جارہا میں۔“سدن نے بتایا۔

”کیوں؟“

”آفیشل ڈنر ہے تو ادھر ہی۔۔۔۔سٹاف کو چھٹی ہے۔۔۔۔جن کے ساتھ نیا کانٹریکٹ سائن ہوا ہے۔۔۔تو اسی سلسلے میں۔“
دونوں چلتے چلتے گیٹ سے باہر آگئے تھے۔۔۔اب گیٹ سے تھوڑا ہٹ کر وہ دونوں کھڑے باتیں کر رہے تھے۔

”آہاں۔۔۔۔صحیح۔“

”حسن سے بات ہوتی ہے؟“سبط نے پوچھا۔

”ہاں۔۔۔۔کل فون آیا تھا اسکا۔۔۔۔بڑی ٹف روٹین ہے اسکی۔“

”ظاہر ہے آرمی بھی تو عام نہیں ہے نا۔۔۔“

”یہ تو ہے۔“

”چلو صحیح ہے۔۔۔۔جاؤ تم۔۔۔تم نے تو جانا ہے نا ڈیوٹی پر۔“

”ہاں ٹھیک ہے۔۔۔اللہ حافظ۔“

سبط ، سدن کے گلے ملا اور پلٹ کر اپنے گھر کی طرف جانے لگا۔

سدن اسکی چوڑی پشت کو دیکھ کر مسکرایا اور سر جھٹکتا اندر کی جانب گیٹ عبور کر گیا۔

_____________________________

عصر کی نماز کے بعد لان میں حور چہل قدمی کر رہی تھی۔اس نے سوچا تھا آج وہ سبط کو فون کرے گی کہ اسے واپس لے جائے۔انہی سوچوں میں تھی اور مسکرا رہی تھی کہ اسنے سدن کو دیکھا جو تیزی سے روش پر چلتا اندر آیا۔حور نے چہرہ موڑ کر اسے دیکھا۔

”سدن۔“حور نے ہانک لگائی۔

سدن نے آواز کے تعاقب میں دیکھا۔حور اسی کی جانب آرہی تھی۔وہ رک گیا۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang