باب نمبر:١٠

737 58 32
                                    

آفس میں داخل ہو کر اسنے ریسیپشنسٹ کو سلام کیا۔کندھے پر کالا لمبی سٹریپ والا بیگ ٹکائے۔۔۔۔گلابی رنگ کا شلوار سوٹ پہنے۔۔۔گلابی ہی حجاب کیئے وہ راہداری میں چلنے لگی۔سب آج کی میٹنگ کے لیئے متجسس تھے۔وہ بھی اپنی پہلی میٹنگ کے لیئے تھوڑا ڈر رہی تھی لیکن صبح ناشتے پر فاطمہ کا کہا اسکے دماغ میں تھا۔

"لائقہ میں جانتی ہوں جو کرنے جارہی ہو وہ مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔"فاطمہ نے اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھا تو اسنے سر اٹھا کر فاطمہ کو دیکھا۔فاطمہ نے جواباََ تسلی کے لیئے سر کو ذرا سا خم دیا۔

"اگر ناممکن ہوتا یا تم نہ کر سکتی تو جبرائیل کبھی بھی تمہیں پاور آف اٹرنی نہ دیتے۔تم نے ممکن کو ممکن ہی کرکے دکھانا ہے۔اپنے باپ کے سبق ہمیشہ یاد رکھنا۔"
فاطمہ کی آنکھوں میں آنسو جمع ہونے لگے وہ تھوڑی دیر رکی اور پھر سے بولنا شروع کیا۔

"اپنے باپ کا مان ہمیشہ رکھنا۔اپنی بہن کو ہمشہ پیار دینا۔اور۔۔اور اپنی پڑھائی کو اچھے سے مکمل کرنا۔"

لائقہ سنجیدہ نگاہوں سے اسکو دیکھنے لگی۔ہاں اب لائقہ کی شخصیت میں سنجیدہ پن کا اضافہ ہوگیا تھا۔

لائقہ نے سوچا۔۔" مما نےایک بار بھی اپنے لیئے کچھ نہیں کہا۔"

"میں جانتی ہوں۔۔۔تم سوچ رہی ہو گی میں نے اپنے لیئے کچھ نہیں کہا کیونکہ۔۔۔میرے لیئے یہی بہت ہے کہ میری بیٹی اتنی قابل ہے کہ وہ یہ سب کچھ کر سکتی ہے۔"نمکین پانی سے بھری آنکھوں سے فاطمہ مسکرائی۔

"مما۔"لائقہ اتنا کہہ کر کرسی سے اٹھ اور فاطمہ کو خود سے لگایا اور آفس کے لیئے نکل آئی۔

"مما صحیح کہہ رہی تھی میں کر سکتی ہوں۔إن شاءالله!"

جبرائیل کے آفس کے سامنے کھڑے ہو کر اسنے خود کو باور کروایا۔جبرائیل کے نام کی تختی کے نیچے ایک اور تختی کا اضافہ ہوگیا تھا جس پر "لائقہ جبرائیل" کا نام جگمگا رہا تھا اور اس تختی کا اضافہ عدنان صاحب نے کروایا تھا۔

وہ مبہم سامسکرائی اور دروازہ دھکیل کر اندر داخل ہوگئی۔
دس بجے میٹنگ شروع ہونی تھی۔اس سے پہلے اس نے پریزینٹیشن کو اچھی طرح دہرایا۔کالج اور یونیورسٹی میں کئی مرتبہ پریزنٹیشن دے چکی تھی لیکن وہ جنکے سامنے اس نے دی تھی سب اسکی ذہنی ہم آگہنگ رکھتے تھے۔اب جنکے سامنے دینے جارہی تھی وہ سب اس سے ذیادہ قابل دماغ تھے۔تجربہ نے انکو اور ذہین بنا دیا تھا۔

میٹنگ روم کا دروازہ کھول کر اندر قدم رکھا تو سب نے اسےدیکھا۔پورے اعتماد کےساتھ چل کر وہ سربراہی کرسی کی طرف گئی۔۔۔جبرائیل کی کرسی کی طرف۔ٹیبل پر اسنے لیپ ٹاپ اور فائیل رکھی۔اور بہت سکون سے کرسی پر بیٹھ گئی۔

"اسلام علیکم!امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے۔"ہلکی مسکراہٹ۔بہت ذیادہ ہلکی۔۔۔جو غور سے دیکھنے سے نظر آتی تھی کے ساتھ اسنے سب کو سلام کیا۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now