باب نمبر:١٣

694 63 173
                                    

”دیکھا کہا تھا نہ وہ بات نہیں کرے گی۔۔۔الٹا میرے سے بھی اسو بدگمان کر دیا ہے۔وہ کہہ رہی تھی کل کو کوئی بھی ایرہ غیرہ نمبر مانگے گا تو دے دوگی؟اب بتاؤ۔۔۔کیا کہتی میں اسکو؟“

حور غصّے سے بھری ہوئی تھی اور سِدن کے کمرے میں ادھر سے ادھر چکر لگا رہی تھی۔کب سے خاموش بیٹھا سِدن اسکی باتیں سن رہا تھا اور اپنی ہنسی ضبط کر رہا تھا۔۔۔۔۔سننا تو تھا ہی آخر اسی کی وجہ سے تو حور کو اتنا کچھ سنا دیا تھا۔کیا دھرا ہی سب اسی کا تھا۔

”حور مجھے کیا پتہ تھا وہ کہہ دے گی کون سِدن اسماعیل۔“
سِان نے خشمگین نظروں سے حور کو دیکھا۔

”یار کیا اسکو ذرا بھی نہیں یاد ہوگا بھلا۔“

سِدن۔۔۔سِدن تمہیں سمجھ نہیں آرہا۔۔۔۔آخر وہ بلاوجہ کیوں بات کرے گی تم سے۔۔۔۔اور ویسے بھی تم جانتے ہو اسنے کبھی لڑکوں سے بات نہیں کی۔۔۔۔ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں ایک دوسرے کو۔“

”جانتا ہوں۔“

”اب کیا کریں گے؟“حور نے متبذب سے پوچھا۔

”تم ایک مرتبہ۔۔۔صرف ایک مرتبہ اس سے بات کرو اور کہو میرے سے بات کر لے۔۔میں سمجھا لوں گا اسے۔“سِدن نے التجائیا کہا۔

”ہاں جیسے وہ تو اسی انتظار میں ہےنہ۔“حور نے طنز کیا۔

”اچھا نہ۔۔۔۔اب مجھے کیا پتہ تھا۔۔۔وہ اتنا غصّہ کرنے شروع ہوگئی ہے۔“بےچارگی تھی سِدن کے لہجے میں۔
حور کو ذوروں سے ہنسی آئی پر وہ ضبط کر گئی۔

”اب پتہ چل گیا نہ پھر بھی عقل نہیں آرہی۔“

”اب محبت عقل سے سوچ سمجھ کر تھوڑی نہ کی جاتی ہے۔“سِدن نے گردن سہلاتے ہوئے بولا۔

”سوچ سمجھ کر تھوڑی نہ ہوتی ہے۔“حور نے اسے چڑایا۔

”کرو نہ بات۔“

”اچھااااا۔۔۔کرتی ہوں۔بس میری بےعزتی کروائی جاؤ۔“

حور بولتی کمرے سے باہر نکل گئی جبکہ سِدن نے اسکی بات پر ہنس کر سر جھٹکا۔

”ہائے رے کیا کیا کروائے گی یہ محبت۔“

_____________________

حور نے بہت مرتبہ لاپتہئقہ کو فون کیا لیکن اسنے ایک مرتبہ بھی نہ اٹھایا۔مجبوراََ حور نے فاطمہ کا نمبر ملایا۔
فاطمہ کرسی پر بیٹھی قرآن پڑھ رہی تھی کہ فون بجا۔اسنے قرآن بند کر کے ساتھ پڑی چھوٹی پائنتی پر رکھا اور اسی پر پڑا فون اٹھا کر کان سے لگایا۔

”اسلام علیکم فاطمہ آنٹی!“

”وعلیکم سلام حور !کیسی ہو جنّت کی حور؟“

حور انکی بات پر ہنسی۔۔۔وہ ہمیشہ ایسے ہی اسے  مخاطب کرتی تھیں۔

”میں ٹھیک۔۔۔آپ کیسی ہیں؟“

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now