باب نمبر:٢٥

781 76 88
                                    


باہر موسلا دھار بارش ہورہی تھی۔۔۔۔۔کھڑکی کے شیشے پر بارش کی بھوار پڑتی تو عجیب سا ارتعاش پیدا ہوتا۔
حور کمبل ٹانگوں پر پھیلائے اپنی سوچوں میں گم اپنی انگلی میں پہنی انگوٹھی کو اوپر نیچے کر رہی تھی۔اسکے نکاح کو ایک مہینہ ہونے والا تھا لیکن ابھی تک سِبط اور اسکی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ہاں فون پر رابتہ تھا۔
اسکی سوچوں کی محور اس وقت لائقہ تھی۔جس نے اختر صاحب کے بیٹے کے لیئے ہاں کہہ دی تھی۔مطلب رشتہ پکا ہوچکا تھا۔۔اب کبھی بھی شادی کی تاریخ طے ہوسکتی تھی۔حور سے یہ بات ذرا بھی ہضم نہیں ہورہی تھی۔

حور نے سوچا شاید اب سِدن کی شادی لائقہ سے ہوجائے گی۔۔۔شاید اب کوئی سبب بن جائے گا۔۔۔۔لیکن۔۔۔۔ لیکن آثار پھر بھی نہیں لگ رہے تھے۔اسنے سر جھٹکا اور سونے کے لیئے لیٹ گئی۔صبح اسے ہاسپتال ڈیوٹی پر بھی جانا تھا۔

ابھی اسنے کمبل اپنے اوپر ٹھیک کیا ہی تھا کہ فون کی رنگ ٹون بجی۔سائیڈ ٹیبل سے فون اٹھا کر دیکھا تو میسج نوٹیفیکیشن تھا۔اسنے بھنویں سکیڑ کر میسج کھولا۔

"اسلام علیکم ڈیئر وائف حور سِبط حیدر علی۔" کے ساتھ بائیں طرف کونے میں "یورہسبینڈ:سِبط حیدر علی" لکھا تھا۔

مسکراہٹ نے حور کے چہرے پر احاطہ کیا۔

"وعلیکم سلام۔" لکھ کر اسنے ارسال کر دیا۔

فوراََ سے پیشتر سِبط کا میسج آیا۔

"کیسی ہو اور آج کا دن کیسا رہا؟"

"ٹھیک ہوں اور کافی تھکانے والا دن تھا۔"

ہمیشہ کی طرح مختصر۔۔۔پوچھے گئے سوالوں کے جواب حور نے لکھ بھیجے۔

تھوڑی دیر بعد سِبط نے وڈیو کال کی۔حور نے کچھ جھجکتے ہوئے رسیو کرلی۔

سِبط نے اسے دیکھا۔پونی ٹیل ڈھیلی ہو کر گردن تک آچکی تھی۔۔۔اس میں سے کچھ لٹیں اسکے چہرے کے اطراف بکھری ہوئی تھیں۔سی گرین ڈھیلے ڈھالے کپڑوں میں سادہ سی مگر حور اچھی لگ رہی تھی۔

حور نے نظریں نہیں اٹھائی بلکہ انہیں جھکائیں بالوں کی لٹوں کو کان کے پیچھے اڑسنے لگی۔
سِبط کو اسکا ایسے کرنا بہت اچھا لگتا۔اس وقت بھی وہ دھیرے سے ہنس دیا۔

"حور کل فری ہو؟" سِبط نےتھوڑے توقف کے بعد پوچھا۔

حور نے اسے دیکھا۔

"نہیں ہاسپٹل جانا ہے۔" حور نے نفی میں سر ہلا کر بتایا۔

"وہ تو مجھے بھی پتہ ہے۔۔۔میرا مطلب کچھ فارغ ٹائم نکال لو گی۔۔اپنے معصوم شوہر کے لیئے۔"

حور نے ہکا بکا اسے دیکھا۔

"معصوم تو نہیں ہو تم۔" حور نے فوراََ اسکی بات کی نفی کی جیسے اسنے بہت ہی ذیادہ غلط بات کہہ دی ہو۔

"اچھا بدمعاش ہوں کیا؟" سِبط نے صدمے سے چور لہجے میں پوچھا۔

"نہیں تو۔۔۔اب ایسا بھی نہیں بولا۔" حور نے تردید کی۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now