باب نمبر:١٤

658 67 98
                                    


موسم بہت سہانا تھا لیکن جب اندر کا موسم خزاں سا ہو تو باہر کا موسم معنی نہیں رکھتا۔

اس وقت دونوں بہن ، بھائی ٹیرس پر تھے۔۔۔۔حور کرسی پر بیٹھی تھی جب کہ سِدن ریلنگ کے ساتھ پشت ٹکائے کھڑا تھا۔
سِدن خاموشی سے حور کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔حور نے بےاختیار آنکھیں چرائیں۔وہ تو خود اس کرب سے گزر رہی تھی۔۔۔خاموشی سے کی جانے والی محبت بھی نعمت ہے۔۔۔کم از کم دوسروں کے سامنے تو بھرم رہ ہی جاتا ہے۔حور نے بےاختیار سوچا۔

"بس رہنے دو حور۔۔۔۔جب قسمت میں نہیں ہوتا کچھ تو ہماری لاکھ کوشش سے بھی وہ نہیں ہوتا۔"سِدن کے بولنے پر حور نے اسے دیکھا۔

حور نے اپنے بھائی کو دیکھا جو ہنستے ہوئے خوبرو لگتا تھا لیکن ایک ہی دن میں اسکی مسکراہٹ ، ہنسی ،خوشی کہیں کھوہ چکی تھی۔جیسے سب ایک ہی فرد کے سبب تھا سب۔۔۔۔پتہ نہیں ہم انسان کسی کو اتنے اونچے مقام پر کیوں بٹھا دیتے ہیں کہ سب کچھ اسی کی وجہ سے کرتے ہیں۔۔۔۔۔ہنستے اسکے ہونے سے ہیں اور روتے اسکے جانے سے ہیں۔

___________________

اپنے آفس کے کیبن میں نیلی ڈریس شڑٹ کے ساتھ سیاہ ڈریس پینٹ اور سیاہ ہی کوٹ پہنے کرسی پر بیٹھا ٹیبل پر پڑے پیپر ویٹ کو دائیں ہاتھ سے گھما رہا تھا۔سوچوں کا مرکز تو ایک ہی ہستی تھی۔
ابھی ایسے ہی بیٹھا رہتا کہ انٹرکام بجا۔دوسری طرف سے اسماعیل صاحب نے اسے اپنے کیبن میں بلایا۔
وہ اٹھ کر انکے کیبن کی طرف چل دیا۔

اسماعیل صاحب کے کیبن میں جا کر انکے سامنے کرسی پر بیٹھ گیا۔ابھی وہ کسی سے فون پر بات کر رہے تھے۔سِدن ٹیبل کو گھورنے لگا۔
بات کر کے فارغ ہو کر اسماعیل صاحب اسکی طرف متوجہ ہوئے۔جو ناجانے کونسا تھیسس لکھنے والا تھا ٹیبل کے متعلق۔

"سِدن میں نے کچھ کہا تھا۔"

"جی ڈیڈی۔"

"سِدن کچھ پوچھا تھا۔کیا جواب ہے تمہارا۔۔۔کیا سوچا ہے تم نے؟"

"ڈیڈی جیسے آپکی مرضی۔" بول کر وہ اٹھ کر چلا گیا۔

________________________

سیاہ رنگ کا ٹو پیس۔۔۔۔۔۔۔سیاہ سڑٹ پہنے۔ہمیشہ کی طرح پرکشش لگ رہا تھا لیکن اسکی آنکھیں ویران تھیں۔۔۔کسی بھی تاثر سے خالی۔

رافعہ ، حور اور حسن تینوں لاؤنج میں بیٹھے تھے۔دروازہ سے اسماعیل اور طاہرہ تیار سے باہر آئے۔
اسماعیل صاحب نے سفید رنگ کے کپڑوں کے ساتھ سیاہ واسکٹ پہن رکھی تھی۔ جبکہ طاہرہ نے گلابی رنگ کا نہایت نفیس سا شلوار سوٹ پہن رکھا تھا۔ساتھ میں سفید چادر کی ہوئی تھی۔

وہ لوگ لاؤنج میں کھڑے ان تینوں کو ہدایت نامہ جاری کر رہے تھے کہ سِدن لاؤنج میں آیا۔
حور نے اسکو دیکھا جو بظاہر تو سب کو ٹھیک لگ رہا تھا لیکن اسکے اندر کی ٹوڑ پھوڑ سے صرف وہی باخبر تھی۔افسوس کے سوا کچھ نہیں کر سکتی تھی وہ۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now