باب نمبر:٢٤

786 74 48
                                    


سِدن اور سِبط اب جاگنگ ٹریک پر چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے واک کر رہے تھے۔اکا دکا لوک بھی موجود تھے۔۔۔لیکن اتنے بھی نہیں تھے کہ وہ بات نہ کر سکتے۔

”سِدن کیا بات ہے؟“ سِبط نے عام سے لہجے میں پوچھا۔

”سِبط تم بات سے انجان تو نہیں ہو۔“سِدن نے چہرہ موڑ کر براہِ راست اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے ٹھنڈے لہجے میں کہا۔

سِدن کے لہجے پر سِبط لاجواب ہوا۔۔لیکن بولا کچھ نہیں۔

”سِبط تم نے خود مائرہ کے لیئے، میرے سے پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔۔۔لیکن۔۔۔۔اب رشتہ حور کے لیئے آیا ہے۔“ سِدن نے چلتے چلتے کہا۔

”خود بتاؤ میں کیسے جانتے بوجھتے تمہارے ہاتھ میں اپنی بہن کا ہاتھ دے دوں؟“ سامنے نظریں جمائے وہ بول رہا تھا۔

سِبط نے نہایت تحمل سے اسکی بات سنی۔

”میں جانتا ہوں یہ بہت غیرمتوقع ہے لیکن تمہیں اندازہ نہیں ہوگا شاید یہ سب ایسے ہی ہونا تھا۔“ سِبط نے لمبا سانس لیتے ہوئے بولا۔

”مطلب؟“ فضا میں سردی کی خنکی بڑھ رہی تھی اسلیئے اچھنبے سے پوچھتے ہوئے سِدن نے اپنے ٹریک سوٹ کی جیکٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے۔

”سِدن میں تمہیں کسی دھوکے میں نہیں رکھوں گا۔تم سہی کہہ رہے ہو مجھے مائرہ پسند تھی۔۔۔۔میں نے مائرہ سے بات بھی کی تھی تمہارے جانے کے بعد۔۔۔۔مائرہ نے مجھے وہ سمجھایا جو میں نہیں سمجھ سکا تھا۔“

اسکے بعد سِبط نے اپنے اور مائرہ کے درمیان ہونے والی گفتگو اسے گوش گزار دی۔

”مائرہ اچھی لڑکی ہے۔۔۔مجھے پسند بھی ہے لیکن صرف دوست کی حیثیت سے۔میں نے پسندیدگی کو غلط رنگ دیا تھا۔خیر۔۔۔۔ممی نے مجھے شادی کے لیئے کہا۔۔۔میں نے اقرار کا دیا۔انہوں نے میرے سامنے حور کا نام لیا۔“
سِبط بول رہا تھا۔۔۔سِدن خاموشی سے سن رہا تھا۔

”میرے پاس انہیں حور کے لیئے منع کرنے کے لیئے کوئی جواز نہیں تھا۔۔۔اور نہ ہی میں حور کو ریجیکٹ کر سکتا تھا۔تمہاری بہن کی حیثیت سے میرے دل میں اسکے لیئے بہت عزت ہے۔۔۔میرا یقین کرو اسکو اپنی ذندگی میں شامل کر کے میں ہمیشہ اسے عزت اور مان ہی دوں گا۔“

سِبط نے حور پر کوئی بات آئے بغیر سِدن سے کہا۔وہ جھوٹ نہیں کہہ رہا تھا۔۔۔واقع اسکے پاس حور کو ریجیکٹ کرنےکی کوئی وجہ نہیں تھی۔

”حور بہت اچھی لڑکی ہے سِدن۔۔۔وہ جس کی ذندگی میں جائے گی وہ انسان خوشوقسمت ہو گا۔۔۔۔میرے لیئے یہ خوشقسمتی کے ساتھ ساتھ اعزاز بھی ہوگا جب حور میری ذندگی میں ایک حلال طریقے سے شامل ہوگی۔“ کہہ کر وہ مبہم سا مسکرایا۔

سِدن کو اسکی مسکراہٹ دیکھ کر دوگنا سکون ہوا۔۔۔ اطمینان اسکے اندر اترا۔

یہ ذندگی عجیب ہے۔۔۔کسی کو کہاں ، کیسے اور کیوں کسی دوسرے ذندگی میں شامل کر دے پتہ نہیں چلتا۔پھر انسان ساری ذندگی بھی جواب ڈھونڈنتا رہے تو ڈھونڈ نہیں پاتا۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now