باب نمبر:٢٢

743 56 83
                                    


اتوار کا دن تھا۔سِبط ڈھیلے ڈھالے حلیے میں آصفہ کی گود میں سر رکھ کر لیٹا ہوا تھا اور آصفہ اسکے سر میں دھیرے دھیرے ہاتھ چلا رہی تھیں۔سِبط ضرورت سے ذیادہ خاموش تھا اور آصفہ کو سِبط کا خاموش رہنا بالکل بھی پسند نہیں تھا۔وہ چاہتی تھیں کہ وہ بولتا رہے اور اسکو سنتی رہیں۔
ایک ہی تو رونق تھی انکے گھر کی۔انہوں نے سب سے پہلے سِبط کو گود میں لیا تھا۔ایک الگ سی محبت اور انیست تھی انہیں سِبط سے۔

”سِبط کیا ہوا ہے؟“

”کچھ نہیں ممی!“ سِبط دھیرے سے بولا۔

اور آصفہ کوپتہ چل گیا کچھ ہوا ہے کیونکہ جب سِبط نارمل ہوتا انہیں ہمیشہ ماں کہہ کر بلاتا لیکن جب ممی کہتا تو ضرور اپسیٹ ہوتا یا پھر کوئی پریشانی ہوتی۔۔۔چاہے گھر کی یا کام کی۔

آصفہ نے جھک کر سِبط کے ماتھے کو چوما۔

”اپنی ممی کو نہیں بتاؤ گے۔“

سِبط انکی محبت پر مسکرا دیا۔۔۔انہیں ہمشہ پتہ چل جاتا تھا۔

”ممی۔۔۔۔بس ایسے ہی۔۔۔ایک کیس کے سلسلے میں پریشانی تھی۔“

”پکا نہ؟“ آصفہ نے تصدیق چاہی۔

”جی جی پکا۔“

آصفہ کو تسلی تو نہیں ہوئی تھی لیکن پھر بھی کریدنہ صحیح نہ سمجھا۔
تھوڑی دیر خاموش رہنے کےبعد آصفہ نے پھر سے پکارا۔

”سِبط۔“

”جی ممی؟“

”میں سوچ رہی ہوں تمہاری شادی کر دوں۔“

”آپ کو بیٹھے بیٹھے کہاں سے یہ خیال آگیا؟“

”بس ایسے ہی۔۔۔۔میری بہت خواہش ہے مرنے سے پہلے تمہارے  بچے دیکھوں۔کتنے پیارے ہوں گے نہ۔۔۔۔چھوٹے چھوٹے ہاتھ۔۔۔پاؤں۔بالکل تمہارے جیسے ہینڈسم۔“
آصفہ شرارت سے اپنی ہی رو میں بولی جارہی تھی لیکن سِبط کا چہرہ تاریک ہو گیا تھا۔اسنےخاموشی سے انکی گود سے سر نکالا اور سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔
آصفہ نے محسوس کیا تو اسے دیکھا۔

”کیا ہوا سر کیوں اٹھا لیا؟“ انہوں نے اچنبے سے اسے دیکھا۔

”کیا ہوا سِبط؟“

”آپ مجھے چھوڑ کر جانا چاہتی ہیں؟“ اسنے بہت نارمل انداز میں جواب دیا۔

”سِبط۔“ صدمے سے چور لہجے میں انہوں نے پکارا۔

”نہیں آپ یہی چاہتی ہیں نہ۔“
وہ کسی چھوٹے بچے کی طرح بول رہا تھا۔
آصفہ نے بےساختہ اسکا سر اپنے کندھے پر رکھا اور اسکی کمر سہلانے لگیں۔بالکل کسی چھوٹے سے بچے کی طرح۔

”نہیں سِبط۔۔۔۔تمہیں چھوڑ کر کہاں جاؤں گی۔۔۔۔تم ہی تو واحد ہستی ہو جس سے مجھے سب سے ذیادہ محبت ہے۔“

”اچھا اب رونا بند کرو۔۔۔ایسا نہیں کہوں گی۔۔۔۔اگر میری بات مان لو۔“ اسکی آنکھوں میں آنسوؤں کے قطرے دیکھ کر اسے پچکارا۔

زندگی ایثار مانگتی ہے!(مکمل)Where stories live. Discover now