Episode 47

1.9K 73 22
                                    

لاسٹ ایپیسوڈ

⬅👈20 سال بعد

صبح کی آٹھ بجے تھے اپریل کا مہینہ کا اینڈ تھا زاویار مجھے یونی چھوڑ کر آؤ خدیجہ عبایا پہن کر اپنا نقاب سیٹ کرتی زاویہ کے کمرے میں آتی ہولی

میں نہیں جا رہا تمہیں چھوڑنے جاؤ زاویار ہاتھ میں گھڑی پہنتا بولا

کیا مطلب؟ خدیجہ نے پوچھا

مطلب یہ کہ میں خدیجہ حارب شاہ کو یونی چھوڑنے نہیں جارہا بابا کے ساتھ چلی جاؤں زاویار نے کہہ کر بیڈ پر پڑا فون اٹھایا روم سے باہر نکل گیا

خدیجہ کے لئے زاویار کا یہ ایٹیٹیوڈ نیا نہیں تھا وہ ایسے ہی تھا بالکل حارب کی کوپی تھا ایٹیٹوڈ، نخرہ، ہر وقت زاویار کے ناک رہتا تھا اس میں ایک بات اچھی تھی لڑکیوں کو تو وہ آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا تھا بات کرنا تو دور کی بات ہے

(زاویار خدیجہ سے جتنا بھی لڑتا لیکن اسے پیار بھی بہت کرتا تھا دونوں زیادہ تر لڑتے رہتنے تھے زاویار کے مطابق اسے خدیجہ کو تنگ کرنے کا بہت مزہ آتا ہے دونوں جتنا مرضی لڑ لے لیکن ایک دوسرے کے بنا رہ نہیں سکتے تھے ایک دوسرے میں ہی دونوں کی جان تھی)

بابا کو بتاتی ہوں یہ زیادہ ہی شوخا بنتا ہے خدیجہ منہ میں بڑبڑاتی کمرے سے باہر آئیں

بابا بابا ماما خدیجہ منہ سے نقاب ہٹا کر حارب اور مزیشہ کو آوازیں دیتی سیڑھیاں اتر رہی تھی

حارب مزیشہ لبنہ بیگم ریاض صاحب اور زاویار سب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ کر ناشتا کر رہے تھے

جی بابا چی جان کیا ہوا میری گڑیا اتنی غصہ میں کیوں ہے حارب خدیجہ کی آواز سنتا بولا باقی سب خاموش تھے کیوں کہ سب کو پتا تھا خدیجہ کیوں چیختی ہوئی آرہی ہے

بابا زاویار مجھے یونی چھوڑنے نہیں جارہا کہہ رہا ڈرائیور کے ساتھ چلی جاؤں خدیجہ نے بڑے آرام سے کہا

زاویارجو جوس پی رہا تھا ایک دم خدیجہ کو دیکھنے لگا بابا یہ جھوٹ بول رہی ہیں موٹی میں نے اس سے یہ نہیں کہا ڈرائیور کے ساتھ چلی جاوو

ہاں تو یہ تو کہا ہے نا کہ میں خدیجہ حارب شاہ کو یونی چھوڑنے نہیں جاؤں گا خدیجہ کے بولتے ہی زاویار مزے سے نیچے منہ کر کے سینڈوچ کھانے لگا جیسے انے سنا ہی نا ہوں

بیٹا چھوڑآؤ بہن کو لبنیٰ بیگم نے کہا جی امی بس ناشتہ کر کے چھوڑ آتا ہوں (زاویار اور خدیجہ دونوں لبنہ بیگم کو امی اور ریاض صاحب کو ابو کہتے تھے)

خدیجہ بھی چپ کر کے مزیشہ کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ کر فون یوز کرتے جوس پینے لگی

مما میں اور حارب عمرہ پر جانے کا سوچ رہے ہیں آپ اور پاپا بھی چلے ہمارے ساتھ

ہاں کیوں نہیں ہم دونوں کیوں بلکہ پوری فیملی چلتے ہیں لبنی بیگم نے کہا جی امی سب چلتے ھیں خدیجہ نے لبنی بیگم کی ہاں میں ہاں ملائی ہاں بالکل ہم سب چلتے ہیں ریاض صاحب نے بھی مسکرا کر کہا

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Feb 10, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

TAri JustuJu Ma Mara Safar(complete)Where stories live. Discover now