محبتریت کی مانند قسط32

53 6 0
                                    

《《محبت ریت کی مانند 》》《

《《《قسط 32 》》《

((((By EeshaNoor ))))

☆☆☆▪♡♡♡♡♡♡◇◇◇◇◇◇◇◇
اس نے ہاتھ دیا تو اس نے کھینچ کر  اسے کھڑا

کیا ۔۔۔
" موٹی نہیں ہوتی جا رہی؟؟؟ ۔۔"

اس بات پہ واقعی میں وہ مسکرائی اور خدا کا شکر کیا معیذ کا موڈ اچھا ہوگیا تھا ۔۔۔
وہ اس کے ساتھ چل پڑی ۔۔۔
سیڑھیاں طے کرتی  وہ اپنے اس خوبصورت کمرے میں پہنچی ۔۔۔
چھوٹا سا تھرماس ٹیبل پر پڑا تھا ۔۔
وہ اس میں سے چائے نکالنے لگا ۔۔۔
" چائے پی لو ۔۔۔"
اس نے کپ تھاما وہ اپنے بیگ کی جانب گیا ۔۔۔
" اچھا تو اب وہ کام کر لیتے ہیں جس کے لیے آئے تھے ۔۔۔"

وہ اس کے سامنے بیگ کھولے کچھ نکال۔رہا تھا ۔۔۔
اس نے وہی لفافہ نکالا  جو اس نے دیا تھا ۔۔۔جس میں خلع کے پیپر تھے ۔۔۔
اس نے چہرہ دوسری جانب کیا۔۔۔
" اچھا مجھے لگتا ہے اب اس پہ سائن کر لینے چاہیے ۔۔۔" جیسے ہی اس نے پین نکالی ۔۔اس کے ہاتھ سے مگ زمین بوس ہوا ۔۔۔
" کیا ہوا ۔۔۔کپ کیسے گرا دیا ۔۔۔"
آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے تھے ۔۔۔۔
اس نے ایک۔پل اسے دیکھا ۔۔۔پھر پیپرز پر جھک گیا ۔۔۔
وہ اٹھ کر گیلری کی طرف چلی گئی اسے گھٹن ہونے لگی ۔۔
اس کے لبوں پر دعا جاری ہوگئی ۔۔۔
کیسا شخص تھا اتنی محبت دکھا رہا تھا ۔۔۔جیسے کوئی قربانی والے جانور سے کرتا ہے ۔۔اس سے پیار اسے قربان کرنے کے لیے کیا جاتا ہے ۔۔اور وہ بے وقوف کچھ اور  سمجھتا ہے ۔۔۔وہ گیلری کی طرف ان پہاڑوں کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔اب اسے وہ پہاڑ بھی تنہا لگ رہے تھے۔۔بلکل اس کی طرح ۔۔۔اس کی رو رو کہ ہچکی بندھ گئی ۔۔۔
" سائن میں نے کر دیے ہیں ۔۔۔باقی کا کام بھی کر دے ۔۔۔" وہ اس کے بلکل نزدیک آکر کھڑا ہوگیا ۔۔۔
" میں معیذ جالب ہوش و حواس میں ۔۔۔سیبال بنت طالب کو ۔۔۔"
وہ ایک جھٹکے سے پلٹی ۔۔۔اس کے سامنے اندھیرا چھانے لگا ۔۔۔اگلے ہی پل  اس کے جسم سے جیسے جان نکل۔گئی ۔۔۔۔

اس کی آنکھ کھلی تو معیذ اس کے سرہانے موجود تھا ۔۔۔" آپ آپ ۔۔۔۔میرے لیے اب نامحرم ہیں ۔۔۔پلیز مجھ سے تھوڑا دور ہو کہ بیٹھیے ۔۔۔"

وہ۔اٹھنے کی ناکام کوشش کرنے لگی ۔۔۔

" یہ کیا بے وقوفی تھی ۔۔"
معیذ گویا اس پر برس پڑا ۔۔۔
" انسان پہلے پوری بات سنتا ہے ۔۔۔توں تو بس ۔۔۔ایک دم سے مر چلی تھی ۔۔۔پتا بھی  ہے کتنی دیر بے ہوش رہی ہو ۔۔۔۔"
اس کا چہرہ غصے سے سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔
("مر ہی تو جانا چاہتی تھی تمہارے سوا جی کہ کرنا بھی کیا ہے  ")
اس نے دل۔ہی دل میں سوچا ۔۔۔
" مرنا گوارا ہے  اقرار کرنا نہیں ۔۔۔۔۔۔بول۔نہیں سکتی جو تیرے دل میں ہے ۔۔"
اس نے اشک بار آنکھوں سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔
" کیا ہوجاتا اقرار سے ۔۔۔" اس نے الٹا اس سے سوال کیا ۔۔۔
" کر کہ تو دیکھتی ۔۔۔"
معیذ اس کے سرہانے سے ایک انچ بھی نہیں ہلا تھا ۔۔۔۔
" اب ان باتوں کا کوئی فائدہ نہیں آپ نامحرم ہیں چلے جائیں ۔۔۔بابا یا طیب کو کال کریں مجھے یہاں سے لیں جائیں ۔۔۔۔"
معیذ نے جھک کر اپنے گال اس کی پیشانی پر رکھے ۔۔۔
وہ جو حرکت بھئ نہیں کر پا رہی تھی ۔۔۔کرنٹ کھا کر بیڈ سے اٹھی ۔۔

محبت ریت کی مانند(  مکمل ناول )Where stories live. Discover now