《《محبت ریت کی مانند 》》》
《《قسط 60》》
《《By EeshaNoor 》》
■■■■■■♡♡♡♡■■■♡♡♡♡
اس کے اس طرح سسکنے پر اسے بھی تکلیف ہوئی تھی لیکن وہ اب اس کی کسی طرح کی بھی مدد کرنے کو تیار نہ تھی ۔۔۔
" میں آپ کی صرف مدد کرنا چاہتی تھی ۔۔۔کیونکہ آپ نے میری مدد کی لیکن آپ تو شاید کسی کی بھی مدد کے لائق نہیں ہیں " وہ غصے میں غرائی تھی ۔۔۔
" اسی طرح رہیں اس غار میں میں جا رہی ہوں میرے ساتھی ابھی زیادہ دور نہیں گئے ہوں گے ۔۔۔"
اس نےجانے کے لیے غار کے کھلے حصے کا رخ کیا ۔۔۔
" تم کہیں نہیں جائو گی ۔۔اس وقت باہر جانا خطرے سے خالی نہیں ۔۔۔اور تم ایک ناتجربے کار لڑکی ہو ۔۔۔"
اس نے اس کی بات ان سنی کر دی ۔۔۔
" جیسے ہی جانے کے لیے پلٹی اس شخص نے زور سے اسے کھینچا ۔۔۔
وہ اس کی اوپر گرتے گرتے بچی ۔۔
اس نے بھی اس پہ ہاتھ اٹھایا ۔۔۔لیکن سامنے تو کوئی دیو کھڑا تھا جو اتنا زخمی ہونے کے باوجود اتنا طاقتور تھا ۔۔۔۔
۔
" کس قسم کے بد تہذیب انسان ہو ۔۔۔اگر تمہیں مجھ پر یقین نہیں میں تمہارے لیے خطرہ ہوں تو جانے دو مجھے ۔۔۔مجھے روک کے آپ اپنا نقصان کر رہے ہیں ۔۔۔"
لیکن وہ اسے ہی گھور رہا تھا ۔۔۔
" تم یہاں سے تب تک نہیں جائو گی جب تک میں نہ چاہوں ۔۔۔میرے خیال میں آپ میری مدد کرنے آئی تھی اور کچھ دیر پہلے میری تیمار داری کا بھی ارادہ تھا آپ کا۔۔"
اس کا انداز ایک دم سے شائستہ ہو گیا تھا۔۔۔۔
وہ دور جا کر ایک کونے میں بیٹھ گئی ۔۔۔
اپنی کلائی کی جانب دیکھ رہی تھی ۔۔ان سفید رنگ کلائیو میں اس کی انگلیوں کے نشان واضع تھے ۔۔۔
" بھیڑیہ "
وہ منہ ہی منہ میں بڑبڑائی لیکن سامنے والے کے کان کچھ زیادہ ہی تیز تھے ۔۔۔
اس کے سپاٹ چہرے پہ مسکراہٹ پھیلی تھی ۔۔۔
وہ اپنے زخم کی پٹی کھولنے لگا ۔۔۔۔تھا
وہ اسے دیکھ رہی تھی ۔۔
اسے کافی مشکل۔ہو رہی تھی ۔۔۔
زخم خراب ہو رہا تھا ۔۔۔درد کی شدت شاید زیادہ تھی ۔۔۔
وہ اپنا ہونٹ دانتوں میں دبائے زخم صاف کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔وہ اب بھی ترچھی نظر سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔وہ اٹھنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔☆☆☆☆☆◇◇◇◇◇◇◇
وہ بوڑھی نما لڑکی منہ پھلائے دوسری طرف منہ کیے بیٹھی تھی ۔۔۔جیسے وہ حادثاتی طور پہ نہ ملے ہو ۔۔وہ اس کی محبوبہ ہے جسے وہ منانے جائے گا ۔۔۔
وہ یہی سوچ رہا تھا اس کی اصل شکل کیا ہوگی ۔۔۔
اس وقت تو ایک عجیب سی شکل میں تھی ۔۔یہاں تک کہ دانتوں میں بھی نجانے کیا چپکا رکھا تھا ۔۔
وہ اٹھنے کی کوشش کرنے لگا اپنا زخم دیکھ کر واقعی میں اسے پریشانی ہوئی ۔۔۔
" سنو بھوتنی ۔۔۔مجھے مرہم پٹی کا سامان اٹھا کر دو ۔۔۔"
اس نے غصے سے اس کی جانب دیکھا پھر سے دوسری طرف منہ کر لیا ۔۔۔
" اپنی شکل دیکھی ہے ۔۔۔کالک ملی ہے پوری شکل پہ میری تو پھر بھی تم سے کچھ اچھی ہے ۔۔۔" معیذ نے قہقہہ لگایا ۔۔" ویسے تم لڑکیاں ہر وقت لڑنے کا مزاج میں کیوں رہتی ہو "
اس کا موڈ کافی اچھا ہوگیا تھا اسے اپنی تکلیف بھی زیادہ محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔جب کوئی ہمدرد پاس ہو تو انسان کو اپنا چھوٹا سا درد بھی زیادہ محسوس ہوتا ۔۔ہے ۔۔۔بلکل بچے کی طرح جب اس کے ماں باپ ساتھ ہو تو وہ چھوٹی سی چوٹ پہ بھی رو پڑتا لیکن جب کوئی بھی اپنا پاس نہ ہو وہ بڑے سے بڑی چوٹ خاموشی سے سہہ جاتا ہے ۔۔۔وہ بھی اب یہی ظاہر کر رہا تھا ۔۔۔
جو اس کی ہمدرد بن کہ آئی تھی ۔۔وہی اس کی تیمار داری کرے بقول اس کے وہ ایک نرس ہے ۔۔۔
" مجھ سے بات مت کریں ۔۔۔۔میری مت ماری گئی تھی ۔۔میں آپ کی ۔مدد کرنے آئی تھی ۔۔۔"
وہ منہ پھلا کر بولی ایک تو وہ ایسے حلیے میں تھی اس کے تاثر سمجھنا بہت مشکل۔تھے ۔۔۔
وہ جیسے ہی اٹھا اس کا کھلا زخم کسی چیز سے ٹکرایا اس کی کراہ نکل گئی ۔۔۔
" دیکھ کہ نہیں چل سکتے ہو ۔۔۔"
وہ لڑکی شاید اپنے محسن کو زیادہ دیر تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی تھی ۔۔۔
وہ اس کے پاس آئی لیکن اب ۔معیذ کا موڈ کافی خراب ہو چکا تھا ۔۔۔
جیسے ہی وہ لڑکی اس کا بیگ اٹھانے آئی اس نے اس سے چھین لیا ۔۔
" آپ کی مہربانی ہوگی آپ میرے کاموں سے دور رہیں ۔۔"
وہ اس غار کی دیوار کو تھامتے اپنی جگہ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔
جیسے ہی اس نے سب چیزیں نکالی ۔۔۔
اس لڑکی نے اس سے جھپٹ کر لے لی ۔۔۔
" اب آپ خاموشی سے لیٹ جائیں ۔۔۔خدا کے لیے مجھے اپنا کام کرنے دیں ۔۔۔"
اس کے اس طرح کہنے پر وہ بھی آنکھیں بند کیے ٹیک لگا کر لیٹ گیا ۔۔۔
DU LIEST GERADE
محبت ریت کی مانند( مکمل ناول )
Aktuelle Literaturمحبت ریت کی مانند کہانی ہے ایک ایسی محبت کی جو ایک حادثے سے شروع ہوتی ہے