((محبت ریت کی مانند))
((قسط 90))
((از قلم ایشانور ))
(ام احمد)
×××××
حال
" آرام سے لیٹ جائیں "
حمیرا کی بہن اسے لیٹا
رہی تھی ۔۔
"معیز ۔۔۔معیز کو بلاؤ ۔۔"
وہ اس کے پاس ہی
تھا لیکن اس کی نظروں
سے اوجھل ۔۔۔
نام پکارے جانے پر وہ
اس جانب متوجہ ہوا ۔۔
" جی امی "
" میرے پاس بیٹھو ۔۔
سیبال کہاں ہے ۔۔"
سب کو حیرت کا جھٹکا
لگا ۔۔حمیرا اور سیبال کو
بلائے ۔۔۔وہ بھی وہی موجود
تھی ۔۔
" جی " سیبال کے منہ سے
بس شاید جی ہی نکل سکا
۔۔حمیرا نے اس کا ہاتھ تھام
رکھا تھا دوسرے ہاتھ سے
سیبال کا ہاتھ تھام لیا ۔۔"
معیز بیٹا سیبال جیسی
بیوی تجھے کہیں نہیں ملے
گی ۔۔۔اس نے تو تیرا روگ
پال لیا تھا ۔۔"
سب حیرت زدہ سے کھڑے
۔۔دیکھ رہے تھے ۔۔
" میری نفرت اس کی محبت
نہیں دیکھ پائی ۔۔لیکن
سچ تو یہی ہے "
اگر یہ بات اس سے پہلے
کہی جاتی ۔تو اس بات کا رد عمل کچھ اور ہوتا لیکن اب اس
وقت جذبات سے عاری
انسان کو کچھ بھی محسوس
نہ ہوا ۔۔۔
" لیکن۔ امی اس کا نکاح
صہیب سے ہو چکا ہے
اسے جانے دیں ۔۔وہ
اچھا انسان اور شوہر
ثابت ہوگا ۔۔۔
میں نے تو بس دکھ ہی
دیے ہیں "
وہ جو پاس کھڑی
سن رہی تھی ۔۔۔ایک دم
سے پھٹ پڑی ۔۔
" مجھے بھی اب تمہارے
ساتھ نہیں رہنا ۔۔"
وہ اور بھی کچھ کہنا
YOU ARE READING
محبت ریت کی مانند( مکمل ناول )
General Fictionمحبت ریت کی مانند کہانی ہے ایک ایسی محبت کی جو ایک حادثے سے شروع ہوتی ہے