محبت ریت کی مانند قسط40

63 6 3
                                    

محبت ریت کی مانند

قسط نمبر 40

By EeshaNoor✏✏✏
♤♤♤♤♡◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇
(وہ  نظم پڑھ کہ تانیہ کی طرف دیکھنے لگا ۔۔" یہ تم نے لکھی ہے ۔۔۔"
اس نے ایک دم۔ سے ہاتھ کمر پر رکھے ۔۔۔

" ایکسکیوزمئ ۔۔کیا ہم دوست ہیں ۔۔۔؟؟؟؟"

معیذ نے نفی میں سر ہلایا ۔۔۔

" پھر یہ آپ۔تم کسے  کہہ رہے ہو ۔۔۔آپ ہمیں آپ کہہ کر مخاطب کریں ۔۔۔"

معیذ نے مسکرا کر اس افلاطون کو دیکھا ۔۔
" اچھا جی ۔۔۔ویسے یہ کچھ زیادہ نہیں ہوگیا ۔۔۔۔" )
وہ اسے دیکھ رہا تھا وہ۔جا چکی تھی ۔۔۔۔

وہ تیز چلنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن اس کے زخمی پاوں اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے ۔۔۔

کاش وہ۔بھی اس کی طرح اپنی محبت کا ٹوٹ کر اظہار کرتا لیکن اسے ۔۔اظہار کرنا آیا ہی نہ تھا ۔۔۔جو نفرت لے کر جی رہا تھا ۔۔۔اسے کیا پتا محبت کس طرح کی جاتی ہے ۔۔۔اس نے بس نفرت ہی سیکھی تھی ۔۔۔محبت تو ابھی ایک نوزائیدہ بچے کی مانند تھی ۔۔۔جسے بس رونا آتا تھا ۔۔۔۔
" کاش سیبال۔توں سمجھ جاتی تیری آنکھوں میں اتنی مایوسی نہ۔ہوتی۔۔۔توں سمجھ جا نہ یار تیرے معیذ کو تیری   طرح جواب دینا نہیں آتا ۔۔"

اس کے سامنے سیبال کا مرجھایا چہرہ آنے لگا ۔۔۔۔۔وہ جاتے وقت کی مایوسی ۔۔۔اداسی اس کے سامنے گھومنے لگی ۔۔۔
" کوئی بات نہیں  ہم بھی سیکھ لیں گے "

کام کرنے کو دل۔نہیں چاہا لیپ ٹاپ بند کر کے اس ہوٹل سے کوچ کر گیا ۔۔۔جہاں خوشگوار یادوں کے ساتھ کچھ بری یادیں بھی تھی کچھ بھی تھا ۔۔۔

وہ رات اس کی خوبصورت ترین رات تھی ۔۔۔
لیکن جرم کی معافی اس کی ڈائری میں وہ۔لفظ تھا ہی نہیں ۔۔۔ان ہوٹل۔والوں کو سبق تو اسے سکھانا تھا ۔۔۔

☆☆☆♡◇◇◇◇◇◇◇¿◇◇◇

اسے ایسا لگا وہ اس کی معیذ سے آخری ملاقات تھی ۔۔۔جیسے اس کے بعد ان دونوں کا ملنا ناگزیر تھا ۔۔۔
" اب منہ سے کچھ پھوٹ ۔۔کب تک بت بنی بیٹھی رہے گی ۔۔۔دو راتوں سے تو ادھر تھی ۔۔۔"
وہ روالپنڈی جانے کی بجائے سیدھا ۔۔۔گجرانوالہ کہ  لیئے نکل گئے تھے ۔۔۔
" کچھ نہیں ہوا تھا ۔۔۔چھوٹا سا اکسینڈٹ ہوا تھا ۔۔۔جس کی وجہ سے ہمیں وہاں رکنا پڑا "

" امی باقی باتیں گھر جا کر ان سے پوچھ لینا "

۔۔۔طاھر نے مداخلت کر کے بات ختم کرائی ۔۔۔

" بس اتنا بتا دے جس جگہ تم لوگ تھے وہ تو مظفر آباد اور پنڈی کے درمیان نہیں آتی ۔۔پھر تم لوگ حادثے کہ بعد وہاں کیسے پہنچ گئے ۔۔۔پاگل سمجھ رکھا ہے مجھے ۔۔۔"
اس نے ایک نظر اپنی ماں کو دیکھا ۔۔۔

" امی آپ کو معیذ سے کیا  مسئلہ ہے ۔۔۔"
"مسئلہ تو تجھے آن پڑا تھا ۔۔۔میں نے تو سمجھوتہ کر لیا تھا ۔۔۔لیکن نہیں برا تو زہرہ کو بنانا تھا ۔۔۔بنا لیا ۔۔۔دیکھ سیبال ۔۔اب کی بار مجھے کسی مسئلے میں مت گھسیٹنا ۔۔۔سب بڑے ہو گئے ہو بس زہرہ ہی چھوٹی رہ گئی ہے ۔۔۔"
واقعی میں سیبال اس بار اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔۔۔
اب کی بار ساری غلطی اس کی تھی ۔۔
" سوری امی ۔۔۔"
جیسے ہی اس نے سوری کہا ۔۔۔زہرہ کی مامتا اس پہ نچھاور ہونے لگی ۔۔۔
☆☆▪♡◇◇◇♡◇◇◇◇◇◇◇◇
معیذ کے عام نمبر پر  اسے ایک میسج آیا ۔anok ..
یہ ایک مخصوص کوڈ تھا ۔۔۔
اس نے اپنے خاص چھوٹے سے ہینڈ بیگ سے مخصوص موبائل نکالا ۔۔گاڑی ایک سائیڈ پہ روکی ۔۔۔
موبائل آن ہوتے ہی ایک مخصوص میسج لگا تھا ۔۔۔
اسے بس پڑھنے کی دیر تھی میسج غائب ہوگیا ۔۔۔
اب اسکی گاڑی کا رخ نا روالپنڈی تھا ۔۔۔نہ گجرانوالہ ۔۔۔اس کا رخ اب کسی اور مقام کی طرف تھا ۔۔۔۔
وہ اپنی مطلوبہ جگہ پہنچ چکا تھا ۔۔۔

محبت ریت کی مانند(  مکمل ناول )Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon