《《《محبت ریت کی مانند 》》》
《《《قسط 46 》》》
By EeshaNoor✍✍✍✍
☆☆☆☆☆▪▪◇◇◇◇◇♧♧♧♧♧وہ سب ان چیزوں کی طرف دیکھ رہے تھے جو ان کے سامنے بکھری پڑی تھی ۔۔۔
" اب سے ہم سب فارنر ہیں ۔۔۔جن کا آگے کا پروگرام کوہ پیمائی ہے ۔اور سیر و سیاحت ہے ۔۔"
میجر نے سامنے رکھی چیزوں کی وضاحت چند الفاظ میں کر دی ۔۔۔سب اپنی آنکھوں میں رنگ برنگی لینس پہننے لگے ۔۔
بالوں کو بلیچ کے ساتھ بھورے رنگ کا کر دیا گیا ۔۔۔وہ اپنے چہرے کا نقشہ اچھا خاصا بگاڑ چکے تھے ۔۔
سب ایک دوسرے کی شکلیں دیکھ کر ہنسنے لگے ۔۔۔میجر نے سردار کا روپ دھار لیا ۔۔۔
سب ایک دوسرے کی پہچان میں نہیں آرہے تھے ۔۔۔سب کی تصویریں لی گئی ۔۔۔☆☆☆☆◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇
آج پھر سے گھر میں ہنگامہ شروع ہو چکا تھا ۔۔۔
نجانے کہاں سے حمیرا کو اس کی اور صہیب کی تصویریں مل گئی تھی ۔۔۔اور اب وہ تصویریں حشمت اور جالب کو دکھا چکی تھی ۔۔۔
" لیکن طیب ہم کب ساتھ تھے ۔۔۔"
وہ حیران پریشان سی طیب کو دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔
" لیکن آپی ہم جانتے ہیں ایسی کوئی بات نہیں لیکن آپ کو تھوڑی احتیاط کرنی چاہیے تھی ۔۔"
" طیب " وہ غصے میں پھنکاری تھی ۔۔۔
" تم نہیں جانتے ۔۔کس اینگل سے لی گئی ہیں ۔۔۔وہ تو بس سب کزنز کی طرح مجھ سے حال احوال پوچھ رہا تھا ۔۔۔"
طیب اب بھی اس کی جانب عجیب سی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔
" میں نے تو کوئی کزن نہیں دیکھا آپ کے قریب جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ۔۔۔"
وہ ہونٹ بھینچے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
" آپی آپ مجھے بھلے اس طرح سے دیکھے ۔۔۔لیکن یہ سب جانتے ہیں آپ کے اور صہیب کے بارے میں کیا باتیں چل رہی ہیں ۔۔"
" تو ان سب میں میرا کیا قصور ہے ۔۔۔میں تو نہیں کہتی ۔۔وہ میرے ارد گرد چکر لگائے ۔۔۔"
وہ اور بھی کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن باہر جنگ تیزی پکڑ گئی تھی ۔۔۔
" اتنی بری ہے میری بیٹی تو چھوڑ کیوں نہیں دیتا تیرا بیٹا ۔۔۔"
وہ بھاگی بھاگی باہر آئی ۔۔۔
خاندان کے کافی لوگ جمع تھے ۔۔۔۔
وہ شرم سے نظریں جھکا گئی وہ نہیں جانتی تھی ۔۔۔ اس کی چچی حمیرا اس حد تک جاسکتی تھی ۔۔۔
" جب تک میرا بیٹا نہیں آجاتا اپنی بیٹی کی لغامیں کھینچ کے رکھیں ۔۔۔"
جالب بھی ایک طرف خاموش کھڑا تھا گویا اسے لگ رہا تھا ۔۔آج پھر اسے کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے ۔۔۔وہ جانتی تھی چچی حمیرا اسے پسند نہیں کرتی ۔۔۔وہ کچھ بھی کر سکتی ہے لیکن اس حد تک ۔۔اسے گماں بھی نہ تھا ۔۔۔
" معیذ دیکھ میں آج پھر تیری وجہ سے بدنام ہو رہی ہوں ۔۔۔کہاں ہو تم ۔۔۔"
وہ بس دل ہی دل میں سسک کر رہ گئی ۔۔۔☆☆☆☆◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇
" بند کرو یہ تماشہ ایسی کوئی بات نہیں ان تصویروں میں ۔۔۔جس پہ اتنا ہنگامہ کیا جا رہا ہے ۔۔۔"
حشمت خان کو بھی وہ تصویریں دیکھ کر غصہ آیا تھا لیکن وہ فلحال اس معاملے کو ٹالنا چاہتا تھا بدنامی اس کے ہی گھر کی ہو رہی تھی ۔۔۔
" جب تک معیذ نہیں آجاتا ۔۔۔سیبال ہمارے گھر ہی رہے گی ۔۔۔"
حمیرا اس فیصلے پہ سر پکڑ کر بیٹھ گئی ۔۔وہ اسے نکالنا چاہتی تھی ۔۔۔اور وہ الٹا اس کے گلے پڑ رہی تھی ۔۔۔
" نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ۔۔۔میرے گھر میں جوان بیٹا ہے۔۔۔"
وہ کیا کہنا چاہتی تھی ۔۔۔حشمت خان سمجھ چکا تھا ۔۔۔
" میں نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے ۔۔۔جس کو اعتراض ہے وہ یہاں سے جا سکتا ہے ۔۔۔یہ گھر اب جتنا بڑی بہو کا ہے اتنا ہی اس گھر کی چھوٹی بہو کا ۔۔۔رخصتی ہم کروا چکے ہیں اب اس کا میکے میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔۔۔۔میں طالب کے گھر جا رہا ہوں ۔۔۔"
حامد بھی وہی موجود تھا ۔۔اپنے بیٹے حذیفہ کے ساتھ ۔۔۔وہ کسی کام سے آئے تھے جب یہ ہنگامہ کھڑا ہوگیا ۔۔۔حامد کے علاوہ
VOUS LISEZ
محبت ریت کی مانند( مکمل ناول )
Fiction généraleمحبت ریت کی مانند کہانی ہے ایک ایسی محبت کی جو ایک حادثے سے شروع ہوتی ہے