محبت ریت کی مانند قسط 79
》》محبت ریت کی مانند 》》》
》》قسط 79》》》》》از قلم ایشانور 》》
■■■■■■♤♤♤♤♤♤■■■♤
ہر طرف ہو کا عالم تھا ۔باہر
۔۔بس اسلحہ بردار فوجی گھوم رہے تھے ۔۔۔بار بار اعلان کروایا جا رہا تھا ۔۔۔
کوئی بھی باہر نہ آئے ۔۔۔
لیکن اس کوئی کا مطلب صرف کشمیری مسلمان تھے ۔۔۔ہندووں کے لیے خاص نرمی تھی ۔۔۔
سارے قانون مسلم آبادی پر لاگو تھے ۔۔۔
کوئی بیمار بھی نکلتا ۔۔۔اس کی وہ حالت کرتے بیماری سے نا بھی مرتا تو قابض فوج اسے وہی مار دیتی ۔۔۔
کچھ لوگوں کو معیز نے منتیں کر کے جانے دیا لیکن نئے میجر کی خاص نظر کرم اس پر تھی ۔۔۔جس کی وجہ سے اسے دیکھا بھی آن دیکھا کرنا پڑ رہا تھا ۔۔۔اسے بے حد محتاط رہنا تھا ۔۔۔جب تک اگلا حدف حاصل نہیں ہو جاتا ۔۔۔
اس کے ہاتھ بندھے تھے ۔۔۔
اس کی بس اب ایک ہی دعا تھی وہ ظلم اپنے سامنے ہوتا نہ دیکھے ۔۔۔لیکن آخر کب تک آخر وہ آزمائش کی گھڑی آن پہنچی تھی ۔۔۔ ۔۔۔
" میرے باپ بیمار ہے ایمر جنسی ہے ۔۔۔جانے دو ۔"
بیس بائیس کے لگ بھگ ۔۔ماتھے پہ دوپٹہ لیٹے جس کے پلو بل دے کے پیچھے کیے گئے تھے ۔۔۔ڈھیلی سی کرتی جو پاوں تک آرہی تھی ۔۔ گلے پہ کشمیری کڑھائی تھی ۔۔۔
وہ منتیں کر رہی تھی ہاتھ جوڑ رہی تھی اور وہ درندے اسے کسی اور ہی ر نظر سے دیکھ رہے تھے ۔۔
" آ جا اس گلی میں ہے اک ایمرجنسی ہسپتال
لے آ تیرے باپو کو ۔۔"
معیذ اسی کئ جانب دیکھ رہا تھا
وہاں کوئی کیمپ نہیں تھا وہ کس نیت سے اس لڑکی اور اس کے والد کو لے جا رہا تھا معیز خوب سمجھ رہا تھا ۔۔۔
" آ جا کنیا ۔۔۔" دوسرےنے دانت نکال کے ایک دوسرے کو آنکھ مار رہے تھے ۔۔۔باقیوں کا مطلب یہ تھا
توں جا ہم بھی آتے ہیں ۔۔۔لیکن یہ سب معیز کے بس سے باہر تھا ۔۔
" ہے کشن اپنی ڈیوٹی سنبھال اس ناری کو میں لے جاتا ہوں ۔۔" ساتھ میں آنکھ بھی مار دی ۔۔جس کا مطلب تھا پہلے میری باری میں سینئر ہوں ۔۔
وہ دانت بھینچ کہ رہ گیا اس کا شکار کوئی اور لے جا رہا تھا ۔۔۔وہ ان دونوں کے لیے اسی گلی کی جانب گیا جس طرف اس سپاہی نے اشارہ کیا تھا ۔۔۔گلی بلکل سنسان تھی ۔۔۔وہ آس پاس سے بے خبر نہ تھا ۔۔۔" تو ہمیں کہاں لے جا رہا ہے ۔۔۔" بوڑھا شخص لرز رہا تھا ۔۔۔
لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔۔
لیکن معیز اس گلی میں جا کے اسے دوسری طرف سے نکال کے لے گیا ۔۔۔
" دیکھ بہن میں ابھی تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ۔۔۔لیکن آپ نے دیکھ لیا ہوگا اس گلی میں کوئی ہاسپیٹل نہیں ۔۔۔میں انڈین فوجی ہوں لیکن مسلمان ہوں اس لیے رحم کھا رہا ہوں ۔۔جتنا ہوسکے اپنے گھر کے اندر رہیں "
وہ لڑکی اب غصے اور حقارت سے اس کی جانب دیکھ رہی تھی ۔۔۔وہ آس کا اس انداز سے دیکھنا سمجھ سکتا تھا ۔۔۔وہ لڑکی خاموشی سے پلٹ ۔۔۔گئی لیکن نظروں میں نجانے کتنے شکوے تھے
۔اس بھی اب واپس جانا تھا۔۔۔وہ
واپس اس انداز میں پلٹا گویا ضروری کاروائی پوری کر کے آیا ہو ۔۔۔
" صاحب لڑکی کدھر ۔۔ہے "
اس نے جان بوجھ کر خبیث مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائی ۔۔۔
" کل بھر آئے گی میرے پاس ۔۔" مونچھوں کو بل دینے لگا ۔۔وہ سپاہی غصے میں ہاتھ جھٹک کر منہ ہی منہ میں بڑبڑایا ۔۔
" چڑیا اپن کی لے کوئی اور اڑا ہونہہ ۔۔"
BINABASA MO ANG
محبت ریت کی مانند( مکمل ناول )
General Fictionمحبت ریت کی مانند کہانی ہے ایک ایسی محبت کی جو ایک حادثے سے شروع ہوتی ہے