محبت ریت کی مانند قسط72
》》محبت ریت کی مانند 》》
》》قسط 72》》
((((از قلم ایشانور✍✍✍》》》
■■■♤♤♤♤♤♤♤■■■■♤♤■
وہ اونچی نیچے ناہموار پہاڑی راستے سے گزر رہے تھے ۔۔۔معیذ کی اب حالت غیر ہونے لگی تھی ۔۔۔حارث اس کے ساتھ تھا ۔۔
لیکن اب اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا تھا ۔۔۔
اسے لگا وہ کسی گہری کھائی میں گر چکا ہے ۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆▪▪▪◇◇◇◇◇◇¿
اس نے معیذ کو اپنے سامنے گرتے دیکھا ۔۔
گویا اس کی بھی جان نکل گئی ۔۔۔ان کے ساتھیوں نے اسے اپنے کندھوں پہ اٹھا لیا ۔۔۔
ایک تھکتا تو دوسرا اٹھا لیتا ۔۔۔
وہ پورے دو گھنٹے چلنے کے بعد ترتوک گاوں کے قریب ہی اپنی کیمپ بنا چکے تھے ۔۔۔
وہ گاوں سے باہر کچھ مکان تھے ۔۔۔لیکن ان کے گرد ٹیلے اور گھنے درخت تھے ۔۔۔
اوپر سے بس ایک دو مکان تھے ۔۔۔لیکن اس مکان کے نیچے کافی بڑا تہہ خانہ تھا ۔۔۔
جہاں ہتھیار اور چیزیں موجود تھی ۔۔اس کی نظریں نازو اور مرتضی کی متلاشی تھی ۔۔۔
اسی وقت پیچھے سے کسی نے اس کے شانے پہ ہاتھ رکھا ۔۔۔
معیذ کو ایک کمرے میں لے گئے تھے جو وہ بطور ہسپتال استعمال کر رہے تھے ۔۔۔۔
" وہ دونوں بابا اقبال کے گھر ہیں ۔۔" اس نے مڑ کر مائرہ کی طرف دیکھا ۔۔۔
" تم تازہ دم ہو جائو پھر کھانا کھاتے ہیں ۔۔۔"
اس نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔
" میں اسے دیکھ لوں ۔۔۔"
وہ اسی کمرے کی جانب چلی گئی ۔۔شاید مائرہ اسے روکنے والی تھی ۔۔۔لیکن نجانے کیا سوچ کہ وہ خاموش رہی ۔۔۔
اس کا چہرہ زرد پڑ چکا تھا ۔۔۔گویا جسم میں خون نام کی کوئی چیز ہی نہیں ۔۔۔
وہ اس کے قریب آئی ۔۔۔
" زریش تم آرام کر لو پھر دیکھ لینا اسے ۔۔۔۔"
وہ آواز کمانڈر برہان کی تھی ۔۔۔وہ جانے کے لیے پلٹی تو ۔۔۔ایک کمانڈو نے اسے آواز دی ۔۔۔جسے وہ کمانڈو 03 کہا جا رہا تھا ۔۔۔
" آپ کا بہت بہت شکریہ آپ نے میرے دوست کی اتنی مدد کی میری جان بستی ہے اس میں ۔۔۔وقت آنے پر ہم آپ کے احسان کا بدلہ چکا لیں گے ۔۔۔" اس شخص کی آنکھوں میں نمی تھی ۔۔۔
" احسان کا بدلہ تو میں نے چکایا ہی نہیں احسان تو ان کا تھا مجھ پر ۔۔۔میری عزت اور زندگی اس شخص کی قرض دار ہیں ۔۔۔" وہ اجازت مانگ کر وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
وہ اس تہہ خانے سے باہر آگئی تھی ۔۔
اوپر ایک گھر میں کافی لڑکیاں تھی ۔۔
وہ بھی تازہ دم ہو کے کچھ دیر ان کے ساتھ کشمیری قہوہ پیا لیکن اس کی سانس اس دشمن جاں میں اٹکی تھی ۔۔۔۔
وہ وہاں ایک گھنٹہ رکی پھر واپس اس تہہ خانے میں آگئی ۔۔۔
ڈاکٹر شاید اس کی بے چینی بھانپ گیا تھا ۔۔
" آئو ۔۔زریش ۔۔۔وہ ٹھیک ہے لیکن ان کی ٹانگ کی ہڈی ہلکی کریک ہوئی ۔۔خدا کا شکر ہے ۔۔۔زیادہ نقصان ہونے سے بچ گیا ۔۔۔لیکن وہ جتنا فاصلہ طے کر کے آیا ہے ۔۔۔شاید وہ پھر کبھی چل نا پاتا ۔۔۔۔"
نا جانے کیوں اسے ڈاکٹر کی باتوں پہ یقین نہ آیا ۔۔۔
وہ اس کمرے کی جانب گئی ۔۔۔
اس کی ٹانگ کے گرد ایک نہایت موٹا سفید کپڑا لپیٹا گیا تھا ۔۔۔وہ کپڑا اتنا سخت تھا گویا لکڑی کا بنا ہو ۔۔۔
وہاں اس کے ساتھی موجود تھے ۔۔۔جو آہستہ آہستہ باہر چلے گئے لیکن وہ ان سے بے خبر سانس روکے اس وجود کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔وہ ایک کرسی کھینچ کہ اس کے نزدیک بیٹھ گئی ۔۔۔
" زریش تم پھر آگئی ۔۔۔"
لیکن اس نے تو گویا کچھ سنا ہی نہ تھا ۔۔۔
YOU ARE READING
محبت ریت کی مانند( مکمل ناول )
General Fictionمحبت ریت کی مانند کہانی ہے ایک ایسی محبت کی جو ایک حادثے سے شروع ہوتی ہے