محبت ریت کی مانند قسط 2

138 11 2
                                    

《محبت ریت کی مانند 》
《قسط نمبر 2》

《By EeshaNoor 》

☆☆▪▪▪▪☆☆☆☆☆☆☆☆☆◇◇◇◇◇◇

اس نے چونک کر  طیب کو دیکھا ۔۔۔۔جو بھنویں  اچکا اچکا کر ۔۔۔ہممم ہممم کر رہا تھا ۔۔۔
" وہ ۔۔۔۔وہ ۔۔۔۔"۔۔۔طیب کو بازو سے پکڑ کر کمرے میں  لے گئی ۔۔۔
دروازہ  بند کیا ۔۔۔
" سن کسی کو مت بتانا ۔۔۔۔پلیز ززز۔۔۔۔"
اس کی حالت  غیر ہونے لگی ۔۔۔۔
" آپی معیذ بھائی آن لائن ہے بات کریں  ۔۔۔۔"
وہ افسردہ سی ہو گئی ۔۔۔۔
" وہ مجھ سے بات نہیں  کرے گا ۔۔۔۔۔۔۔میں  نے  کتنے  ہی اکائونٹ بنائے پر وہ بلاک کر دیتا ہے ۔۔۔۔پروفائل  تصویر  بھی اپنی نہیں  لگاتا ۔۔"
وہ سر جھکائے  اپنے جرم کا اقرار  کر رہی تھی ۔۔۔

"کیسے ہو معیذ بھائی ۔۔۔"
اس نے سامنے اسکرین پر معیذ کو دیکھا ۔۔۔۔وہ اس انداز سے طیب کے پیچھے بیٹھی ۔۔۔تا کہ وہ کیمرے میں  نظر نہ آسکے ۔۔۔
نجانے کتنے  دنوں  بعد وہ معیذ کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔وہ ڈیوٹی پہ جانے کے لیے تیار کھڑا تھا ۔۔۔۔۔
اس نے اپنے لیپ ٹاپ میں معیذ کی نجانے کتنی تصویریں  محفوظ  کر رکھی تھی ۔۔
موبائل  اس کہ پاس نہیں  تھا زہرہ بیگم کا حکم تھا ۔۔۔لڑکی کو شادی سے۔ پہلے موبائل نہ دیا جائے ۔۔۔۔
طیب جا چکا تھا ۔۔۔۔وہ آئینے کے سامنے کھڑی  ۔۔اپنا اور معیذ کا موازنہ کرنے لگی۔۔۔۔۔۔۔
وہ خود کو معیذ کے سامنے کم ہی سمجھتی تھی ۔۔۔
اس میں اگر   کچھ خوبصورت  تھا ۔۔۔تو وہ اس کی گھنی پلکیں ۔۔اور اس کے خوبصورت ہونٹ تھے ۔۔۔۔
معیذ ایک وجیہہ مرد تھا ۔۔۔چوڑی پیشانی دراز قد ۔۔۔۔۔اس پر ۔۔۔ایس ایس جی کی وردی ۔۔
وہ بیڈ پر لیٹے ایک ہاتھ ۔۔کے سہارے اپنے سر کو ٹیک لگائے ۔۔۔
لیپ ٹاپ پر معیذ کی تصویریں  دیکھ  رہی تھی ۔۔
" سیبال تیار ہوگئی ۔۔۔"
زہرہ بیگم ۔۔۔کی آواز  سنتے ہی جھٹکے سے لیپ ٹاپ بند کیا ۔۔۔۔
" تم ابھی تک تیار نہیں  ہوئی ۔۔"
وہ خاموشی سے گردن جھکائے بیٹھی رہی ۔۔۔
زہرہ بیگم خود ہی اس کہ کپڑے نکالنے لگی۔۔۔
اس نے  اٹھ کر اپنا لیپ ٹاپ ۔۔لیپ کے بیگ میں رکھا ۔۔
" امی میں  ایک ہفتے سے زیادہ نہیں  رک سکتی۔۔۔اگلے ویک سے میرے ٹیسٹ  ہیں ۔۔۔"
زہرہ بیگم  نے تو جیسے اس کی بات ان  سنی  کر دی ۔۔
" حمیرا کے کام دیکھ اپنی بھانجی کنزہ  کو بلا لیا ۔۔۔۔ہے ۔۔۔
ہماری بلا سے جسے چاہے بلائے ۔۔۔۔
اس لڑکی میں  زرا بھر بھی شرم نہیں ۔۔۔معیذ معیذ کرتی رہتی ہے   ۔۔۔۔توبہ توبہ ۔۔۔"
اس کا دل جیسے مٹھی میں  بند ہوگیا ۔۔۔۔
" میری بیٹی کو طلاق دے اس کا بیٹا پھر۔۔۔جہاں چاہے منہ مارے ۔۔۔۔طلاق کی بات کر ۔۔۔تو کہتا ۔۔۔دادی اور دادا ابو کہیں گے تب ۔۔۔۔دوسری جگہ منہ مارنے کے وقت بھی ان سے پوچھتا ہوگا ۔ہونہہ ۔۔"
زہرہ بیگم کیا کیا کہہ   رہی تھی ۔۔ کیا نہیں ۔۔۔۔ پر اس کی حالت۔۔۔۔۔۔۔ایک پر کٹے پرندے جیسی تھی ۔۔۔۔
اس کا دل اس کہ سینے میں  پھڑ پھڑا رہا تھا ۔۔۔۔
کاش وہ۔ کنزہ ہوتی ۔۔۔۔
" میں تیری رخصتی ہر گز اس گھر نہیں  ہونے دوں  گی ۔۔حمیرا۔۔دن رات ۔۔سناتی رہتی ہے ۔۔۔اپنے بیٹے کی غلطی کبھی نہیں  مانتی ۔۔۔"
وہ جانتی تھی وہ نہ گئی ۔۔تو اب معیذ کے لیے بد دعائیں بھی  سننے کو ملیں گی ۔۔۔

محبت ریت کی مانند(  مکمل ناول )Onde histórias criam vida. Descubra agora