محبت ریت کی مانند قسط44

46 6 0
                                    

《《محبت ریت کی مانند》》》

《《《قسط 44》》》
By EeshaNoor ✍✍✍

کچھ تاسف کے بعد اس نے سلسلہ کلام جوڑا ۔۔

" جانتے ہو کچھ لوگ انسان  کہلانے کے لائق نہیں ہوتے ۔۔۔ایسے ظالم انسانوں کو معاف کرنا اپنی قوم پہ  ظلم  کرنے کے مترادف ہے ۔کیا آپ لوگ ظالم بننا چاہو گے ۔۔۔۔۔"

۔اس نے عدیل کی جانب دیکھا ۔۔۔جس نے لاشعوری طور پر نفی میں  سر ہلایا ۔۔۔

" وہ انسان نہیں ہوتے ۔۔۔انہیں معاف کرنا اپنی قوم کے لیے ناتلافی نقصان کرنا ہے ۔۔۔۔"
میجر اٹھ کر دوسری جانب چلا گیا ۔۔۔اور وہ سب ان کی جانب دیکھ رہے تھے

☆☆☆☆♡♡◇◇◇◇◇◇◇◇◇

اس نے وہ خط کھولا    ۔۔۔۔

" میرا واٹس اپ پہ میسج سین کرو  پھر آگے میرا خط  پڑھنا ۔۔۔"
اس نے موبائل کی جانب دیکھا ۔۔ڈیٹا اون کر  کے اس نے واٹس اپ آن کیا ۔۔۔

اس کے پاس زیادہ نمبر نہیں تھے ۔۔۔
موبائل ہی چار دن پہلے ملا تھا اسے !۔۔۔
اس نے واٹس اپ پہ معیذ کا وائس میسج دیکھا ۔۔۔
اس نے وائس میسج کھولا ۔۔۔
" اب خط پڑھو ۔۔۔لیکن اسے بند مت کرنا ۔۔۔"
اس کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیل گئی کیونکہ وہ اسے بند ہی کرنے والی تھی ۔۔۔
" جان معیذ ۔۔۔" وہ دیکھ خط کو رہی تھی لیکن آواز معیذ کی تھی ۔۔۔
" تم سوچ رہی ہوگی جب میں نے وائس میسج کیا تو پھر خط کیوں لکھا ۔۔۔۔
کیونکہ میں چاہتا ہوں ۔۔۔تم میرے لمس کو محسوس کرو ۔۔۔میری خوشبو کو اس خط کے ذریعے محسوس کرو ۔۔۔
مجھے محبت کا اظہار کرنا نہیں آتا ۔۔۔لیکن جان معیذ ۔۔میں چاہتا ہوں تم جب مجھے یاد کرو تو  یہ خط کھول کہ  پڑھ لینا ۔۔ ۔۔۔تجھ سے ملے بنا چلا گیا ۔۔۔آپ کے پاس اس بات کو لے کر ہزاروں شکوے ہونگے کہ آخر  ۔۔میں تم سے ملا کیوں نہیں میں تمہاری آنکھوں میں بچھڑنے کا غم نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔۔
تیری آنکھوں میں وہ درد نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔۔۔
مجھے معاف کر دینا ۔۔۔میں واپس نہ آئوں تو میرا انتظار نہ کرنا ۔۔۔اپنی زندگی میں آگے بڑھ جانا ۔۔۔شاید میں کبھی واپس نہ آئوں ۔۔۔"
آنسوؤں نے کب اپنی حدیں توڑی وہ تو ان سے لا علم تھی جب تک ایک موتی  محبوب کے خط پہ نہیں گرا  تھا ۔۔۔
آہستہ آہستہ اس کی ہچکی بندھنے  لگی ۔۔۔

ایک وائس میسج ختم ہو چکا تھا اس نے دوسرا آن کیا ۔۔۔
لیکن اس نے پھر بند کر دیا ۔۔۔اسے سے آگے سننے کی اس میں سکت نہیں بچی تھی ۔۔۔ اسے پھر سے ہمت جمع کرنی تھی ۔۔
☆☆☆◇♡◇◇◇◇◇◇◇◇¿
ایک ماہ بعد

" سیبال اٹھو بیٹا یونیورسٹی نہیں جانا ۔۔۔"
زہرہ تیسری بار اسے اٹھانے گئی تھی ۔۔۔
" امی معیذ کی کوئی خبر ۔۔۔۔۔ایک ماہ گزر چکا ہے کوئی خبر نہیں آئی ۔۔۔"
زہرہ باہر جاتے ہوئے واپس پلٹی ۔۔۔
"دیکھ سیبال اس کے بارے میں مجھ سے مت پوچھا کر ۔۔تیرے پاس موبائل بھی ہے  اور اس کا نمبر بھی ۔۔۔جب تجھے کچھ پتا نہیں تو کسی اور کو کیسے پتا ہوگا ۔۔۔"
وہ بیڈ سے اٹھ کر اپنی ماں کے قریب آئی ۔۔۔
" امی کیا میں ہیڈ کوارٹر سے پوچھ کہ آئوں کچھ تو پتا چلے گا ۔۔۔"
زہرہ نے ایک نظر اسکی جانب   دیکھا ۔۔۔
" سیبال انتظار کرو اب ۔۔۔ہم اس ۔معاملے میں  سب بے بس ہیں  کچھ نہیں  کر سکتے ۔
۔۔"

محبت ریت کی مانند(  مکمل ناول )Donde viven las historias. Descúbrelo ahora