محبت ریت کی مانندقسط 97
از قلم ایشانور
( ام احمد)
ہ ہ ہ ہ ہ
خاندان میں سب کے رشتے۔
طے کر دیے گئے تھے ۔۔
سارا خاندان حشمت اور
حیدر نے جوڑ لیا تھا ۔۔
" سب کے رشتے طے ہوگئے
ہیں اب طیب کے لیے بھی
کوئی لڑکی دیکھ لو ۔۔"
ہادیہ زہرہ کا کچن میں
ہاتھ بٹاتے ہوئے گویا ہوئی ۔
" ہاں لیکن اس نے ایک لڑکی
دیکھ رکھی ہے ۔۔جب ہم تانیہ
کی بات پکی کرنے گئے تھے
وہاں ایک لڑکی تھی میں
نے پہلے تو کبھی نہیں
دیکھا اسے لیکن وہ بہت
خوبصورت تھی مجھے بھی
پسند آئی بس دادا حیدر سے
اس کے لیے بات کروں گی ۔۔"
زہرہ تو خیالوں خیالوں میں
رشتہ بھی کر چکی تھی ۔۔
" دیکھ زہرہ میری ایک
بیٹی ہے لیکن کیسی قسمت
آئی خاندان میں کوئی رشتہ
ہی نہیں آیا "
" دیکھ بھابھی تم نے ہی
صہیب کا انتظار کیا میں
نے تو کہا تھا طلحہ کہ
لیے لیکن آپ کی بیٹی
مانے تب نہ ایک بات کہوں
بھابھی برا نا مانے آپ نے
لڑکی کو آزادی بہت دے
دی ۔۔" بات زیادہ آگے
بڑھتی لیکن ہادیہ سمجھدار
تھی ۔۔اس نے خاموشی میں
ہی غنیمت جانی
" اچھا ہوا ہمارا پورا
خاندان ایک ہو گیا " میشا
اور رمشہ سب کے رشتوں
کی لسٹ کھول کہ بیٹھی
تھی کتنی شادیاں ہوں گی
خاندان میں"
" میں تو کہتی ہوں اجتماعی
شادی کر لیں " رامیہ سب
کی دادی بنی ہوئی تھی ۔۔
" اچھا زرا پھر سے بتانا
رشتے کہاں کہاں طے ہوئے "
ESTÁS LEYENDO
محبت ریت کی مانند( مکمل ناول )
Ficción Generalمحبت ریت کی مانند کہانی ہے ایک ایسی محبت کی جو ایک حادثے سے شروع ہوتی ہے