محبت ریت کی مانند قسط47

45 3 1
                                    

محبت ریت کی مانند
By EeshaNoor
☆▪☆▪◇◇◇◇◇◇♧♧♧♧♧♧♧

کچھ الفاظ ان قارئین کے نام ۔۔۔۔

۔جنہیں ہماری تحریر پسند نہیں ۔۔۔جنہیں ہماری املاک میں کچھ غلطیاں نظر آتی ہیں ۔۔۔ان سب کے لیے بس اتنا پیغام ہے ۔۔۔میرا یہ ناول ان کشمیر کے بہن بھائیوں کے نام ہے ان مائوں کے نام ہے ان بچوں کے نام ہے ۔۔۔جو یہ سمجھتے ہیں ۔۔۔ہم پاکستان میں بیٹھے لوگ اپنے ہم وطن کشمیریوں کا درد نہیں سمجھتے ۔۔۔
واقعی ہم ان کا درد نہیں سمجھ سکتے ان کا درد ہمارے سمجھ سے بالا تر ۔۔۔ان کی تکلیف کو ہم الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے ۔۔لیکن میرا یہ ناول ان بہن بھائیوں ان مجاہدوں کے لیے ایک چھوٹا سا تحفہ ۔۔۔بس چند الفاظ ہم ان کو سمجھا سکیں ہم آپ کے لیے کیا احساسات رکھتے ہیں ۔۔۔کاش میری یہ چھوٹی سی کاوش ان تک پہنچ پائیں ۔۔۔۔

میرا یہ ناول آپ ہر گروپ میں شیئر کر سکتے ہیں ۔۔۔آپ سب کو ہماری طرف سے اجازت ہے ۔۔۔بس خدارا مصنفہ کا نام شامل ضرور کیجئے گا ۔۔۔

محبت ریت کی مانند

قسط 47

"  ۔۔۔آسمان سے گرتی شفاف روئی کی مانند   ہے وہ ۔۔۔
پہاڑوں سے گرتے چشمے کی مانند ہے وہ ۔
دسمبر کی سرد ترین رات کی مانند ہے وہ
جو میرے دل۔میں دھڑکن کی مانند ہے وہ
گلاب میں خوشبو کی مانند ہے وہ۔۔۔۔
وہ میری زندگی ہے ۔۔۔
ہاں وہ میری سیبال ہے ۔۔

۔۔اب رونا مت شروع کر دینا ۔۔۔ورنہ تمہارا منہ توڑ دوں گا ۔" اس کے چہرے پہ کچھ پل کے لیے مسکراہٹ پھیل گئی " ۔۔میرا دوسرا خط پڑھا تھا ۔؟؟۔۔یا نہیں!!! ۔اس میں سب کچھ میں نے لکھ دیا ہے ہر وہ بات ۔۔!!! آج میں تجھے بس خوش دیکھنا چاہتا ہوں ۔۔یہ شاید میرا آخری خط ہو ۔۔۔پھر ہمیں خط لکھنے کا موقع ملے یا نہ ملے ۔ہم نہیں جانتے ہمیں اپنی  منزل  پانے کے لیے اور کتنی مسافتیں طے  کرنی ہیں ۔۔۔ہمیں کہاں تک  جانا ہے ۔۔۔۔ ۔۔بس تم میرا انتظار نہ کرنا ۔۔۔ لیکن میں مجبور ہوں ہر بار تجھے یہ سمجھانے کہ لیے ۔۔۔کیا پتا زندگی ساتھ دے یا نہ دے ۔۔۔تم اپنی زندگی برباد نہیں کرو گی ۔۔۔وعدہ کرو مجھ سے ۔۔سیبال تم ضرور اپنی زندگی جیو گی ۔۔۔

     بس مجھے کچھ اور نہیں کہنا اپنا خیال رکھنا ۔۔۔"
فقط تمہارا معیذ ۔۔

اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے ۔۔۔۔وہ معیذ کا خط تھامے کھڑی تھی ۔۔۔
" کیا تھا اس دوسرے خط میں ۔۔۔۔؟؟"

اس نے موبائل کی جانب دیکھا ۔۔۔اسنےوہ وائس میسج سین کیا ۔۔۔

دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوئی ۔۔۔۔

سانسیں الجھنے لگی ۔۔۔
اس  نے وائس کھولا ہی تھا ۔۔۔لیکن سن نا پائی ۔۔
" سیبال تیاری کرو ۔۔"
یہ کڑک دار آواز دادا حشمت خان کی تھی ۔۔۔
☆▪▪◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇۔۔

میجر ایاز کے چہرے پر پریشانی کے آثار منڈلا رہے تھے ۔۔۔
وہ سب سوالیہ نشان بنے اس کے سامنے کھڑے تھے ۔۔۔۔
لیکن وہ بار بار آکر لیفٹننٹ عدیل کے شانے پہ ہاتھ رکھتا ۔۔گویا اسے تسلی دے رہا تھا ۔۔۔

محبت ریت کی مانند(  مکمل ناول )Where stories live. Discover now