محبت ریت کی مانند قسط34

53 5 0
                                    

{{{]محبت ریت کی مانند }}}}

{{{قسط 34 }}}

[[[[[By EeshaNoor]]]]
♤♡◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇◇
زہرہ دوسرے دن حشمت خان کے پاس پہنچ چکی تھی ۔۔۔حشمت خان کی پریشانی اور بڑھ گئی ۔۔۔
۔۔۔
معیذ کے پاس کال نہیں جا رہی تھی  ۔۔۔ اسے رات تک۔واپس آنا تھا ۔۔۔لیکن اب دوسرے دن کی بھی شام ہونے کو  تھی ان دونوں کا کوئی آتا پتا نہ تھا ۔۔۔۔
اوپر سے زہرہ بھی وہاں آن دھمکی تھی ۔۔۔
" دادا اب کیا ہوگا ۔۔۔معیذ بھائی اتنے لاپرواہ تو نا تھے ۔۔۔"
حشمت خان کمرے  میں نجانے کتنے چکر کاٹ چکا تھا ۔۔
" خدانخواستہ کچھ ہو نہ گیا ۔۔۔سنا ہے برسات بھی  بہت پڑی تھی ۔۔"
طیب جو کب سے اپنے دادا کے پیچھے چل رہا تھا ۔۔۔ایسی ہی باتیں کیے جا   رہا تھا ۔۔۔
" میرے خیال میں وہ کسی ایسے سیاحتی مقام پر ہیں جہاں سگنل نہیں آرہے ۔۔۔لیکن اسے واپس آجانا چاہیے تھے ۔۔۔ایک تو یہ مسئلہ ہے  ہم پولیس کو انفارم بھی نہیں کر سکتے ۔۔۔"
زہرہ بیگم نے کافی حد تک ضبط کیے رکھا ۔۔۔تاکے ان سب کو لگے یہ بھی خوش ہے اور وہ سب اسے بتا دے ۔۔۔لیکن بتاتے تو تب نا جب کوئی کچھ جانتا ۔۔۔۔
☆☆▪▪◇◇◇◇♡♡◇◇◇
صبح سے شام ہوگئی تھی ۔۔ہلکا ہلکا اندھیرا چھانے لگا ۔۔۔لیکن معیذ کا کچھ آتا پتا نہ تھا ۔۔۔
اسے بھوک لگی تھی ۔۔۔آہستہ آہستہ ڈر بھی کچھ کم ہونے لگا تھا ۔۔۔۔
اس کا پھٹا ہونٹ پھر سے پھٹ گیا تھا ۔۔۔وہ نجانے کتنی دیر سے سمٹی بیٹھی تھی ۔۔۔اس کا ایک ایک  جوڑ جیسے سکڑ گیا تھا ۔۔۔وہ بمشکل اٹھی ۔۔۔بازووں میں جس جگہ معیذ نے زور سے پکڑا تھا وہاں نیل کے نشان پڑ گئے تھے ۔۔چہرے کی ایک سائیڈ پہ سوجن ہو گئی تھی ۔۔۔
پہلے ہی حادثے کی وجہ سے اسے جگہ جگہ چوٹیں آئی تھی ۔۔اور اب یہ سب ….. لمبی چوٹی کے بال کھل کہ  بکھر چکے تھے جو جگہ جگہ الجھ رہے تھے ۔۔وہ جیسے ہی اٹھی اگلے قدم پر ۔زمین پر پڑی کرچیاں اس کے پاوں میں دھنس گئی ۔۔۔اس کہ منہ سے ایک سسکی نکلی ۔۔۔
پیروں سے خون نکلنے لگا ۔۔۔
وہ بیڈ پر بیٹھ کر اپنے پاوں سے کرچیاں نکالنے لگی ۔۔۔پیر لہو لہان ہوگئے ۔۔۔
اس نے چھوٹے دوپٹے سے پیر پہ پٹیاں باندھی ۔۔۔
زمین پر اپنے چلنے کی جگہ بنائی ۔۔۔بوٹل سے پانی پیا ۔۔جو ڈھکن بند ہونے کی وجہ سے محفوظ تھا ۔۔۔اسے ادھر ادھر دیکھنے پر بھی کھانے کو کچھ نظر نہیں آیا تھا ۔۔۔
اس کے سامنے معیذ کا سوٹ کیس اور لیپ ٹاپ پڑے تھے ۔۔۔اس نے پھر دروازے کی جانب دیکھا ۔۔کہیں معیذ نہ آجائے ۔۔۔اس نے معیذ کا سوٹ کیس اٹھا کہ بیڈ پر رکھا ۔۔۔۔
اسے وہ پیپر بھی نظر آیا جس پر معیذ نے سائن کیے تھے ۔۔۔وہ ایک سادہ کاغذ تھا ۔۔۔وہاں خلع کے پیپر تھے ہی نہیں اس خلع کے لفافے میں اس کا ہی خط تھا ۔(۔۔" وہ ٹھیک کہہ رہا تھا ۔۔۔میں اب بھی اس کی بیوی ہوں ۔۔۔لیکن اسے پھر بھی میرے اتنے قریب نہیں آنا چاہیے تھا ۔۔۔لیکن میں نے تو اس کے ساتھ بہت برا کیا میں نے تو ۔۔۔۔یااللہ میں نے کیا کر دیا ۔۔۔معیذ کو اتنا سب کچھ سنا دیا ۔۔۔۔اس نے ایسا تو کچھ بھی نہیں کیا تھا ۔۔۔" ) وہ اب سر پہ ہاتھ رکھ کہ بیٹھ گئی ۔۔۔" اس نے میرا خط پڑھ لیا تھا ۔۔۔کیا وہ مجھے اپنانے والا تھا ۔۔۔؟؟۔"
اس کے دماغ میں جھکڑ چلنے لگے ۔۔۔وہ اب معیذ کی  بیگ کی کچھ  چیزیں  بیڈ پر بکھیر رہی  تھی ۔۔۔۔وہاں ایک خوبصورت آف وائٹ لیڈیز میکسی  تھی ۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ڈائمنڈ کا نیکلس اور ائیرنگ تھے   ۔۔۔( " ہم واپس آتے ہیں اس جگہ پھر بیٹھ کہ بات کرتے ہیں ۔۔۔") معیذ کے رس گھولتے الفاظ اس کے کانوں میں گونج رہے تھے ۔۔۔

محبت ریت کی مانند(  مکمل ناول )Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon