محبت ریت کی مانند قسط33

52 4 1
                                    

《《《محبت ریت کی مانند 》》》

《《《قسط 33》》》

(((By EeshaNoor)))

☆☆☆☆☆◇◇◇¿¿¿¿◇◇◇◇◇◇◇◇◇
اس کی آنکھ کھڑکی سے آتی دھوپ پر کھلی ۔۔۔

وہ فریش ہو کہ پھر سے اس کے سرہانے آکر بیٹھ گیا ۔۔۔۔
اس کا دل تو اب اس میں دھڑک رہا تھا ۔۔۔

کچھ دیر بعد اس کے نیم مردہ وجود نے ہلکے سے حرکت کی اس کی خوشی کا گویا کوئی ٹھکانہ نہ تھا ۔۔۔
اس نے پوری طرح آنکھیں کھولی ۔۔۔
لیکن اٹھتے ہی جو الفاظ اس نے کہہے وہ معیذ کی سمجھ سے باہر تھے ۔۔۔
وہ کہتے ہیں نا بیوی کو سمجھنا دنیا کا مشکل۔ترین فارمولا ہے ۔۔۔۔
نامحرم ہو اور بھی نجانے کیا کیا کہے جا رہی تھی اسے اسٹریس دینے سے ڈاکٹر نے سختی سے منع کیا  تھا  ۔۔۔اس لیے اسے سے  کچھ نا کہا  ۔۔۔۔۔۔۔لیکن کچھ الفاظ تیر کی طرح سیدھے سینے میں جا کے لگے ۔۔۔
وہ ایک جھٹکے سے اٹھ کر جب اس سے دور ہو کے صوفے پر بیٹھی تو اسے وہ خط میں لکھی ساری باتیں غلط لگنے لگی ۔۔۔
وہ بیڈ کی سائیڈ سے گھوم کے اس کے پاس صوفے کے جیسے ہی قریب آیا وہ اس کے پاوں میں گر گئی ۔۔۔اس کے بعد جو الفاظ اس نے ادا کیے ۔۔۔وہ۔گرم سیسہ تھا جو کوئی اس کے کانوں میں انڈیل رہا تھا اس کا دل۔کیا ۔۔۔زمین کھل۔جائے اور وہ اس میں دھنس جائے ۔۔۔کوئی اسے اتنا گرا  ہوا بھی سمجھ سکتا  تھا ۔۔۔اور وہ اپنے آپ کو اس کی نظر میں معتبر سمجھ رہا تھا ۔۔۔
☆▪▪☆☆◇◇◇◇◇◇◇

۔۔۔۔
وہ پلٹ کر  اس کے پاس صوفے پر آکر بیٹھ گیا ۔۔۔اس نے ایک بازو پھیلا کر اس کے شانے پہ رکھا ۔۔۔
" کیا ہوا مجھ سے کیوں دور بھاگ رہی ہو ۔۔۔"
اسے معیذ کی شکل میں شیطان نظر آنے لگا ۔۔۔۔
جیسے وہ اپنی حوس پوری کرنا چاہتا ہو ۔۔۔۔
کیا کوئی نفرت میں اتنا بڑا انتقام لے سکتا ہے ۔۔۔طلاق دے کر حرام رشتہ ۔۔۔
اس کی سوچ ایک دائرے سے ٹکرا کے واپس آرہی تھی ۔۔۔اسے لگ رہا تھا وہ۔بس اسے برباد کرنا چاہتا ہے ۔۔وہ تو سن چکی تھی جو اس نے کہا تھا ۔۔۔
اس نے اسے اور قریب کیا ۔۔۔وہ اس سے دور ہٹنے لگی تو اس نے اپنی گرفت سخت کی ۔۔۔اسے اب اپنی بربادی صاف دکھنے لگی ۔۔۔وہ۔محبت میں بھی حرام کی قائل نہ تھی ۔۔۔وہ معیذ کے پیروں میں گر گئی ۔۔اس میں اتنی سکت تو تھی نہیں کے وہ مزاحمت کرتی ۔۔۔وہ۔بس التجا ہی کر سکتی تھی ۔۔۔۔

۔۔۔اس نے معیذ کے پیر پکڑ لیے ۔۔۔۔

خدا کے لیے معیذ میری عزت بخش دو ۔۔۔پلیز مجھ
سے اتنا بڑا انتقام نہ لو ۔۔"

معیذ بے دونوں شانوں سے پکڑ کر اسے کھڑا کیا ۔۔

آنکھوں سے انگارے نکل۔رہے تھے ۔۔۔آنکھیں سرخ شعلہ بن چکی تھی ۔۔۔
" کیا بکواس کر رہی ہو ۔۔۔ہوش میں تو ہو اتنا بڑا الزام "
اس نے تو بس ایک ہی رٹ لگائی تھی ۔۔۔
" مجھے چھوڑ دو ۔۔۔تم نفرت میں اتنے بھی مت گرو چھوڑ دو مجھے میں تمہارے لیے نامحرم ہوں "
☆☆☆☆♡◇◇◇◇¿¿
معیذ اپنے اوپر اتنی بڑی تہمت کیسے برداشت کرتا ۔۔۔۔
" کیا بکواس کر رہی ہو ۔۔۔۔مجھ پہ۔اتنا بڑا الزام ۔۔۔ٹھیک ہے آج الزام کو سچ ثابت کر ہی دیتا ہوں ۔۔۔پہلے بھی یہی تہمت لگا کہ مجھے زندہ درگور کیا گیا ۔۔۔نا تو پھر ٹھیک ہے یونہی تو یونہی سہی ۔۔۔"
معیذ کا اتنے بڑے الزامات سن کے وہ بھی اس سے جسے وہ۔اب اپنی زندگی بنا چکا تھا ۔۔۔اور وہ اس کے بارے میں یہ سب سوچ رہی تھی ۔۔۔وہ اسے اتنا گھٹیا سمجھتی تھی وہ سوچ سوج کہ زمین میں گڑا جا رہا تھا ۔۔۔
وہ غصے میں اس کے اور قریب آنے لگا ۔۔۔
" تجھے اللہ رسول کا واسطہ ہے ۔۔" معیذ نے زور کا تھپڑ اس کے چہرے پہ جڑ دیا ۔۔۔۔

محبت ریت کی مانند(  مکمل ناول )Donde viven las historias. Descúbrelo ahora