"You were smoking hot back there!"
علوینہ اور گلفام انٹرویو ختم ہونے کے بعد سیٹ سے باہر آئے۔ گلفام اب بھی اسے باتیں سنا رہا تھا کہ وہ انٹرویو کا بیڑا غرق کرچکی ہے۔ جب ذکاء آفندی کی آواز نے ان دونوں کو رکنے پر پر مجبور کیا۔ آفندی اور شہروز ایک عقبی دروازے سے نکل کر ان کے سامنے آکھڑے ہوئے۔
"That was just like my Green Eyed Tigress! I didn't expect anything less from you, Alveena."
آفندی نے دونوں ہاتھوں سے تالیاں بجاتے ہوئے کہا۔ اس کی آنکھوں میں علوینہ کے لیے پسندیدگی صاف چھلک رہی تھی۔علوینہ نے سر کو ہلکا سا خم دیا اور نظروں کا زاویہ شہروز کی طرف موڑا۔ شہروز کی آنکھوں میں بھی اس کے لیے پسندیدگی صاف واضح تھی۔ علوینہ اس کو دیکھ کر ہلکا سا مسکرائی۔
وہ چاروں ایک دائرے کی صورت میں کھڑے ہوچکے تھے۔ خاموشی ایک ثانیے کے لیے اپنا جادو چلا گئی۔ جس کا توڑ آفندی کی آواز نے کیا۔
"علوینہ تم اب گھر جاؤ گی؟"
علوینہ نے ہاں میں سر کو جنبش دی۔ اس سے پہلے کہ آفندی مزید کچھ بولتا شہروز نے اپنی گاڑی کی چابیاں ان کے سامنے لہرائیں۔
"علوینہ کو میں گھر چھوڑ دوں گا۔ چلیں علوینہ!" آخری جملہ اس نے محض علوینہ کو دیکھتے ہوئے کہا جو کچھ بھی کہے بغیر اس کی جانب چلنے لگی۔
"ٹھیک ہے آفندی گلفام ۔ " اس نے ان دونوں کو سر کے اشارے سے الوداع کہا اور علوینہ کے ہمراہ چلنے لگا۔
اگر ان دونوں کو کوئی یوں ساتھ چلتے دیکھ لیتا تو یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتا تھا کہ یہ آن سکرین ہی نہیں آف سکرین بھی ایک شاندار کپل ہیں۔ علوینہ قد کاٹھ میں اچھی تھی لیکن شہروز کے چھ فٹ چار انچ قد اور کسرتی جسامت کے سامنے وہ بہت چھوٹی معلوم ہورہی تھی۔ ہیلز کے باوجود وہ محض اس کے کندھوں تک پہنچ پارہی تھی۔ شہروز نے سن گلاسز لگا رکھے تھے اور ان کے پیچھے سے وہ اس کو قدرے گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
علوینہ سہج سہج کر نہیں چل رہی تھی اس کی رفتار میں تیزی تھی بلکہ وہ شہروز سے بھی زیادہ رفتار میں چل رہی تھی پھر بھی اس کو وہ ایک نازک پری جیسی معلوم ہورہی تھی۔ گاڑی کے پاس پہنچ کر شہروز تیزی سے آگے ہوا اور علوینہ کے لیے فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھولا۔

"تھینک یو۔" وہ آہستہ آواز میں کہہ کر اندر بیٹھ گئی۔ شہروز نے دروازہ بند کرکے ڈرائیونگ سیٹ جا سنبھالی۔ ان دونوں کو گاڑی میں بیٹھے دس منٹ ہوگئے تھے مگر کوئی بھی ایک حرف تک نہ بولا تھا۔ علوینہ کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی اور شہروز سامنے سڑک پر دیکھنے کے ساتھ ساتھ گاہے بگاہے اس کو بھی دیکھ لیتا۔
YOU ARE READING
صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتی
General Fictionیہ کہانی ہے: جنون بھرے عشق کی۔۔۔ طاقت کے نشے کی۔۔۔ بےبسی کی ذلت کی۔۔۔ یہ کہانی ہے صحیح اور غلط راستے کے انتخاب کی کشمکش کی۔۔۔ یہ کہانی ہے غمِ دوراں کے سامنے کبھی پہاڑ کی طرح ڈٹ جانے والوں کی اور کبھی گھٹنے ٹیک دینے والوں کی۔۔۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ...