باب نمبر ١٣

707 69 54
                                    

باب نمبر 13


کوئی ایسا جادو ٹونہ کر۔
مرے عشق میں وہ دیوانہ ہو۔
یوں الٹ پلٹ کر گردش کی۔
میں شمع، وہ پروانہ ہو۔

زرا دیکھ کے چال ستاروں کی۔
کوئی زائچہ کھینچ قلندر سا
کوئی ایسا جنتر منتر پڑھ۔
جو کر دے بخت سکندر سا

کوئی چلہ ایسا کاٹ کہ پھر۔
کوئی اسکی کاٹ نہ کر پائے ۔
کوئی ایسا دے تعویز مجھے۔
وہ مجھ پر عاشق ہو  جائے۔۔

کوئی فال نکال کرشمہ گر ۔
مری  راہ  میں پھول گلاب آئیں۔ 
کوئی پانی پھونک کے دے ایسا۔
وہ پئے تو میرے خواب آئیں۔

کوئی ایسا کالا جادو کر
جو جگمگ کر دے میرے دن۔
وہ کہے مبارک جلدی آ ۔
اب جیا نہ جائے تیرے بن۔

کوئی ایسی راہ پہ  ڈال مجھے ۔
جس راہ سے وہ دلدار  ملے۔
کوئی تسبیح  دم درود بتا ۔
جسے پڑھوں تو میرا  یار ملے

کوئی قابو کر بے قابو جن۔
کوئی سانپ نکال پٹاری سے
کوئی دھاگہ کھینچ پراندے کا
کوئی منکا اکشا دھاری سے ۔

کوئی ایسا بول سکھا دے نا۔
وہ سمجھے خوش گفتار ہوں میں۔
کوئی ایسا عمل کرا مجھ سے ۔
وہ جانے ، جان نثار ہوں میں۔

صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتیWhere stories live. Discover now