30. وقت کے فیصلے

606 74 69
                                    

Assalam u Alaikum y'all! This update is for hitting our first milestone on this book for 1k votes :) thank you so much each and everyone of you. This gives me motivation to write! So yeah enjoy :)



عاہن اور گلفام کو لاہور سے نکلے ہوئے تقریباً آدھا گھنٹہ ہوچکا تھا۔ گلفام گاڑی نہایت سست رفتاری سے چلا رہا تھا۔ عاہن کی طرف سے اسے گاڑی تیز چلانے کے لیے اسے کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی تھی جس سے اس نے اخذ کیا تھا کہ عاہن غالباً سو چکا تھا۔

اس کا دل تو چاہ رہا تھا کہ گاڑی کو حویلی کبھی لیکر ہی نہ جائے مگر کبھی نہ کبھی تو عاہن کو حقیقت کا علم ہو ہی جانا تھا اور وہ کبھی عاہن کے اٹھتے ہی آجانا تھا۔ اور اگر عاہن کو پتہ چل جاتا کہ گلفام حویلی جانے سے ہچکچا رہا تھا تو علوینہ کی غیر موجودگی کا سبب وہ گلفام کو ہی ٹھہراتا۔ اس لیے اس نے مزید توقف کرنے کی بجائے ایک مرتبہ پھر خدا کا نام لیکر گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی۔

جب حویلی کے پورچ میں گاڑی جا رکی، گلفام ڈرائیونگ سیٹ سے اترا اور بیک سیٹ کا دروازہ کھول کر عاہن کو پکارنے لگا۔ دوسری پکار پر عاہن سیدھا ہوکر بیٹھ گیا۔

"صاحب حویلی پہنچ گئے ہیں۔"

عاہن نے جواباً ہلکا سا ہنکارا بھرا اور دوسری جانب سے گاڑی سے اتر گیا۔

گلفام اس سے چند قدم پیچھے چل رہا تھا۔

حویلی کی بیرونی بتیاں روشن تھیں مگر ہال میں گہرا اندھیرا تھا۔

"اتنی خاموشی کیوں ہے؟" سوئچ بورڈ کی طرف بڑھتے گلفام کو عاہن کی آواز سنائی دی۔

"لڑکیاں محفل کے لیے گئی ہیں۔" گلفام نے تمام بتیاں روشن کرنے کی بجائے بس ہال کے وسط میں لگا فانوس اجاگر کردیا۔

"ٹھیک۔ رکھی بھی گئی ہے؟" عاہن نے ہال میں نصب سیڑھیوں کی طرف بڑھتے ہوئے پوچھا۔

"جی صاحب۔"

"اور علوینہ؟"

گلفام سوچنے لگا اس سوال کا کیا جواب دے۔ اگر وہ کہدے کہ علوینہ وہاں گئی تھی اور وہاں سے بھاگ گئی۔ مگر پھر عاہن نے ان کو منع کررکھا تھا اسے کسی بھی محفل کا حصہ بنانے سے۔ اگر وہ اسے کہہ دیتا کہ علوینہ بھی رکھی اور لڑکیوں کے ساتھ گئی ہے تو عاہن ابھی وہاں جانے کو کہتا اور جو گلفام کے ساتھ ہوتا وہ ایک الگ قصہ ہونا تھا۔ اگر وہ کہہ دے کہ علوینہ کمرے میں ہے تو یقیناً عاہن رات کے اس وقت اس کے پاس نہیں جائے گا۔

"کیا سوچ رہے ہو؟ علوینہ کدھر ہے؟" عاہن کی بیزاری چھلکاتی آواز نے اسے ہوش دلایا۔

"جی جی اپنے کمرے میں ہے۔ آپ نے منع کیا تھا انہیں محفل میں بھیجنے سے۔" گلفام نے تیزی سے جواب دیا۔

عاہن آدھی سیڑھیاں چڑھ چکا تھا اور اب گلفام کی طرف دیکھ رہا تھا۔

"تم اسے یہاں اکیلا چھوڑ ککے مجھے لینے کس خوشی میں گئے تھے؟" عاہن کی سیاہ آنکھیں اس کو یوں گھور رہی تھیں گویا وہ اسے کچا چبا جائے گا۔

صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتیWhere stories live. Discover now