28. ز ن د گ ی

756 82 70
                                    

Highly unedited!

ریت کے گھر کو روند کے جانا حیرت ہے
پھر افسوس بھی کرنے آنا حیرت ہے

عاہن کا رات کے وقت حویلی آنے والے واقعے کو ایک ہفتہ گزر چکا تھا اور علوینہ کی حالت بجائے سنبھلنے کے اور بگڑ گئی تھی۔ گلفام نے اس بارے میں عاہن کو مطلع بھی کیا مگر اس نے کوئی جواب نہ دیا۔

گلفام خود اس سے کئی مرتبہ پوچھ چکا تھا کہ اس رات کیا بات ہوئی تھی مگر اسے کبھی جواب نہ ملا تھا۔ اس نے ڈاکٹر شائستہ کو کال کرکے انہیں بھی بلانا چاہا مگر شاید عاہن نے انہیں بھی آنے سے منع کر رکھا تھا۔

اس وقت علوینہ کو تیز بخار نے گھیرا ہوا تھا۔ رکھی اور گلفام اس کے کمرے میں موجود تھے۔ رکھی اس کے ماتھے پر ٹھنڈے پانی میں ڈبو ڈبو کر پٹیاں رکھ رہی تھی۔ گلفام نے ڈاکٹر کو کال کر کے حویلی میں ہی بلایا ہوا تھا مگر ابھی تک وہ بھی نہیں پہنچا تھا۔

علوینہ کی آنکھیں گہرے حلقوں کے درمیان دھنسی ہوئی معلوم ہورہی تھیں اور رنگت عجیب قسم کی زرد ہوئی تھی۔ گلفام نے دوبارہ ڈاکٹر کو کال کرنے کے لیے فون پکڑا تو عاہن کی کال آنے لگی۔

"جی۔۔" وہ کمرے سے باہر نکل گیا۔ عاہن پر غصہ ہونے کی وجہ سے وہ اب اسے صاحب یا شاہ صاحب کہہ کر نہیں پکارا کرتا تھا۔

عام حالات میں عاہن اس کے ناراض ہونے پر اسے مناتا مگر ان دنوں اسکی طبیعت معمول سے زیادہ کرخت تھی اور ہر ایک کے ساتھ ہی وہ تند رویہ اختیار کیے تھا۔

"کل رات لڑکیوں کی سپلائی جائے گی جسے تمہیں ہینڈل کرنا ہے۔" اپنی بات سنا کر اس نے فون بند کردیا تھا۔

اس ہفتے میں دو سپلائیز ہوئی تھیں جن کو گلفام نے ہینڈل کرنے سے منع کردیا تھا۔ وجہ یہی کہ اسے عاہن پر غصہ تھا۔ وہ اس سے کئی مرتبہ پوچھ چکا تھا کہ اس نے علوینہ کو ایسا کیا کہا تھا یا کیا تھا جس کی وجہ سے اس کی حالت اتنی خراب ہوگئی مگر عاہن نے اسے "یہ تمہارا مسئلہ نہیں ہے۔ اس معاملے سے دور رہو۔" کہہ کر خاموش کروا دیا تھا۔

گلفام دوبارہ فون کرکے عاہن کو کام سے انکار کرنے لگا تھا مگر پھر اس کے دماغ میں ایک خیال آیا اس نے عاہن کو فون کرنے کی بجائے ڈاکٹر کو فون کیا۔

دس منٹ بعد ڈاکٹر حویلی آپہنچا۔ علوینہ کا چیک اپ کرکے اس نے میڈیسن دی۔ اس کو کمزوری کی وجہ سے بخار ہوگیا

رکھی نے زبردستی علوینہ کو دلیہ کھلانے کے بعد میڈیسن کھلائی اور جلد ہی وہ نیند کی وادیوں میں گم ہوگئی۔ رکھی اور گلفام اے سی کی کولنگ زیادہ کرکے کمرے سے باہر نکل گئے۔

گلفام کے چہرے سے پریشانی جھلک رہی تھی۔

"سرکار وہ ٹھیک ہو جائے گی۔" رکھی نے تسلی بخش انداز میں کہا تھا۔

صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتیWhere stories live. Discover now