"لکھ دیا اپنے در پہ کسی نے
اس جگہ پیار کرنا منع ہے
پیار اگر ہو بھی جائے کسی کو
اس کا اظہار کرنا منع ہے"سفید شلوار قمیض میں ملبوس ہاتھوں میں مائیک لیے وہ قوالوں کی قطار کے بیچ چلتا ہوا گا رہا تھا۔
اردگرد بیٹھے قوال اپنے اپنے موسیقی کے آلات سے آوازیں پیدا کرکے اس کا بھرپور ساتھ دے رہے تھے۔ کافی فاصلے سے بھی اس کی نظروں کا مرکز علوینہ ہی تھی۔ پھر اس نے رخ موڑ کر ایک مسکراتی ہوئی نگاہ تمام حاضرینِ محفل پر ڈالی، مگر اگلے ہی پل واپس علوینہ پر مرکوز کر دی۔
"ان کی محفل میں جب کوئی جائے
پہلے نظریں وہ اپنی جھکائے
وہ صنم جو خدا بن گئے ہیں
ان کا دیدار کرنا منع ہے"شعروں کی ادائیگی کے دوران ہی وہ اپنا اور اس کا درمیانی فاصلہ پاٹ چکا تھا۔
"جاگ اٹھیں گے تو آہیں بھریں گے
حسن والوں کو رسوا کریں گے
سوگئے ہیں جو فرقت کے مارے
ان کو بیدار کرنا منع ہے"علوینہ کے پاس پہنچ کر وہ رکا نہیں، اس کے پہلو میں سے ہوتا ہوا اس کے عقب میں کھڑی مائرہ کے پاس جا کھڑا ہوا۔ مائرہ نے مسکرا کر اس کے لیے تالیاں بجائیں تو وہ شکریہ ادا کرنے کے طور پر ہلکا سا جھکا۔ پھر علوینہ کی سبز آنکھوں کو تکنے لگا۔
"ہم نے کی عرض اے بندہ پرور
کیوں ستم ڈھا رہے ہو ہم پر
بات سن کر ہماری وہ بولے
ہم سے تکرار کرنا منع ہے"اس کو یوں معلوم ہو رہا تھا جیسے سالوں پہلے نصرت فتح علی خان اس کی جذبات سے واقفیت حاصل کرکے ان محسوسات کو لفظوں کا پیراہن دے گئے تھے۔
اس نے مائیک نیچے کیا۔ تمام ہال میں تالیوں کی دھمک اٹھی۔ وہ مسکراتے ہوئے اپنے حوالے سے ادا ہونے والے تعریفی کلمات سنتا رہا۔
علوینہ اپنے قریب آنے والی چند عورتوں کے ساتھ گفتگو میں مصروف ہوگئی، جن کی زبان پر عاہن کی آواز اور شاندار پرسنیلٹی کی ہی باتیں تھیں، وہ ہوں ہاں میں سر ہلانے لگی۔
تبھی وہ اس کے عقب میں آکر کانوں میں گویا ہوا۔
"Black suits you a lot۔"
علوینہ ایک قدم پیچھے لے کر عاہن سے دور ہوئی جس کے لبوں پر مسکان رقصاں تھی۔
"آنے سے پہلے فرہاد بھی یہی کہہ رہے تھے کہ میں اس قدر خوبصورت لگ رہی ہوں کہ ان کا بس چلے تو مجھے کمرے سے بھی باہر نہ جانے دیں۔" اس نے دھیما سا ہنستے ہوئے بڑی بشاشت سے کہا تھا، اس کے سامنے موجود عورتیں اس کی بات پر کوئی تبصرہ کرنے لگی تھیں۔ مگر جس مقصد کے لیے اس نے کہا تھا وہ پورا ہوگیا تھا۔ مٹھیاں بھنچتا عاہن ایگزٹ کی طرف جا رہا تھا۔
"ایکسکیوز می." ان عورتوں سے معذرت کرتی وہ میزبان کی طرف بڑھی اور پھر اس سے مل کر واپسی کے لیے روانہ ہوگئی۔
YOU ARE READING
صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتی
General Fictionیہ کہانی ہے: جنون بھرے عشق کی۔۔۔ طاقت کے نشے کی۔۔۔ بےبسی کی ذلت کی۔۔۔ یہ کہانی ہے صحیح اور غلط راستے کے انتخاب کی کشمکش کی۔۔۔ یہ کہانی ہے غمِ دوراں کے سامنے کبھی پہاڑ کی طرح ڈٹ جانے والوں کی اور کبھی گھٹنے ٹیک دینے والوں کی۔۔۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ...