Second last episodeBehn ny update kr hi Diya haiii I'm extremely sorry for the delay :/
41. اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
فرہاد اور عاہن کے ماضی کی کہانی سننے کے دوران ہی کسی وقت علوینہ اور عاہن لاؤنج سے اٹھ کر کچن میں آ چکے تھے۔ کچن میں چیدہ چیدہ گروسری کی چیزیں تھیں، جو علوینہ کافی پہلے لائی تھی، وزیر اعلیٰ ہاؤس میں رہتے ہوئے وہ اکثر سکون کی تلاش میں ذوالقرنین ہاؤس آیا کرتی تھی۔کافی کے دو خالی مگ ان کے درمیان پڑے تھے۔ وہ ڈائننگ ٹیبل کے گرد آمنے سامنے بیٹھے تھے۔
"فرہاد شاہ نے بہت غلط کیا۔" علوینہ نے بغیر کوئی ہمدردی جتائے عام سے لہجے میں تبصرہ کیا تھا۔
عاہن نے چہرہ اٹھا کر اسے دیکھا وہ میز پر کسی غیر مرئی نقطے کو گھور رہی تھی۔ ایک تکلیف دہ کہانی سنانے کے بعد اسے علوینہ سے اس جملے کی توقع نہیں تھی جو اس نے ادا کیا تھا۔
عاہن خاموش رہا حالانکہ وہ علوینہ کو باور کرانا چاہتا تھا کہ علوینہ کی عورتوں سے ہمدردی اور تعلق صرف تقریروں کی حد تک ہے۔ وگرنہ وہ شفق کے لیے یا ثبات کے لیے دو بول لازماً بولتی۔
"ڈاکٹر فتح محمد جن کا تم نے ذکر کیا۔" اس نے عاہن سے تصدیق چاہنے والے الفاظ میں اپنا جملہ ادا کیا۔
"ہاں۔" عاہن نے آنکھیں پھیلا کر سوالیہ اسے دیکھا کہ فتح محمد کے حوالے سے کیا کہنا ہے۔
"میں جانتی ہوں وہ کہاں رہتے ہیں، ان کا حق بنتا ہے کہ ان کی گمنامی کی زندگی ختم کرکے ان کو انصاف دلایا جائے۔" وہ بڑے عامیانہ پن کا مظاہرہ کررہی تھی۔
"کیا واقعی تم جانتی ہوں وہ کہاں رہتے ہیں؟" عاہن بے اختیار کرسی چھوڑ کر علوینہ کی جانب آیا تھا۔
"تم فرہاد کے ساتھ جو بھی کرنا چاہو میرا اس سے تعلق واسطہ نہیں ہے۔" وہ بھی کرسی سے اٹھ گئی تھی۔
عاہن اس کے چہرے کو تکتا رہا اور پھر اس کی سبز آنکھوں میں اپنی سیاہ آنکھیں گاڑھ کر بولا۔
"We are good?"عاہن کے الفاظ پر اس کا دل چاہا تھا اس کے جبڑے پر ایک زور دار گھونسا رسید کرے۔ اس کی بات کو نظر انداز کرکے وہ بولی۔ "کل صبح ٹھیک آٹھ بجے ہم یہاں سے نکل جائیں گے۔" اس کا اشارہ فتح محمد کے پاس جانے کی طرف تھا۔
کرسی سے اٹھ کر وہ کچن میں موجود کھڑکی کی طرف آئی جو لان میں کھلتی تھی۔ کھڑکی کھول کر اس نے اپنے ہاتھوں سے گرد جھاڑی۔
عاہن اس کے چہرے کو گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
"جاؤ یہاں سے۔" اس کی طرف رخ کیے بغیر اس نے تیزی سے کہا۔
"ہونہہ؟" عاہن نے ناسمجھی سے آنکھیں چھوٹی کرکے اسے دیکھا۔
"جاؤ یہاں سے۔" الفاظ پر زور دیتے ہوئے اس نے اپنی بات دہرائی۔
YOU ARE READING
صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتی
General Fictionیہ کہانی ہے: جنون بھرے عشق کی۔۔۔ طاقت کے نشے کی۔۔۔ بےبسی کی ذلت کی۔۔۔ یہ کہانی ہے صحیح اور غلط راستے کے انتخاب کی کشمکش کی۔۔۔ یہ کہانی ہے غمِ دوراں کے سامنے کبھی پہاڑ کی طرح ڈٹ جانے والوں کی اور کبھی گھٹنے ٹیک دینے والوں کی۔۔۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ...