22. ق س م ت

568 53 49
                                    

پچھلا پہر اے شام دا
دل نوں عجیب اداسی اے
انج لگدا اے دنیا دی
کوئی وڈی شے گواچی اے

شام ہوچکی تھی مگر علوینہ کی حالت سٹیبل نہیں ہوئی تھی۔ رکھی سائیڈ پر لگی چیئرز میں سے ایک پر بیٹھی تھی۔ اس سے کچھ فاصلے پر نیچے زمین پر گلفام برا جمان تھا جس نے صبح سے سر نہیں اٹھایا تھا۔ اور عاہن تو ایک لمحے کے لیے بھی نہیں بیٹھا تھا۔ چند منٹ وہ علوینہ کے روم کے باہر کھڑا ہوکر اسے دیکھتا رہتا پھر ڈاکٹر سے الجھتا کہ اسے ہوش کیوں نہیں آرہا۔ پھر کمرے کے باہر چکر کاٹنے لگتا ہے۔ رکھی اس کی بے قراری کو اچھی طرح سمجھ رہی تھی۔

"سر ہم پیشنٹ کو وارڈ میں شفٹ کرنے لگے ہیں۔" نرس نے آکر اسے بتایا۔

"کیا اسے ہوش آگیا ہے؟" اس نے بے صبری سے دریافت کیا۔

"نہیں سر ابھی تک تو نہیں۔ اب بس ان کے ہوش میں آنے کا ہی انتظار ہے۔ باقی وہ خطرے سے باہر ہیں اس لیے ہم انہیں ایمرجنسی سے شفٹ کررہے ہیں۔"

"خبردار اسے کہیں اور لیکر گئے تو یہیں پہ رکھو۔ اس کو کبھی بھی ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔"

"نہیں سر آپ سمجھ نہیں رہے۔۔" نرس اسے سمجھانا چاہ رہی تھی مگر وہ اسے ٹوک گیا۔ "ڈاکٹر کو بلاؤ۔"

"جی سر!" وہ علوینہ کے روم میں چلی گئی اور ڈاکٹر کو باہر بھیجا۔

"ہمیں اسے لاہور کسی ہاسپٹل لے کر جانا چاہیے۔" اب بھی وہ اونچا اونچا بڑبڑا رہا تھا۔

"سر اگر آپ لیکر جانا چاہتے ہیں تو لے جائیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بس دعا کریں انہیں جلد سے جلد ہوش آجائے۔" ڈاکٹر اب بھی تحمل کا مظاہرہ کررہا تھا۔

"صبح سے وہ ایڈمٹ ہے اور آپ لوگ اسے ہوش نہیں دلوا سکے۔" وہ پھر تلخ ہوا۔

"سر پلیز بات سمجھیں۔" ڈاکٹر سماجت والے انداز میں کہہ رہا تھا۔

"کیا سمجھوں؟ کہ تم لوگوں سے ایک مریض نہیں صحیح ہوسکتا۔" وہ دہاڑا تھا۔

"سر یہ پولیس کیس تھا لیکن آپ کی وجہ سے ہم نے پولیس کو ابھی تک انفارم نہیں کیا۔" ڈاکٹر نے بھی تھوڑا رعب جھاڑنا چاہا۔

"اگر پولیس میں انفارم کرنے سے اسے ہوش آجائے گا تو جاؤ کرو انفارم۔ ابھی کہ ابھی کرو۔"

ڈاکٹر گڑبڑا گیا۔ "سر۔۔۔"

"کیا سر!" وہ پھر سے چیخا۔

"سر مریض کو ہوش آگیا ہے۔" نرس نے آکر اطلاع دی۔

اس کی بات سن کر عاہن ڈاکٹر کو گھور کر فوراً علوینہ کے کمرے کی طرف بڑھا۔ دروازہ دھکیلنے لگا مگر پھر ہاتھ اپنے پہلوؤں میں گرا دیے۔

ڈاکٹر اندر داخل ہوکر اس کا چیک اپ کرنے لگا۔

عاہن الٹے قدموں مڑ گیا۔ رکھی کے قریب پہنچ کر بولا۔

صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتیWhere stories live. Discover now