36. رخت سفر

685 80 70
                                    

بے وجہ، بے سبب دن کو رات نہیں کرتا

فرصت ملے بھی تو کسی سے بات نہیں کرتا

اعتبار، خلوص، وفا کے دعوے داروں کو

سپرد سب کردیتا ہوں، اپنی ذات نہیں کرتا

لہجہ نرم رکھ کر ملتا ہوں عاجزی کے ساتھ

مگر ہر فرد پہ ضائع، سب جذبات نہیں کرتا

تذلیل محبت ہے، بے حسوں سے محبت کرنا

پتھروں پہ عیاں، اپنے احساسات نہیں کرتا

ہار جاتا ہوں سب سے ہی اب جان بوجھ کر

میں کسی کے نصیب میں، مات نہیں کرتا


قبرستان سے علوینہ واپس وزیر اعلیٰ ہاؤس آگئی۔ چند منٹ اس نے نیوز چینلز پر سرفنگ کرتے ہوئے گزارے، ہر طرف اس کی اور فرہاد کی شادی پر تبصرے کیے جارہے تھے۔ ٹی وی بند کرکے اس نے سعدیہ کی دی گئی یو ایس بی لیپ ٹاپ میں کنیکٹ کی اور لیپ ٹاپ گود میں رکھ کر بیٹھ گئی۔

______________

فرہاد شاہ کی گاڑی عاہن کے فارم ہاؤس کے باہر کھڑے تھی۔ اسے گاڑی فارم ہاؤس کے احاطے میں لیجانے کی اجازت کجا خود وہاں پر داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اگر بات اس کے خاص بندے کی زندگی کی نہ ہوتی تو وہ کبھی بھی یہاں پر تشریف نہ لاتا۔ چونکہ وہ عاہن کے شکنجے سے اپنے آدمی کو چھڑوانے کی ہر ممکن کوشش کررہا تھا اس لیے اسے بذات خود عاہن کے پاس آنا پڑا۔

گاڑی سے نکل کر وہ باہر کھڑا ہوگیا۔ اسے معلوم تھا باہر کھڑے گارڈز اس کی آمد کی اطلاع دے چکے تھے۔ اب کسی بھی لمحے عاہن باہر آجائے گا مگر ایسا نہ ہوا تھا۔ وہاں کھڑے اسے پندرہ منٹ گزر چکے تھے مگر عاہن تو دور کسی گارڈ نے بھی جھانک کر باہر نہیں دیکھا تھا۔

بالآخر اس نے اپنے ایک گارڈ کو آگے بھیجا اور اپنی آمد کا بتایا۔ گارڈ نے واپس آکر پیغام دیا کہ وہ یہاں سے جاسکتا، کوئی بھی اس کی بات نہیں سننا چاہتا۔

توہین کے احساس سے فرہاد کے جبڑے تن گئے۔ لمبے لمبے قدم اٹھاتا وہ بیرونی دروازہ پار کر گیا۔ عاہن کے گارڈز نے ان پر حملہ شروع کردیا۔

صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتیWhere stories live. Discover now