38. فرقت و وصل (ll)

868 92 53
                                    

باب نمبر 38

صبح کھا جاتی ہے اور شام نگلتی ہے انہیں

وقت کے ماروں کو سکھ چین کہاں ہوتا ہے


چاند رات کو علوینہ "کرائمز کا پردہ فاش" شو کی پوری ٹیم اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ اوکاڑہ اور لاہور کے درمیان موجود حویلی نما کوٹھے پر پہنچی تھی۔ اس کی توقع کے عین مطابق حویلی کی رونقیں عروج پر تھیں۔ پولیس کے اہلکار سول وردی پہنے ہوئے تھے۔ کیمرے بھی چھپا کر رکھے گئے تھے۔ علوینہ حویلی کے ایک طرف کھڑی گاڑی کی بیک سیٹ پر بیٹھی تھی۔ اس کے گارڈز گاڑی کا احاطہ کیے ہوئے تھے۔

شو کی ٹیم اور پولیس اہلکار اندر جانے والے لوگوں کے ریلے میں شامل ہوگئے۔

علوینہ کو حویلی میں بھگڈر مچنے کا انتظار تھا، اس کی سبز آنکھوں میں بدلے کے شعلے جل رہے تھے اور دس منٹ بعد اس کا انتظار ختم ہوگیا۔

سب سے آگے شو کا ہوسٹ تھا جو تیزی سے کیمرے میں دیکھتے ہوئے بول رہا تھا۔ "فلم انڈسٹری کے مشہور و معروف میک اپ آرٹسٹ، گلفام، جنہیں شوبز کی دنیا کا سلطان ساز کہا جاتا ہے ایک کوٹھا چلاتے ہیں۔ جی ہاں ناظرین آپ نے درست سنا، گلفام ایک کوٹھا چلاتے ہیں، جہاں سے ہم نے ان کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔ کوٹھے پر موجود تمام خواتین کو بھی زیر حراست لے لیا گیا ہے۔ باقاعدہ پولیس کاروائی کی جائے گی۔ ہمارے ساتھ ایس پی لاہور بھی موجود ہیں۔"

کیمرہ بار بار گلفام پر زوم کررہا تھا، جو پولیس والوں کی حراست سے خود کو چھڑوانے کی ہر ممکن کوشش کررہا تھا۔ ہر طرف شور و بھگڈر مچی ہوئی تھی۔

علوینہ کے لبوں پر ایک مطمئن مسکراہٹ آ ٹھہری۔

"ہمیں اس سارے معاملے کی خبر وزیر اعلیٰ کی اہلیہ علوینہ شاہ سے ملی اور انہیں کی مدد سے ہم یہاں تک پہنچ سکے ہیں۔ مسز شاہ ابھی بھی ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ آئیں ہم ان سے بات چیت کرتے ہیں۔"

علوینہ کی گاڑی کے پیچھے پولیس وین کھڑی تھی، تمام لوگوں کا رخ علوینہ کی گاڑی کی طرف تھا۔ اس کے اشارے پر گارڈز نے دروازہ کھول دیا اور اسے گھیرے میں لے کر وہ ہجوم تک پہنچے۔

گلفام بے بسی سے لب کاٹتا ہوا علوینہ کو ہی دیکھ رہا تھا۔ علوینہ نے گلفام کی طرف نفرت و حقارت سے تکتے ہوئے بغیر آواز 'گڈ بائے گلفام' کہا۔

اگلے لمحے اہلکار اسے گھسیٹ کر علوینہ کے عقب میں لے گئے۔

تمام سپاٹ لائٹس علوینہ پر کردی گئیں۔

"جب میں انڈسٹری میں کام کررہی تھی، گلفام اور میرے درمیان کافی اچھے تعلقات تھے۔ تبھی ایک دفعہ دھوکے سے وہ مجھے یہاں لے آیا مگر خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے میں یہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئی میں نے تہیہ کرلیا تھا کہ اس ظلم سے تمام لڑکیوں کو نجات دلاؤں گی۔ بفضل خدا آج میں کامیاب ہوگئی۔ اور میری کوٹھے پر آنے والے سو کالڈ مردوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ دائرہ اسلام کا خیال کیا کریں۔" آخری جملہ اس نے کافی تلخی سے ادا کیا تھا اور مائیک کو پڑے کرکے واپس گاڑی میں جا بیٹھی۔

صحرا میں بھٹکی وہ آب آب کرتیWhere stories live. Discover now