دکھی ہوا جب سے دل میرا
تو کوئل بھی درد سے کراه اٹھی
آنکھ شدّت غم سے لال ہو کر
لہو رنگ آنسو بہانے لگی
صدیوں سے بند یادوں کے دریچے
پھر سے وا ہونے کی سعی کرنے لگے
بھاگنا مقصد تھا جن باتوں سے
وہی پیچھے ہمارے آنے لگی
معلوم تھا دنیا کا طرزِ عمل
پھر بھی یقین سا کر بیٹھی
یقین کا اثر ہوا کچھ اس طرح
سب پا کر بھی کچھ نہ پا سکی
ESTÁS LEYENDO
شاعری 💕
Poesíaنہ پوچھو مجھ سے میرے روٹھنے کا سبب تم جان کر بھی کچھ نہ کر پاؤ گے🌸 زندگی ہوتی نہیں اتنی حسیں جتنی حققیت میں آتی ہے نظر😌