اے زندگی ذرا ٹھر جا قسط نمبر 62

314 22 0
                                    

《اے زندگی ذرا ٹھر جا 》
《قسط نمبر 62》

《By EeshaNooR 》

☆☆☆☆◇◇◇◇◇♡♡♡♡♡◇◇◇◇◇
" آپ کی ٹرین کو کافی وقت ہے کہیں گھوم پھر آئیں
مطلب کچھ اچھا سا کھا لیں ۔۔۔یہاں تو رکنا محال ہے ۔۔

۔۔۔ آپ کو جو بھی لوگ تلاش کر رہیں ہے ۔۔۔وہ بھی تب تک چلے جائیں گے "
حریم کچھ دیر سوچنے والے انداز میں خاموش رہی ۔۔
" چلیں لیکن پلیز   کوشش کر کہ مجھے ٹرین کے وقت پہنچا دینا ۔۔۔"
احد کی خوشی اس کے چہرے سے چھلک رہی تھی۔۔۔۔

" ارے پہنچا دیں گے اتنی دیر کی رفاقت سے میرے شریف ہونے کا تو آپ کو یقین آگیا ہوگا ۔" (۔۔۔۔ویسے اس  کی آواز تو بہت پیاری ہے ۔۔۔۔۔دیدار تو شاید نصیب ہی نہیں ۔۔۔)
احد کی نظر اس کہ پائوں پر پڑی ۔۔۔۔
وہ تالی مار کہ زور سے ہنسا
۔۔۔۔" او مس یونیورس یہ کیا پہنا ہے ۔۔۔۔ایک منٹ رونا مت شروع کر دینا پلیز ۔۔۔میں بس مذاق کر رہا تھا ۔۔" (۔۔۔احد بیٹا کنٹرول ) ۔۔" وہ آہستہ سے بڑبڑایا
" ٹائم کافی زیادہ ہو گیا ہے ۔۔۔۔اب تو کچھ نہیں مل سکتا ۔۔۔دیکھتا ہوں آپ کے لیے کچھ نہ کچھ کرتا ہوں ۔۔۔۔"
حریم احد کے پیچھے چل رہی تھی ۔۔۔۔
" سامنے سے چلو ایسا نہ ہو کہ وہ تیرے منہ پہ ہاتھ رکھ کہ پیچھے سے اٹھا لیں ۔۔۔اور میں سمجھوں مس یونیورس پیچھے آرہی ہے " ۔۔۔
احد ہنسا تو حریم اسے غصے سے گھورنے لگی ۔۔۔۔۔
☆☆☆▪▪◇◇♧♧♧♧♤♤♡♡♡♡♡♡♡◇

" کس سے ملنا ہے " چوکیدار نے۔ ارسلان سے پوچھا ۔۔۔
" دعا بی بی سے " ۔۔۔۔
" ایک منٹ " چوکیدار انٹر کام سے پوچھنے لگا ۔۔۔
" نام ؟؟؟"
" ارسلان "
دعا کا آواز اسے بھی سنائی دے رہی  تھی ۔۔۔۔" دھکے دے کر نکالو اسے نہ جائے تو گولی سے اڑا دو ۔۔۔"
اس چوکیدار نے جیسے ہی ارسلان کو دھکا دیا ۔۔۔
ارسلان لڑکھڑایا ۔۔۔ارسلان کی آنکھ کھل گئی ۔۔۔۔
وہ پسینے میں شرابور تھا ۔۔۔۔
ارسلان کی گاڑی میں ہی آنکھ لگ گئی تھی ۔۔۔
وہی اسے وہ سپنا دکھا جو اس کی سوچ تھی ۔۔۔۔
ارسلان نے دیکھا گھر میں اندھیرا ۔۔ تھا ۔
اسے اس وقت  وہاں سے جانا ہی مناسب لگا ۔۔۔۔
" پر دعا میں پھر آئوں گا ۔۔۔جو الزام تم نے لگایا ہے وہ میں برداشت نہیں کر سکتا "
وہ غصے میں دانت پیستے ہوئے اپنے آپ سے بات کر رہا تھا ۔۔

دعا فنکشن میں بھی اداس تھی ۔۔۔۔
دائود اور دعا دونوں ہی اداس تھے ۔۔۔۔۔
دونوں بہن بھائی ۔۔۔ان کزنس کی وجہ سے اداس تھے ۔۔۔۔
ایمن پارٹی میں موجود تھی
۔۔۔عابد کو مسٹر اقبال نے باہر بھیج دیا تھا ۔۔۔۔
" دیکھا وہ نہیں آیا ۔۔۔آپ ہی بس اس کے پیچھے پاگل ہو ۔۔۔
انکل دانیال کی فیملی کہ لوگ کسی کہ نہیں ہوتے ۔۔۔یہ سب ایسے ہی ہیں ۔۔۔"
ایمن نجانے کتنی بار یہ جملہ دہرا چکی تھی ۔۔۔
" بات کر لی میں نے احد سے اس کے قریبی دوست کو اس کی ضرورت ہے ۔۔۔انہیں ایمرجنسی میں حیدرآباد جانا پڑا ۔۔۔
ایسے وقت میں وہ کیسے اسے اکیلا چھوڑ دیتا ۔۔۔سب تمہاری طرح سیلفش نہیں ۔۔۔"

اے زندگی ذرا ٹھر جا(مکمل ناول) Où les histoires vivent. Découvrez maintenant