part 3 /epi:10

9.3K 124 94
                                    

آج حیا اور شانزل ساتھ میں شاہ زر کے گھر آئے تھے وہ کہیں جانے کی تیاری میں تھا بہت امپورٹنٹ میٹینگ تھی نک سک سے تیار اس نے بی اماں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا صنم سو رہی ہے وہ دروازے کی طرف جا رہا تھا مگر صنم کی آواز پر رک گیا

"شاہ "
شاہ زر مسکرا کر مڑا

"مجھے ہمارا والا ناشتہ کرنا ہے"
وہ نیند بھری آنکھوں کو مسلتے ہوئے اپنی خواہش کا اظہار کر رہی تھی
شاہ زر مسکرایا پھر کال کرکے میٹنگ کینسل کی پھر کچن میں گیا کف فولڈ کئیے
"صنم منہ دھو لو"
کہتے ہوئے کیبینیٹ کھول کر سامان دیکھنے لگا۔

" بی اماں برش اور ٹوتھ پیسٹ لا کر دیں "
حورعین نے کچن میں ہی برش کیا اور چڑھ کر ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ گئی۔

وہ لوگ اس وقت گیارہ سال پیچھے چلے گئے تھے اس لیے انہیں حیا اور شانزل دکھائی ہی نہیں دیے شاہ زر نے بڑی مہارت سے pan cake بنایا۔

شانزل بہت غور سے کالے سِلک کے نائٹ سوٹ میں ملبوس حورین کو آنکھوں کے ذریعے دل میں اتار رہا تھا حیا کی حالت کچھ مختلف نہ تھی۔

اب شاہ زر نیوالے توڑ توڑ کر حورعین کے منہ میں ڈال رہا تھا تب حورعین نے بی اماں کو آواز دیی پلیز بی اماں تیل لائیں
بی اماں تیل لے کر آئیں تو شاہ زر نے پلیٹ حورعین ان کو پکڑائی اور ہاتھ دھو کر حورعین کے ساتھ لیونگ روم میں آگیا حورین پلیٹ تھامے زمین پر بیٹھ گئی اور شاہ زر صوفے پر۔
پھر شاہ زر نے مزے سے حورعین کے سر تیل لگانا شروع کیا حورعین وقفے وقفے سے نیوالے شاہ زر کے منہ میں ڈال رہی تھی ۔ جب pan cake ختم ہوا تو حورعین نے پلیٹ بی اماں کو دی اور پیچھے مڑ کر کہا
" شاہ اب میری باری"
دونوں نے اپنی جگہیں بدل لیں۔

انتہائی بے نیازی سے حورعین نے اپنے ہاتھ دھونے کے بجائے شاہ زر کے قیمتی اور برانڈڈ شرٹ میں پونچھے۔

جب بی اماں نے ٹوکا تو بڑے لاڈ سے شاہ زر کو پکارا
"شاہ "
شاہ نے مسکرا کر اسے دیکھا پھر کہا
"بی اماں آپ میری چھوٹی سی چڑیا کو نا ڈانٹا کریں"
اسکے بعد حورعین نے بی اماں کو اس طرح دیکھا جیسے کہہ رہی ہو "دیکھا؟ اب ڈانٹ کر دکھائیں"

"پوری طرح اس چڑیا کو بگاڑو مجھے کیا "
بی اماں نے کہا ۔
تب تک حورعین شاہ زر کے سر میں تیل لگانا شروع کر چکی تھی۔
"کرنے دیں جو کرتی ہے ابھی میں موجود ہوں اس کے بیگاڑے ہوئے کاموں کو سنوارنے کے لیے"
وہ آنکھیں بند کیے بڑی شان سے حورعین کو من مانیاں کرنے کا free hand دے رہا تھا۔
جو بھی تھا بی اماں دونوں کی محبت دیکھ کر نہال ہوجاتیں تھی اور آج بھی ہو گئی تھیں۔

"آج بھی آپ کے بال بہت ملائم ہیں، شاہ"
حورعین کی بات پر حیا کے دل نے پر زور خواہش کی کے وہ شاہ زر کے بال چھو کر دیکھے۔
شاہ زر ریلیکس انداز میں آنکھیں بند کیے بیٹھا تھا وہ دونوں بہن بھائی بھائی دنیا سے بیگانے اپنی دنیا میں مگن تھے۔ اتنے مگن کے دونوں کو احساس ہی نہیں ہوا کہ حیا اور شانزل دروازے پر کھڑے ہیں۔

Nazool e mohabbat (Complete)✅Where stories live. Discover now