"وہ آئیں تھی آپ کے پاس اجازت لینے دراصل بارہ بجے کے قریب بیوی کو فون آیا تھا کہ حیا بی بی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے تو اسپتال جانے کے لیے اجازت چاہیے تھی، وہ آپ کے پاس آئیں تو دروازہ اسی لڑکی نے کھولا بی بی نے کہا آپ کو بلا دیں تو اس لڑکی تو غصہ آگیا اس نے....اس نے........."
وہ الفاظ ڈھونڈنے لگے"اس نے کیا پھوپھا؟"
شانزل نے بے قراری سے پوچھا ۔"اس نے بی بی کو تھپڑ مار دیا جس سے بی بی سیڑھیوں سے گرگئیں"
پھوپھا کی بات سن کر شانزل نے مٹھیاں بھینچ لی۔"وہ بہت بے بس تھی تو میں ہی ان کے ساتھ حیا بی بی کے پاس چلا گیا لیکن بی بی نے کبھی کسی کو تکلیف نہیں دی اس لیے انہوں نے مجھے بھی گھر بھیج دیا"
"دیکھئے پھوپھا میں آپ کو سب کچھ بتا دوں گا لیکن فلحال آپ مجھے اسپتال کا نام بتائیں"
پھوپھا کے نام بتاتے ہی وہ اسپتال کے لیے روانہ ہوا وہ ریش ڈرائیونگ کر رہا تھا جب وہ پارٹی میں جاتا تھا کچھ نہ کچھ ہو جاتا تھا پندرہ منٹ ہسپتال میں موجود تھا۔
رات کے تین بج رہے تھے اسپتال تقریبا سنسان تھا اسے کاریڈور میں ایک وجود نظر آیا جو ہچکیوں کے ساتھ رونے میں مصروف تھا وہ فورا حورعین کے پاس گیا حورعین نے ڈر کر سر اٹھایا۔
سامنے شانزل ابراہیم کو دیکھ کر اس کا خون خشک ہو گیا وہ ڈر کر کھڑی ہوئی اور قدم پیچھے کی طرف بڑھانے لگی۔
"م...م....میں جان....جان کر نہیں آ...آ.... آئی....و...وہ.... حیا کا....حیا کا...... س...سو....سوری.....وہ....وہ....اندر.... م...م....ڈر گئی.....تھی..."وہ خوف کے مارے بے ربط جملے بول رہی تھی شانزل کو حورعین پر رحم اور خود پر بے انتہا غصہ آیا اس نے آگے بڑھ کر حورین کو شانوں سے تھاما اور کرسی پر بٹھایا۔
"Relax hoor, keep calm.... everything will be fine."
وہ ہمیشہ خیالوں میں بھی "اس" "اسے " کہہ کر مخاطب کرتا تھا لیکن بے اختیاری میں شانزل نے اسے حور کہہ کر پکارا کوئی اور صورتحال ہوتی تو حورعین ضرور چونکتی کیونکہ شانزل نے آج پہلی مرتبہ اسکا نام لیا تھا۔شانزل کا لہجہ انتہائی نرم تھا مگر اس کا حورعین پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ حورعین ہنوز رونے میں مصروف تھی۔
" حیا کہاں ہیں؟" اس نے آرام سے پوچھا،حورعین ابھی بھی آنکھیں پھاڑے آنکھوں میں خوف سمائے اسے دیکھ رہی تھی
" اندر " حورین کے صرف ہونٹ ہلے آواز نہیں آئی۔
حورعین بے طرح کانپ رہی تھی رونے کے باعث سبز آنکھیں سوج گئی تھی پیشانی اور ہاتھ پر زخم لگے تھے ان سے خون نکل کر وہیں سوکھ چکا تھا۔ آج بھی وہ چادر میں اپنے وجود کو چھپائے ہوئے تھی بسکٹ کلر کی چادر پر کہیں کہیں خون کے دھبے تھے جو اس کے ہاتھ اور پیشانی سے نکلا تھا شانزل نے دیکھا وہ بنا چپل کے ہی آگئی ہے دونوں سہیلیاں ایک دوسرے کے پیچھے پاگل ہے اس کا یقین شانزل ابراہیم کو ہو گیا۔
KAMU SEDANG MEMBACA
Nazool e mohabbat (Complete)✅
RomansaPart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)