2ND PART / epi:9

12.3K 118 138
                                    

تبھی اچانک کا دروازہ کھول کر حدید اندر داخل ہوا "حور میں کب سے آپ کو ڈھونڈ رہا ہوں"
حورعین فورا حدید کے پاس گئی

" کیوں کیا ہوگیا میرے کیوٹ حدید کو؟"

"او۔۔۔۔۔۔۔ حور آپ کتنی اچھی لگ رہی ہیں"

" تھینک یو حدید"

"اور میں کیسا لگ رہا ہوں؟"
حورعین نے اسے دیکھا بلیک جینز پر سفید شرٹ پہنے
وہ سچ میں بہت کیوٹ لگ رہا تھا

'بہت زیادہ والے کیوٹ لگ رہے ہو "
وہ حور کو ایسے دیکھ رہا تھا جیسے ابھی اور کچھ کہنے والی ہوں شاید وہ کچھ اور سننا چاہتا تھا۔

"کیا ہوا ؟"
حورعین نے پوچھا

"حور جب آپ پچھلی بار آئی تھی تو تب میری برتھ ڈے تھی، تب بھی آپ نے کہا تھا میں کیوں لگ رہا ہوں "

"ہاں تو؟"

" تو میری تعریف کرنے کے بعد آپ نے مجھے یہاں کس کیا تھا اور کہا تھا جب آپ کو کوئی اچھا لگتا ہے تو آپ ایسے تعریف کرتی ہیں"
حدید نے اپنے گال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معصومیت سے اپنی خواہش کا اظہار کیا حورعین نے اسکی کی بات پر ہنس کر کہا
اچھا ہاں مجھے یاد آیا ،یہاں آؤ کیوٹ بوائے"
پھر جھک کر حدید کے گال چوم لیے۔

"حور آپ مجھے بہت اچھی لگ رہی ہیں تو میں بھی ایسے ہی تعریف کروں؟"
حدید نے پوچھا حورین کھکھلا کر ہنسی پھر کہا
"اچھا ٹھیک ہے"

حد ہے مطلب ،اس قدر فلرٹ تو میں بھی نہیں کرتا
شانزل صرف سوچ ہی سکا۔
حدید نے حور کے گال چومے اور شرما کر ہاتھوں میں منہ چھپا لیا
"اب میں حیا پھپھو کو چڑاؤں گا کہ حور نے مجھے کس کیا، آپ کو ممی بلا رہی ہیں "
کہہ کر وہ باہر بھاگ گیا۔
شانزل نے گلا کھنکار کر حورعین کو متوجہ کیا

"ویسے آپ میری بھی تعریف کر سکتی ہیں"
حورعین کو سمجھ ہی نہیں آیا کہ کیا جواب دے شانزل نے اسے شش و پنج میں مبتلا دیکھا تو کہا
" ٹھیک ہے میں ہی آپ کی تعریف کر دیتا ہوں"
کہہ کر وہ آگے بڑھا تو حورعین سٹپٹا گئی اور کہا مجھے رادیہ بھابھی بلا رہی ہیں
اور فورا باہر چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شانزل تیار ہونے کے بعد لان میں آیا تو نیچے فوٹو سیشن چل رہا تھا دولہن صاحبہ سب سے مختلف مختلف پوز بنوا کر تصویریں کھینچوا رہی تھی۔

حورعین دوسری طرف سے تیز قدموں کے ساتھ پھولوں کی تھال اٹھائے گھیردار شرارے میں تیزی سے سیڑھیاں اتر رہی تھی تب اس کے کانوں کے آویزے، ماتھے کی بندیا بھی ہل رہی تھی۔
اس نے مانگ نکال کر کچھ بال آگے لیے ہوئے تھے آگے نیچے کی طرف سے بالوں کو کرل کیا گیا تھا اس کے تیزی سے اترنے پر بال بھی باؤنس کر رہے تھے۔ اتنی دور ہونے کے باوجود شانزل اس کے وجود میں ہوتی ایک ایک جنبش کو محسوس کر رہا تھا وہ اس وقت سچ میں حور لگ رہی تھی جو جنت سے اتر رہی ہو وہ بھی صرف اسی کے لئے۔ جیسے جیسے وہ اس کی طرف قدم بڑھا رہی تھی شانزل کو لگ رہا تھا وہ قدم اس کے دل پر پڑ رہے ہو۔
اف۔۔۔ خدا یہ تو پوری طرح قابض ہو گئی ہے۔

Nazool e mohabbat (Complete)✅Where stories live. Discover now