epi:10

16.4K 106 85
                                    

"یہ آپ کا کارڈ"

حورعین نے شانزل کے آگے کارڈ رکھا

" آپ دونوں نے شاپنگ نہیں کی مجھے تو بینک سے ایک بھی میسج نہیں آیا"

بھائی میرے ابو مجھے محبت تو دیں نہیں سکے کم ازکم میری شادی پر پیسے ہی خرچ کر دے اس لئے میں ان کے پیسوں سے شاپنگ کی، لیکن آپ فکر نہیں کریں شادی پر اپنی پسند کا گفٹ لوں گی باقی حور سے آپ خود ہی پوچھ لیں"

شانزل نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا
"وہ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی اسی لیے کچھ نہیں لیا"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"میں اس بارے میں کوئی صفائی نہیں دوں گا مجھے کوئی افسوس نہیں ہے نہ کوئی شرمندگی ہے جو میں نے کیا وہ صحیح تھا"
ایک ورکر نے شانزل سے کہا

شانزل اپنے کیبن میں بیٹھا تھا آفس کے دو ورکر میں لڑائی ہوگئی تھی وہ دونوں شانزل کی عدالت میں کھڑے تھے اور جس کی وجہ سے لڑائی ہوئی تھی وہ نظر جھکائے ضبط کی آخری حدوں کو چھو رہی تھی ۔

حورعین کا شدت سے دل چاہا وہ غائب ہو جائے اس کے لیے انتہائی شرم کی بات تھی کہ دو مرد اس کے لیے لڑ رہے ہیں وہ بھی اس کے شوہر کے سامنے۔

"میں نے صرف حقیقت بیان کی تھی "
دوسرے ورکر نے اپنی ناک سے نکلتے خون کو صاف کرتے ہوئے کہا

پہلے نے کہا "سر آپ مس حورعین سے پوچھ لیجئے کہ انہوں نے مس حورعین سے کیا کہا تھا میری جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو یہی کرتا"

اس کی بات سن کر شانزل نے حورعین کی جانب دیکھا حورعین کا ضبط جواب دے گیا
" مجھے کچھ نہیں کہنا ،نا ہی مجھے کوئی فرق پڑتا ہے کسی کے کچھ بھی کہنے سے، میرا آفس ٹائمنگ ختم ہوگیا ہے"
کہہ کر اپنا پر سنبھال دی باہر نکل گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شانزل جب گھر پہنچا تو حورعین نظر نہیں آئی

"بی بی تمہارے ساتھ نہیں آئی کیا ؟"
شانزل چونک کر بوا کو دیکھا

ویسے باہر اندھیرا نہیں ہوا تھا وہ بس سے آتی تھی ہو سکتا ہے اسی وجہ سے لیٹ ہو اور شانزل رلیکس ہونے کے لیے سوفے پر بیٹھ گیا
تبھی ایک عمر رسیدہ خاتون گھر میں داخل ہوئی اجمل پھوپھا نے بتایا کہ یہ بی بی سی ملنے آئی ہیں ان خاتون شانزل کو سلام کیا۔

"وعلیکم السلام آئیں بیٹھیں "
انہوں نے چار قدم کا فاصلہ طے کیا ہی تھا کہ پیچھے داخلی دروازے سے حورعین کی آواز آئی
"بی اماں"

انہوں نےفوراً مڑ کر دیکھا حورعین کو آس پاس کا کوئی ہوش نہیں تھا وہ آگے بڑھ کر اور ان کے گلے لگی کیا نہیں تھا اس کی پکار میں۔ اتنے دنوں سے وہ اتنی بے بس تھی جو جو اس پر گزری تھی وہ کسی سے کہہ نہیں سکتی تھی بی اماں کو سامنے پا کر وہ بے اختیار ہوگئی اور بچوں کی طرح آواز کے ساتھ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ روتے روتے وہ زمین پر بیٹھ گئی تھی بی اماں سے وہ سنبھالی نہیں جا رہی تھی اس نے کتنی تکلیف برداشت کی تھی اس کا اندازہ اس کے آنسو سے لگایا جا سکتا تھا۔شانزل کو لگا اس کے آنسو شانزل کے دل پر گر رہے ہیں اور اس کا دل قطرہ قطرہ موم کی طرح پگھلتا جا رہا ہے۔

Nazool e mohabbat (Complete)✅Where stories live. Discover now