part 2

3K 81 72
                                    

اس نے سینے میں اٹکی سانس کھینچ کر لینے کی کوشش کی۔
اپنے دائیں پہلو میں اٹھتے دور کو برداشت کرتے ہوئے اس نے اٹھنے کی کوشش کی۔
کچھ تعجب تو تھا اپنے بچ جانے پر۔
دائیں طرف سے نکلنا ممکن نہیں تھا وہ بائیں طرف آیا تو گاڑی کا وہ دروازہ پیڑ سے لگا ہوا تھا۔ یعنی وہ یہاں سے بھی نہیں نکل سکتا تھا۔
لوگ کار کے گرد جمع ہونے لگے تھے شانزل پیچھے والے بائیں طرف کے دروازے سے باہر نکلا۔
اپنے مسٹرڈ یلو شرٹ کے دائیں بازو پر لگا خون دیکھا۔
اس کی سانسیں بہت تیز تھی اور دھڑکنیں بے ہنگم۔ موت کو قریب سے دیکھنا آسان نہیں ہوتا۔
کوئی پوچھ رہا تھا وہ ٹھیک ہے؟ کوئی اس سے اسپتال کے بارے میں کہہ رہا تھا۔
مگر وہ صرف ایک چیز محسوس کر تھا "زندگی"
وہ گھوم کر دوسری طرف آیا اس نے دیکھا کوئی ٹرالر نہیں ٹکرایا تھا کار سے۔
بلکہ دائیں طرف سے سیدھا ایک کار آ ٹکرائی تھی۔
اس نے کار کو دیکھا اسے لگا اب بس سب ختم۔
یہ کار حورعین کے زیرِ استعمال تھی۔
وہ بھاری قدموں سے کار کی طرف آیا۔
ابھی لمحہ بھر پہلے اس نے زندگی محسوس کی تھی اور ابھی۔۔۔۔۔
اس نے کار کی ٹوٹی کھڑکی سے اندر جھانکا
دونوں کار کے بونٹ سے دھواں نکل رہا تھا۔ ان مرغولوں میں جو منظر اس نے دیکھا۔۔۔۔

تو کیا شانزل کی موت طے تھی؟ طبعی موت نہیں ہوئی مگر کیا وہ حورعین کے بغیر جی پائے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر پہلے۔۔۔۔۔
حورعین کے لبوں پر بس دعائیں مچل رہی تھی۔
وہ مسلسل SI سے کانٹیکٹ میں تھی انھوں بتایا کہ شانزل جس گاڑی میں سفر کر رہا ہے مین ہائیوے سے دوسرے شہر میں داخل ہونے والی سڑک پر پہنچے گی۔
اور وہ لوگ کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیں گے۔
حورعین نے کار اس جگہ کھڑی کر دی جہاں سے وہ سڑک صاف نظر آ رہی تھی۔
اپنے کپکپاتے ہاتھوں کو اسٹئیرنگ پر مضبوطی سے جمایا۔
تیسرے منٹ میں ہی شانزل کی کار نظر آئی وہ تیزی سے آ رہی تھی۔
"میں نے اپنی زندگی تم پر وقف کر دی ہے"
اس نے آنکھیں بند کر کے گہری سانس لی

"اگر موت ہی ہمیں جدا کر سکتی ہے تو ٹھیک ہے۔۔۔۔ موت کو ساتھ گلے لگاتے ہیں"
سوچتے ہوئے اس نے بریک پر سے پاؤں ہٹایا اور گاڑی ایک جھٹکے سے آگے بڑھی۔ اور سیدھا جا کر شانزل کی کار کی دائیں طرف والے دروازے سے ٹکرائی۔ دونوں ہی گاڑیاں سلائیڈ کرتے ہوئے سڑک کے کنارے آ لگی۔
شانزل کی کار کے ایک طرف حورعین کی کار تھی دوسری طرف پیڑ جس وجہ دونوں گاڑیاں پھنس گئی تھی۔
ہر طرف شور اور دھواں تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حیا جیسے ہی زمان ہاؤس میں داخل ہوئی نائلہ زمان اس پر جھپٹ پڑی۔

"تم منحوس لڑکی تمہاری وجہ سے میرا بچہ۔۔۔۔۔ جان لے لوں گی میں تمہاری"
وہ تیزی سے حیا کی طرف آئیں اسے مارنے کے لیے ہاتھ اٹھایا ہی تھاکہ حیا نے وہی ہاتھ کی کلائی پکڑ کر مروڑی اور کمر سے لگا دی۔
اور ایک جھٹکے سے نائلہ زمان کے بال پکڑے
"ان بوڑھی ہڈیوں میں جان نہیں ہے کہ مجھ پر ہاتھ اٹھاؤ"

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jan 18, 2022 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

Nazool e mohabbat (Complete)✅Where stories live. Discover now