شاہ زر کل میں ہوسپٹل گئی تھی تو۔۔۔۔۔۔ مجھے نہیں پتا میں نے صحیح کیا ہے یا نہیں مگر یہ بات آپ کو پتہ ہونی چاہیے میں کل ہاسپٹل گئیی تھی تو۔۔۔۔۔۔ تو میں وہاں طلال مرزا ملی تھی"
اس نے شاہ زر کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھے مگر آنکھ اٹھا کر دیکھنے کے غلطی نہیں کی سر جھکائے جیسے اپنی غلطی کا اعتراف کر رہی تھی"و۔۔۔۔ وہ ایک اتفاق تھا مجھ سے شادی نہ کرنے کی پاداش میں گھر والوں نے اسے بے دخل کر دیا تھا اب وہ اپنی بیوی کے ساتھ ہے کل اس کی بیوی کی ڈیلیوری تھی اچانک کیس خراب ہوگیا آپریشن کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی اس کے گھر والوں نے اس سے منہ موڑ لیا تھا،،،، اتفاقاً حور مجھے اسی اسپتال میں لے گئی تھی۔ تب میری اتفاقیہ ملاقات طلال سے ہوئی وہ مجھ سے رو رو کر معافی مانگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اسے لگتا ہے اس نے شادی والے دن نہ آ کر میرے ساتھ ناانصافی کی ہے اسی لئے اسے سزا مل رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔ محبت کرنا گناہ تو نہیں ہوتا نا؟ اسی لئے میں نے طلال کو پیسے دیے۔ یقین کریں شاہ زر میرے دل میں کوئی کھوٹ نہیں ہے۔ میں صرف منگنی والے دن طلال سے ملی، پھر اس سے شادی والے دن پہلی اور آخری مرتبہ فون پر بات کی تھی، وہ فون بھی اس نے انکار کرنے کے لیے کیا تھا، اور اب کل ملی ہوں وہ بھی اتفاقاً۔ آپ بتائیں میں کیسے کسی کو مرنے کے لئے چھوڑ سکتی ہوں؟ اگر طلال کی جگہ کوئی اور ہوتا تب بھی میں یہی کرتی۔ پتہ نہیں ان سب کا عاطف کو کیسے پتہ لگ گیا اور اس نے اس بات کو اپنے انداز میں پیش کیا۔"
حیا نے بہت ہمت کرکے سر اٹھا کر دیکھا مگر شاہ زر کے چہرے پر ویسے ہی سپاٹ تاثرات تھےلمحے کو وہ خاموش رہا پھر بولا بھی تو کیا
"ہو گیا؟"
شاہ زر نے پوچھا تو حیا نے تعجب سے اسے دیکھاشاہ زر نے نرمی سے حیا کو کندھے سے تھام کر اٹھایا اور ہمیشہ کی طرح اپنے پیروں پر بٹھایا ٹیبل پر رکھا ہوا گلاس اس کے لبوں سے لگایا
" آج میں نے پہلی اور آخری بار تمہاری صفائی سن لی، میں نے کہا ہے تمہیں، بات صرف ہاں یا نہ کی ہوتی ہے۔ میں تمہارا یقین کرتا ہوں۔ مجھے صفائی کی ضرورت نہیں ہے۔ حیا میں نے کبھی بھی تمہیں جھوٹا قرار نہیں دیا ہے، تم جو کہہ دیتی ہو میں اسے مان لیتا ہوں نا مجھے اس کی تصدیق کے لئے کسی سے کچھ بھی پوچھنے کی ضرورت ہے۔ تم جو کہتی ہو وہی الفاظ میرے یقین کرنے کے لیے کافی ہے۔ لیکن آج صفائی صرف اسی لیے سن لی کیونکہ آج تم کچھ زیادہ ہی خوبصورت لگ رہی ہو"
آخری جملہ شرارتاً کہا"صفائیاں صرف غلطیوں کی نہیں دی جاتی شاہ زر، صفائیاں اس لئے بھی دی جاتی ہیں کیونکہ کوئی ہمیں عزیز ہوتا ہے۔ آپ مجھے عزیز ہیں، میں آپ کو کھونا نہیں چاہتی کیونکہ مجھ میں اس کا حوصلہ نہیں ہے۔ دنیا کے لیے بھلے ہی میں عام سی لڑکی ہوں، آپ کو مجھ جیسی ہزاروں مل جائیں گی، ہزاروں آپ کے لئے مرنے کے لیے بھی تیار ہوگی، مر تو کوئی بھی سکتا ہے کسی کے لئے، لیکن شاہ زر جہانزیب کے لئے خود کو فنا کرنے کا حوصلہ صرف حیا شاہ زر کے پاس ہے۔"
شاہ زر کچھ کہتا اس سے پہلے ہی دستک ہوئی دروازے پر اشعر تھا
STAI LEGGENDO
Nazool e mohabbat (Complete)✅
Storie d'amorePart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)