epi: 5

17.5K 106 23
                                    

"ٹھیک ہے ٹھیک ہے آپ بیٹھیں گاڑی میں چلیں جلدی کریں"
اس کا کہنا تھا کہ ہی حیا بھاگ کر گاڑی میں بیٹھ گئی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے شانزل نے نظر گھما کر حیا کو دیکھا دونوں ہی چادر لیتی تھیں۔وہ پریشانی کے عالم میں فون لگا رہی تھی پھر کچھ دیر ورد کرتی پھر فون لگانے لگتی البتہ رونا جاری تھا اور شازل نے ترحم نظروں سے حیا تو دیکھا اور کہا

" آپ پانی پی لیں" کہ کر بوتل آگے بڑھائی۔

" نہیں بھائی ذرا اسپیڈ بڑھائیں پلیز"

شانزل نے اس سے آفس کا ایڈریس پوچھا اس نے ایک سانس میں آفس کا ایڈریس بتا دیا۔

آفس پہنچتے حیا نے گاڑی رکنے سے پہلے ہی دروازہ کھول دیا۔
" حیا کا بس چلتا تو وہ اس کے پاس پہنچ جاتی "
شانزل ابراہیم کا تو یہی خیال تھا اور صحیح بھی تھا۔

شانزل کی پرسنیلٹی ایسی تھی کہ گارڈ خاموش ہو گیا اور اس کی دھمکی تو گارڈ کی سانس روکنے کے لئے کافی تھی۔

ابھی کے ابھی بلڈنگ انلاک کرو" یہ حکم سن کر فورا گارڈ نے عمل کیا
شانزل سے پہلے ہی حیا اندر چلی گئی۔ وہ چل نہیں رہی تھی بھاگ رہی تھی ۔

شانزل نے کہا
" مس حیا ہم دونوں مختلف سمت میں ڈھونڈتے ہیں" شانزل کو اندازہ نہیں ہوا کہ حیا نے اس کی بات سنی بھی یا نہیں لیکن وہ "اسے" ڈھونڈنے لگا وہ 1stفلور پر ڈھونڈ رہا تھا اور حیا 2nd فلور پر۔

ساری لائٹ بند تھیں وہ فون کی ٹارچ آن کیے ڈھونڈ رہا تھا کچھ منٹ بعد سیڑھیوں کے پاس سے آواز آئی تو وہ سیڑھیوں کی طرف بڑھ گیا اسے دو ہیولے نظر آئے وہ سمجھ گیا کہ یہ کون ہو گے۔

اس نے ٹارچ کی روشنی ایک ہیولے کے چہرے پر کی اور شانزل ابراہیم ایک لمحے کے لئے ساکت ہوگیا۔
چاند سا روشن چہرہ، پسینے کے عرق سے چمکتی پیشانی خم دار پلکوں والی سبز آنکھیں، سبز کٹورے اس وقت آنسوؤں سے بھرے ہوئے اور ان آنکھوں میں حیرت۔ شانزل ابراہیم کو سینے میں بائیں طرف ایک طوفان اٹھتا محسوس ہوا لیکن وہ ایک لمحے میں سنبھل گیا اور مڑ کر باہر چلا گیا۔

پیچھے سے حیا کی آواز آئی
" حور غلطی سے اندر لوک ہو گئی تھی" حیا نے حور کو چلنے کا اشارہ کیا تو خاموشی سے سیڑھیاں اترنے لگی۔
شانزل گاڑی میں بیٹھ چکا تھا اس نے حیا اور اس کو باہر آتے دیکھا حیا نے حور کا ہاتھ مضبوطی سے تھام رکھا تھا۔
ایک تبدیلی تھی حیا میں وہ چادر کی بجائے دوپٹے میں تھی اس کی چادر حور نے اوڑھ رکھی تھی شانزل لا تعلق بنا اسٹیئرنگ کو گھورنے لگا۔

حیا حور کو لے کر پیچھے بیٹھ گئی۔ پورا راستہ خاموشی سے کٹا فرق صرف اتنا تھا کہ آتے وقت حیا آنسو بہا رہی تھی، اور جاتے وقت یہ رسم حورعین پوری کر رہی تھی۔

شانزل نے بیک ویو میرر دیکھا وہ سرخ ہوتی آنسو بہا رہی تھی۔شانزل نے گاڑی شانزل وِلا کے گیٹ میں داخل کی اور اتر گیا حیا نے گاڑی سے اتر کر حورعین کو نکالا اور اسے لئے اندر بڑھنے لگی
حورعین نے حیا کو بھی اندر کی طرف ساتھ میں چلتے ہوئے دیکھا تو کچھ کہنے کے لیے لب کھولنے لگی فورا حیا نے ٹوک دیا

Nazool e mohabbat (Complete)✅Donde viven las historias. Descúbrelo ahora