part 4/ epi:5

8.2K 120 242
                                    

نہ جانے وہ ایسے ہی کب تک پڑی رہتی لیکن شاید خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا تبھی گھر کی ایک ملازمہ (فریدہ) نے اسے دیکھ لیا اور بے اختیار چیخ اس کے منہ سے نکلی۔ اس نے اپنے خاوند کی مدد سے حیا کو اسپتال پہنچایا رات کا وقت تھا اسی لیے کسی نوکر اور گارڈ کو اس کی خبر نہیں ہوئی
اسپتال لے جانے کے بعد ڈاکٹرز فوراً الرٹ ہوئے کیونکہ حیا کے کپڑوں اور جویلری سے ہی لگ رہا تھا کہ وہ اچھے گھرانے کی ہے لیکن فریدہ اور اس کے خاوند کی مشکلیں بڑھ گئیں اتنے بڑے اسپتال میں علاج کے لیے ڈھیر سارا پیسہ درکار تھا انہوں نے اپنی ساری پونجی لگائی مگر صبح تک یہ خبر آئی کہ ان کی مالکن کو ہوش نہیں آ رہا جو باتیں ڈاکٹرز انہیں بتا رہے تھے وہ ساری کی ساری انکے سر کے اوپر سے جا رہی تھیں بس انھیں یہ پتا تھا کہ خون زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے مالکن کی حالت بہت خراب ہو گئی ہے اور اسکے سر میں چوٹ بہت نازک حصے پر لگی ہے وہ دونوں سر تھام کر بیٹھ گئے۔

فریدہ کے شوہر نے شاہ زر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر اس کا موبائل بند تھا سبھی جانتے تھے شاہ زر کا بزنس بیرون ملک ہے لیکن اس سے رابطہ کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا

ڈاکٹر نے فریدہ سے پوچھا تو اس نے کہہ دیا کہ باجی کے شوہر ملک سے باہر کام کرتے ہیں اس لئے ان سے رابطہ نہیں ہو پارہا ہے
اسپتال والے فریدہ اور اس کے شوہر کو مشکوک نظروں سے دیکھنے لگے بہرحال انہوں نے کہہ دیا کہ ہمارے اسپتال میں اس قدر سریس کیس ہینڈل کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے اس لیے وہ لوگ حیا کو دوسرے شہر کے اسپتال لے جائیں

ان غریبوں کے دماغ میں تو پہلے ایک ہی چیز آئی "خرچہ؟"
فریدہ نے اپنے شوہر عبداللہ سے کہا
"میں تم کو باجی کے زیورات لا کر دیتی ہوں تم کسی طرح انہیں بیچ کر پیسے لے آؤ "

"تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے ہم پر چوری کا الزام لگ سکتا ہے "

"ہماری نیت غلط نہیں ہے ہم غریب باجی کا علاج کیسے کریں گے؟ خدا نہ کرے انہیں کچھ ہوگیا تو انکی موت ہمارے سر ہو گی، سچ موت کے گناہ سے بہتر تو  جھوٹا چوری کا الزام ہے"

" یہ سب باتیں کتاب میں اچھی لگتی ہے فریدہ حقیقت میں نہیں "

"باجی حقیقت میں بہت معصوم ہیں کسی کی زندگی سے بڑھ کر تو کچھ نہیں، خدا نے ہمارے آگے آزمائش رکھی ہے تو اس کا راستہ بھی ہوگا ،خدا کا واسطہ ہے تمہیں مان جاؤ"
عبداللہ تو کچھ لمحے سوچ میں پڑ گیا یہ سب اتنا آسان نہیں تھا جتنا فریدہ سوچ رہی تھی پھر بنا کچھ بولے چلا گیا

اسپتال والے بار بار آکر پوچھ رہے تھے وہ لوگ حیا کو کب لے جائیں گے فریدہ بہت پریشان تھی آخر کار تھک ہار کر سر پکڑ کر رونا شروع کر دیا

" بس تم رو رو کر ساری باتیں منوالیا کرو اچھا ہتھیار ہے تمہارے پاس " فریدہ نے سر اٹھا کر دیکھا تو عبداللہ پیسوں کے ساتھ کھڑا تھا

Nazool e mohabbat (Complete)✅Where stories live. Discover now