"ایسا مت کہو حور "
"کیوں نہ کہوں؟ کیوں نہ کہوں؟ آپ نے ایک مرتبہ پھر بھی میرا اعتبار نہیں کیا ارے میں نے تو اس وقت بھی آپ اعتبار کیا تھا جب آپ نشے میں دھت گھر آئے تھے اور ایک نامحرم کے ساتھ کمرے میں رات گزاری تھی"
"پلیز حور تم بھی جانتی ہو ایسا کچھ نہیں تھا "
"ہاں میں جانتی ہوں آپ کو اس بارے میں صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ نے تو عذیر حیات کی باتوں پر یقین کرلیا، مجھے صفائی دینے کا ایک موقع نہیں دیا سیدھا سیدھا ملزم قرار دے دیا ایک موقع دیتے مجھے صفائی کا میں آپ کے پاؤں پکڑ کر بھی آپ کو یقین دلاتی کہ میں بے قصور ہوں "
"میں بہت غصے میں تھا حور، مجھ سے اتنی نفرت سے بات مت کرو"
آہ۔۔۔۔ اسکا لہجہ، آج تک اس نے اف تک نہ کیا تھا لیکن آج وہ جب بول رہی تھی شانزل کو محسوس ہو رہا تھا وہ زمین میں دھنستا جا رہا تھاغصہ تو صرف آپ کو آتا ہے، عزت تو صرف آپ کی ہے۔ نہ مجھے غصہ آتا ہے نا میری کوئی عزت ہے اس لیے جیسا دل چاہے آپ سلوک کر سکتے ہے ،پوری دنیا مجھے آپ کی رکھیل سمجھتی رہی لیکن میں خاموش تھی کیونکہ مجھے اس دنیا سے فرق نہیں پڑتا تھا مجھے آپ سے فرق پڑتا تھا۔ مجھے ہر وقت خوف رہتا تھا کہ آپ مجھے غلط نہ سمجھ لیں حقیقت تو آپ بھی جانتے تھے کہ وہ تصاویر جھوٹی ہیں لیکن نہیں، آپ کو تو اپنی عزت پیاری تھی لیکن میری عزت کا کیا؟ اتنا سب ہونے کے بعد بھی آپ نے میری طرف ہاتھ بڑھایا تو میں نے تھام لیا لیکن جب مجھے آپ کے اعتبار کی ضرورت تھی تب آپ نے میرا اعتبار نہیں کیا بھری محفل میں میری اوقات دو کوڑی کی کر کے رکھ دی۔ اور کیوں نہ کرو میں آپ سےنفرت سے بات؟ تکلیف ہو رہی ہے؟ آپ صرف ایک مرتبہ میرا اعتبار کرتے میں آپ کے سامنے زندگی بھر سر کیا آنکھ اٹھا کر بات نہیں کرتی، بے دام کی غلام بن کر آپ کے ساتھ رہتی لیکن ہوا کیا؟ آپ نے میرا اعتبار نہیں کیا "
اس کے لہجے میں ٹوٹے ہوئے مان کی کرچیاں تھیں۔شانزل کے پاس اس کی باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا بڑی مشکل سے شانزل ہے اپنی ضبط سے سرخ ہوتی آنکھیں اٹھائیں حورعین کو دیکھا اور کہا
"میں نے تمہیں ٹوٹ کر چاہا ہے"
کیا نہیں تھا اسکے لہجے میں بے بسی، محبت، التجا، ندامت سب کچھ۔۔۔۔۔
حورعین استہتزائیہ ہنسی"آپ نے مجھے ٹوٹ کر چاہا ہے لیکن اب میں آپ کو بکھرتا دیکھوں گی"
شانزل کے دل پر یہ جملہ تیر کے مانند لگا یعنی اتنی نفرت کرتی ہے کہ برباد ہوتا دیکھنا چاہتی ہے
"بھکاری سمجھ رہے تھے تم مجھے کاسہ پلٹتی تو تمہاری کائنات لے ڈوبتی"
اس جملے نے شانزل کی زبان گنگ کر دی۔
وہ کہہ کر رکی نہیں اٹھ کر جانے لگی تبھی حیا نے اپنے کانوں سے انگلی نکالی حور میں تمہیں لے چلتی ہوں کہہ کر اسے سہارا دینے لگی شانزل سر جھکائے بیٹھا تھا تبھی شاہ زر اندر آیا
" وہیں رکو صنم"
ESTÁS LEYENDO
Nazool e mohabbat (Complete)✅
RomancePart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)