صبح فجر کی آذان پر شاہ زر پھر نماز پڑھنے کھڑا ہوا حیا نے اسے پھر سہارا دیا نماز کچھ دیر بعد حورعین ہوش میں آ رہی تھی اس نے کراہ کے ساتھ آنکھیں کھولیں۔
شاہ زر بے قراری سے اٹھ کر اس کے پاس آیا مگر حیا کی گھوری دیکھ کر رک گیا" پانی۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔ پانی"
حیا نے پانی کا گلاس فوراً اس کے منہ سے لگایا
حورعین کے تھوڑے حواس بحال ہوئے تو اسے جگہ کا احساس ہوا اس نے گردن گھما کر نیلی آنکھوں والے شخص کو دیکھا تو یک لخت اس کی آنکھیں آنسو سے بھر گئی۔
اس نے کرب سے پکارا"شاہ۔۔۔۔"
شاہ زر تڑپ کر آگے بڑھا حورعین نے اٹھنے کی کوشش کی تو شاہ زر نے اسے اٹھا کر بٹھایا اور حورعین سیکنڈ کی بھی دیر کیے بغیر شاہ کے سینے سے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
شاہ زر اس کی پشت سہلاتے ہوئے تسلی دے رہا تھا وہ بچوں کی طرح رو رو کر شکایت کر رہی تھی۔"شاہ۔۔۔ شاہ سب بہت برے ہیں شاہ۔۔۔۔۔ بہت برے۔۔۔۔۔ آپ کی صنم کو بہت پریشان کیا۔۔۔ میں نے۔۔۔۔ میں نے آپ کا بہت انتظار کیا شاہ۔۔۔۔ گیارہ سال ۔۔۔۔۔گیارہ سال مجھ پر قیامت بن کر گزرے ہیں۔۔۔۔ شاہ آپکی۔۔۔۔
آپکی صنم۔۔۔"وہ ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی شاہ زر کے سینے میں منہ چھپائے اس کی شرٹ کو مٹھی میں دبوچے ہوئے تھی جیسے چھوڑ دے گی تو وہ کہیں کھو جائے گا۔
"بس میری بچی، تمہارا شاہ اب تمہیں کچھ نہیں ہونے دیگا، میری صنم اپنے شاہ کے پاس ہے"
"شاہ اب آپ نہیں جائیں گے نہ پلیز شاہ مجھے چھوڑ کر مت جائے گا نہیں تو آپ کی صنم اب کی بار برداشت نہیں کر پائے گی"
اس نے اس کی شرٹ اور زور سے پکڑ لیں وہ اسے کھو دینے سے خوف زدہ تھی۔
شاہ زر نے اس کا چہرہ تھام کر اوپر کیا"ادھر دیکھو، میرا بچہ میری طرف دیکھو"
حورین نے سہمی ہوئی نظروں سے اسے دیکھا"میں نے گیارہ سال پہلے ایک قسم کھائی تھی کہ میں واپس آؤں گا اور آج پھر میں ایک قسم کھاتا ہوں تمہاری قسم میں تمہیں اب اکیلا نہیں چھوڑوں گا"
اس نے ایک لفظ پر زور دے کر کہا اور صنم کو شاہ کا یقین سونپ دیا
"اب آرام سے لیٹو میں ڈاکٹر کو بلاتا ہوں"
شاہ زر نے احتیاط سےحورعین کو لیٹایا پھر کال کرنے باہر چلا گیا ہے
حورعین آنکھیں بند کرکے لیٹی تھی اور آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے تبھی ایک مہربان ہاتھ نے اس کے آنسو پونچھیں حورعین نے آنکھیں کھول کر دیکھا حیا اس کے قریب بیٹھی تھی"حیا "
حورعین کو اسے یہاں دیکھ کر بالکل تعجب نہیں ہوا تھا اسے پتہ تھا لاکھ منع کرنے کے باوجود حیا نے اسے ڈھونڈا ہوگا"حور کی بچی تم نے میری جان نکال دی تم سے برا دنیا میں کوئی نہیں ہے"
حیا کی آواز رندھ گئی تھی مگر وہ غصہ نکالنا نہیں بھولی۔
حور نے صرف مسکرانے پر اکتفا کیا
تبھی شاہ اندر آیا اور کہا میں نے ڈاکٹر کو فون کر دیا ہے پھر بیٹھ پر حورعین کے پاس بیٹھ گیا
YOU ARE READING
Nazool e mohabbat (Complete)✅
RomancePart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)